Tafseer-e-Madani - Al-Qasas : 79
فَخَرَجَ عَلٰى قَوْمِهٖ فِیْ زِیْنَتِهٖ١ؕ قَالَ الَّذِیْنَ یُرِیْدُوْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا یٰلَیْتَ لَنَا مِثْلَ مَاۤ اُوْتِیَ قَارُوْنُ١ۙ اِنَّهٗ لَذُوْ حَظٍّ عَظِیْمٍ
فَخَرَجَ : پھر وہ نکلا عَلٰي : پر (سامنے) قَوْمِهٖ : اپنی قوم فِيْ : میں (ساتھ) زِيْنَتِهٖ : اپنی زیب و زینت قَالَ : کہا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يُرِيْدُوْنَ : چاہتے تھے الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی يٰلَيْتَ : اے کاش لَنَا مِثْلَ : ہمارے پاس ہوتا ایسا مَآ اُوْتِيَ : جو دیا گیا قَارُوْنُ : قارون اِنَّهٗ : بیشک وہ لَذُوْ حَظٍّ : نصیب والا عَظِيْمٍ : بڑا
پھر ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ وہ اپنی قوم کے سامنے اپنی پوری ٹھاٹھ میں نکلا تو وہ لوگ جو دنیاوی زندگی ہی چاہتے تھے کہنے لگے اے کاش کہ ہمیں بھی وہی کچھ مل جاتا جو کہ قارون کو دیا گیا ہے واقعی یہ شخص بڑے ہی نصیب والا ہے (2)
115 قارون کے ایک بڑے جلوس کا ذکر : سو قاروں جب اپنی زیب وزینت کے اظہار اور دکھلاوے کے لیے ایک جلوس کی شکل میں نکلا تو ان لوگوں نے جن کے سامنے دنیا اور اس کے مادی ٹھاٹھ باٹھ ہی سب کچھ ہیں انہوں نے قارون کے ٹھاٹھ باٹھ کو دیکھ کر کہا کہ کاش کہ ہمیں بھی وہ کچھ مل جاتا جو قارون کو ملا ہے۔ یقینا وہ بڑا ہی نصیبے والا ہے۔ سو یہ ابنائے دنیا کی للچائی ہوئی نگاہوں کا ایک مظہر ہے۔ دنیا داروں اور دولت پرستوں کا یہی حال کل تھا اور یہی آج ہے کہ دنیا کی چمک دمک سے ان کی رال فوراً ٹپک پڑتی ہے اور ان کے منہ میں پانی بھر آتا ہے کہ بس یہی ٹھیک اور یہی سب کچھ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ وہ اس کو دیکھنے اور جاننے سے قاصر اور عاجز ہوتے ہیں کہ اس ظاہر کے پیچھے اصل حقائق کیا ہیں اور اس ظاہر کا انجام کیا ہونے والا ہے۔ بہرکیف اس ارشاد سے معلوم ہوا کہ اسی دوران قارون نے اپنی شان و شوکت کے اظہار اور اس کے مظاہرئہ و نمائش کے لیے کوئی بڑا جلوس نکالا تاکہ اس طرح وہ موسیٰ اور ان کے ساتھیوں کو مرعوب اور اپنی جمعیت میں اضافہ کرسکے۔ اور اس کے لیے اس نے اپنی دولت اور حشمت کا خاص طور پر مظاہرہ کیا جیسا کہ { فی زینتہ } کے الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے۔ اور یہی چیز عوام کالانعام کو سب سے زیادہ متاثر و مرعوب کرتی ہے۔ اور قارون کی یہ حرکت بعینہ اسی طرح کی حرکت ہے جس طرح کہ ہمارے ملک کے لیڈر صاحبان اپنی قوت کا مظاہرہ کرنے اور عوام کے اندر اپنی مقبولیت دکھانے کے لیے مختلف شہروں اور قصبوں وغیرہ میں آئے دن کرتے رہتے ہیں۔ اور اس کے لیے وہ طرح طرح کے ہتھکنڈوں سے کام لیتے ہیں ۔ اللہ نفس و شیطان کے ہر مکر و فریب سے ہمیشہ اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔ آمین۔
Top