Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 17
اَلصّٰبِرِیْنَ وَ الصّٰدِقِیْنَ وَ الْقٰنِتِیْنَ وَ الْمُنْفِقِیْنَ وَ الْمُسْتَغْفِرِیْنَ بِالْاَسْحَارِ
اَلصّٰبِرِيْنَ : صبر کرنے والے وَالصّٰدِقِيْنَ : اور سچے وَالْقٰنِتِيْنَ : اور حکم بجالانے والے وَالْمُنْفِقِيْنَ : اور خرچ کرنے والے وَالْمُسْتَغْفِرِيْنَ : اور بخشش مانگنے والے بِالْاَسْحَارِ : سحری کے وقت
جو صبر کرنے والے، راستباز، فرمانبرداری کرنے والے، (راہ حق میں) خرچ کرنے والے، اور اپنی بخشش کی دعائیں مانگنے والے ہیں، راتوں کے پچھلے حصوں میں،2
36 اللہ کے اطاعت گزار بندوں کا شعار توبہ و استغفار : یعنی وہ اپنی اطاعت شعاری اور فرمانبرداری کے باوجود اپنی تقصیرات اور کوتاہیوں کا احساس رکھتے، اور اپنے خالق ومالک کے حضور ان کا اقرار و اعتراف کرتے، اور اس سے مغفرت و بخشش کی دعاء و درخواست کرتے ہیں، اور رب تعالیٰ اور اس کے حقوق کی عظمت اور اپنے عجز و انکسار کے پیش نظر وہ رات کے پچھلے حصوں میں جبکہ دنیا غفلت کی نیند سوئی ہوئی ہوتی ہے، وہ اٹھ اٹھ کر اس کے حضور توبہ و استغفار کرتے ہیں، اور اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں، جو کہ دعاؤں کی قبولیت، اور اس کی باران رحمت و عنایت کے نزول کے خاص اوقات ہوتے ہیں۔ اور ان وقتوں میں اٹھنا نفس پر بڑا گراں ہوتا ہے یہ ایمان و یقین کی قوت ہی ہے کہ جو انسان کو آرام و راحت اور سکون و غفلت کے ان اوقات میں ابھارتی اور آمادہ کرتی ہے۔ بہرکیف یہاں پر اللہ کے خاص بندوں کی صفات کو واضح فرما دیا گیا ہے۔ اللہ ان سے بہرہ مند فرمائے۔ آمین۔ بہر کیف یہاں پر ان خوش نصیبوں کی خاص صفات بیان فرمائی گئی ہیں جو تقویٰ و پرہیزگاری کی راہ کو اپناتے ہیں اور وہ آخرت سے غافل کردینے والی مرغوبات سے دستکش ہو کر صدق دل سے اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ سو ان کی یہاں پر پانچ صفتیں بیان فرمائی گئی ہیں صبر، صدق، قنوت، انفاق اور استغفار۔ اللہ نصیب فرمائے۔ اور اس قدر کہ وہ مالک راضی ہو ہوجائے۔ سبحانہ وتعالی ۔ ولا حول ولا قوۃ الا بہ جل وعلا -
Top