Tafseer-e-Madani - An-Naml : 81
وَ مَاۤ اَنْتَ بِهٰدِی الْعُمْیِ عَنْ ضَلٰلَتِهِمْ١ؕ اِنْ تُسْمِعُ اِلَّا مَنْ یُّؤْمِنُ بِاٰیٰتِنَا فَهُمْ مُّسْلِمُوْنَ
وَمَآ اَنْتَ : اور تم نہیں بِهٰدِي : ہدایت دینے والے الْعُمْىِ : اندھوں کو عَنْ : سے ضَلٰلَتِهِمْ : ان کی گمراہی اِنْ : نہیں تُسْمِعُ : تم سناتے اِلَّا : مگر۔ صرف مَنْ : جو يُّؤْمِنُ : ایمان لاتا ہے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں پر فَهُمْ : پس وہ مُّسْلِمُوْنَ : فرمانبردار
اور نہ ہی آپ اندھوں کو راہ حق و ہدایت پر پھر لاسکتے ہیں ان کو گمراہی کی دلدل سے نکال کر آپ تو صرف ان ہی لوگوں کو سنا سکتے ہیں جو ایمان رکھتے ہوں ہماری آیتوں پر وہی فرمانبردار ہوں گے (2) اپنے ایمان و یقین کی برکت سے
88{ دابۃ الارض } سے مقصود و مراد ؟ : اس جانور کے بارے میں تفسیری روایات میں بہت کچھ مروی و منقول ہے۔ مگر ان کا زیادہ تر تعلق اسرائیلیات سے ہے۔ قرآن حکیم اور صحیح احادیث میں اس سے متعلق جو کچھ ثابت ہے اس کا خلاصہ اس قدر ہے کہ قرب قیامت کے وقت خرق عادت کے طور پر یہ جانور مکہ مکرمہ یا کسی اور مقام پر زمین سے ظاہر ہوگا اور لوگوں سے باتیں کرے گا۔ اور آنحضرت ﷺ کے ارشاد کے مطابق قرب قیامت کے وقت جن دس بڑی نشانیوں کا ظہور ہوگا ان میں سے ایک یہ بھی ہے۔ یعنی خروج دابہ، جو اس وقت ظاہر ہوگا جب کہ سورج مغرب سے طلوع کرے گا۔ اور ان دونوں میں سے جو بھی نشانی پہلے ظاہر ہوگی دوسری اس کے ساتھ ساتھ ہوگی۔ اور اس کے بعد نہ کسی کا ایمان معتبر ہوگا نہ توبہ قبول ہوگی۔ (روح، ابن کثیر، فتح وغیرہ) ۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ اگر یہ لوگ پیغمبر کی تعلیم و تذکیر اور انذار وتبشیر سے نہیں مان رہے اور نشانی عذاب کا مطالبہ کرتے جا رہے ہیں تو ان کو یاد رکھنا چاہیئے کہ سنت الہیہ کے مطابق جب ان کی مدت اور مہلت ختم ہوجائے گی تو ہم ان کیلئے زمین سے ایک جانور اٹھا کھڑا کریں گے۔ جو اس بات کی گواہی دے گا کہ یہ لوگ اللہ کی آیتوں پر یقین کرنے والے نہیں۔ اس لیے اب یہ قہر الہی کے مستحق ہیں۔ تب ان لوگوں کیلئے اپنے اس ہولناک انجام سے بچنے کی کوئی صورت ممکن نہ ہوگی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ راہ حق و ہدایت پر مستقیم وثابت قدم رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top