Tafseer-e-Madani - An-Naml : 82
وَ اِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْهِمْ اَخْرَجْنَا لَهُمْ دَآبَّةً مِّنَ الْاَرْضِ تُكَلِّمُهُمْ١ۙ اَنَّ النَّاسَ كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا لَا یُوْقِنُوْنَ۠   ۧ
وَاِذَا : اور جب وَقَعَ الْقَوْلُ : واقع (پورا) ہوجائے گا وعدہ (عذاب) عَلَيْهِمْ : ان پر اَخْرَجْنَا : ہم نکالیں گے لَهُمْ : ان کے لیے دَآبَّةً : ایک جانور مِّنَ الْاَرْضِ : زمین سے تُكَلِّمُهُمْ : وہ ان سے باتیں کرے گا اَنَّ النَّاسَ : کیونکہ لوگ كَانُوْا : تھے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیت پر لَا يُوْقِنُوْنَ : یقین نہ کرتے
اور جب پوری ہوجائے گی ان پر ہماری بات تو ہم نکال کھڑا کریں گے ان کے لئے ایک عجیب و غریب قسم کا جانور زمین سے جو ان سے باتیں کرے گا اور ان کو بتائے کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں کرتے تھے
89 منکرین کیلئے جانور کے ذریعے اتمام حجت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وقت آنے پر ہم ان کے لیے زمین سے ایک ایسا جانور نکال لائیں گے جو ان سے باتیں کرے گا اور ان کو بتائے گا کہ یہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں رکھتے تھے۔ اس لئے یہ خرق عادت دکھا کر ان پر حجت تمام کردی جائے گی کہ جس حق کی گواہی ایک جانور بھی دے رہا ہے اس کے قبول کرنے کی ہمت اور توفیق تم کو نہ ہوسکی اے منکرو۔ اور اس میں ان کی اس طرح سخت تحقیر و تذلیل بھی ہوگی کہ جن حقائق کو تم لوگوں نے پیغمبروں کے کہنے پر نہیں مانا تھا اب ان کو تم ایک جانور کے کہنے پر مانو اور تسلیم کرو۔ سو اس طرح وہ لوگ ان حقائق کو ایک جانور کے کہنے پر تسلیم کرلیں گے جو انہوں نے حضرات انبیائے کرام ۔ علیھم الصلوۃ والسلام ۔ اور ان کے وارثان اور نائبین یعنی علمائے حقانیین کے کہنے پر نہیں مانے تھے۔ مگر بےوقت کے اس ماننے سے ان کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ نہ ان کی توبہ قبول ہوگی اور نہ ان کا ایمان معتبر ہوگا کہ اس کا موقعہ ان کے ہاتھ سے نکل چکا ہوگا ۔ والعیاذ باللہ ۔ (روح، قرطبی، ابن کثیر، التحریر والتنویر، صفوۃ التفاسیر اور معارف وغیرہ) ۔ سو منکرین کیلئے بہتری اور خیر اسی میں ہے کہ وہ پیغمبر کی دعوت حق کو صدق دل سے قبول کرکے اپنی اصلاح کرلیں، ورنہ اس آخری اور ہولناک انجام کیلئے تیار ہوجائیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ زیغ وضلال کی ہر قسم اور ہر شکل سے محفوظ اور ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر مستقیم و گامزن رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top