Tafseer-e-Madani - Al-Ahzaab : 29
وَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ فَاِنَّ اللّٰهَ اَعَدَّ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْكُنَّ اَجْرًا عَظِیْمًا
وَاِنْ : اور اگر كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ : تم چاہتی ہو اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول وَالدَّارَ الْاٰخِرَةَ : اور آخرت کا گھر فَاِنَّ اللّٰهَ : پس بیشک اللہ اَعَدَّ : تیار کیا ہے لِلْمُحْسِنٰتِ : نیکی کرنے والوں کے لیے مِنْكُنَّ : تم میں سے اَجْرًا عَظِيْمًا : اجر عظیم
اور اگر تم اللہ اس کے رسول اور اور دار آخرت کی طالب ہو تو یقینا اللہ نے تیار کر رکھا ہے تم میں سے نیکوکاروں کے لئے ایک بہت ہی بڑا اجر
52 ازواج مطہرات کیلئے اجر عظیم کا وعدہ : سو اس آیت کریمہ میں ازواج مطہرات کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اجر عظیم کی بشارت و خوشخبری ہے جو اتنا بڑا اجر ہوگا کہ اس کی عظمت اور بڑائی کا کوئی کنارا نہیں۔ یہاں پر { منکن } میں " من " تبعیضیہ نہیں بیانیہ ہے کہ نبی کی ساری ہی بیویاں محسنات تھیں اور ہیں۔ کیونکہ قرآن کہتا ہے ۔ { اَلطَّیِّبٰتُ للطِّیِّبِیْن وَالطِّیِّبُوْنَ للطَّیِّبَات } ۔ پس نبی کی کسی بھی زوجہ مطہرہ پر جو کوئی زبان دراز کرے گا اور ان کے بارے میں یا وہ گوئی سے کام لے گا وہ بڑا ہی ملعون اور دجال ہوگا ۔ والعیاذ باللہ ۔ مگر انکو مطلقاً یہ خوشخبری دینے کی بجائے اس کو صفت احسان کے ساتھ مربوط کردیا گیا۔ جس میں سے ایک طرف تو یہ درس عظیم پایا جاتا ہے اور اس سے یہ حقیقت بھی واضح فرما دی گئی کہ ازواج مطہرات کیلئے بھی محض پیغمبر کے ساتھ نسبت کوئی کام آنے والی چیز نہیں جب تک کہ اس میں عمل و اطاعت کا عنصر مقصود نہ پایا جائے۔ اور وہ بھی صفت احسان کے ساتھ ہو۔ اور دوسری طرف اس میں یہ درس دیا گیا ہے کہ یہ بشارت اور خوشخبری احسان کے ساتھ مربوط ہے تاکہ ازواج مطہرات نڈر نہ ہوجائیں اور وہ حسن خاتمہ کے بارے میں برابر فکرمند رہیں۔ (معارف وغیرہ) ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top