Tafseer-e-Madani - Al-Ahzaab : 28
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَهَا فَتَعَالَیْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَ اُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی قُلْ : فرمادیں لِّاَزْوَاجِكَ : اپنی بیبیوں سے اِنْ : اگر كُنْتُنَّ : تم ہو تُرِدْنَ : چاہتی ہو الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَزِيْنَتَهَا : اور اس کی زینت فَتَعَالَيْنَ : تو آؤ اُمَتِّعْكُنَّ : میں تمہیں کچھ دے دوں وَاُسَرِّحْكُنَّ : اور تمہیں رخصت کردوں سَرَاحًا : رخصت کرنا جَمِيْلًا : اچھی
اے پیغمبر ! کہہ دو اپنی بیویوں سے کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زیب وزینت چاہتی ہو تو آؤ تاکہ میں تمہیں کچھ دے دلا کر اچھے طریقے سے رخصت کر دوں
51 ازواج مطہرات سے متعلق خطاب تخییر : سو پیغمبر کو خطاب کر کے ارشاد فرمایا گیا کہ آپ اپنی بیویوں سے کہہ دو کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زیب وزینت چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ دے دلا کر اچھے طریقے سے رخصت کر دوں۔ روایات کے مطابق غزوئہ احزاب کے بعد جب بنو قریظہ اور بنو نضیر وغیرہ کے اموال مسلمانوں میں تقسیم کر دئیے گئے اور ان میں خوشحالی آگئی تو اس موقع پر نبی اکرم ﷺ کی زوجات مطہرات نے اپنے نان و نفقہ میں اضافہ کا مطالبہ کیا جس کی تفصیلات حدیث اور سیرت کی کتابوں میں موجود ہیں۔ تو آنحضرت ﷺ کو یہ بات ناگوار گزری۔ آخر کار یہ آیات کریمات نازل ہوئیں جن کو آیات تخییر کہا جاتا ہے۔ جن میں ازواج مطہرات کو یہ اختیار دیا گیا کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زیب وزینت چاہتی ہو تو کچھ ساز و سامان لے کر پیغمبر سے علیحدہ ہوجاؤ۔ اور اگر تم اللہ، اس کے رسول اور آخرت کے گھر کو چاہتی ہو تو یقین رکھو کہ اللہ پاک نے تمہارے لئے جنت کی بےمثال نعمتوں کی صورت میں بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔ آنحضرت ﷺ نے جب ازواج مطہرات کو یہ بات بتائی تو ان سب نے دنیا اور اس کی زیب وزینت کے مقابلے میں اللہ اور اس کے رسول اور دار آخرت کو ہی اختیار فرمایا جس کی تفصیلات بڑی کتابوں میں موجود ہیں ۔ والمزید من التفصیل فی المفصَّلِ انشاء اللہ تعالیٰ وہو الموفقُّ والمعینُ ۔ روایات کے مطابق اس آیت کریمہ کے نزول کے بعد حضور ﷺ نے سب سے پہلے اس بارے حضرت عائشہ ؓ سے پوچھا تو انہوں نے بغیر کسی تردد اور تامل کے فوری طور پر اللہ اور اس کے رسول ﷺ اور آخرت ہی کو اختیار کیا۔ تو اس سے حضور ﷺ کا ملال جاتا رہا اور آپکے چہرئہ انور پر بشاشت آگئی۔ اس کے بعد باقی ازواج مطہرات نے بھی ایسے ہی کیا اور ایسے ہی کہا۔ اور سب نے دنیا کی رغبت کا تصور دل سے نکال دیا۔ (معارف وغیرہ) ۔ اور آخرت اور وہاں کی نعیم مقیم ہی کو اپنا اصل مقصد قرار دیا کہ اصل چیز آخرت ہی ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top