Tafseer-e-Madani - Al-Ahzaab : 40
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠   ۧ
مَا كَانَ : نہیں ہیں مُحَمَّدٌ : محمد اَبَآ : باپ اَحَدٍ : کسی کے مِّنْ رِّجَالِكُمْ : تمہارے مردوں میں سے وَلٰكِنْ : اور لیکن رَّسُوْلَ اللّٰهِ : اللہ کے رسول وَخَاتَمَ : اور مہر النَّبِيّٖنَ ۭ : نبیوں وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر شے کا عَلِيْمًا : جاننے والا
(لوگو ! ) محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں مگر وہ اللہ کے رسول اور سب نبیوں کے خاتم ہیں اور اللہ ہر چیز کو پوری طرح جانتا ہے1
74 پیغمبر ﷺ کی کوئی نرینہ بالغ اولاد نہیں تھی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " محمد[ ﷺ ] تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں "۔ اور جب وہ مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں تو پھر بیٹے کی بیوی سے نکاح کرنے کا سوال ہی کیا پیدا ہوسکتا ہے ؟ کہ آپ ﷺ کے صلبی بیٹوں میں سے کوئی شادی کی عمر کو پہنچا ہی نہیں تھا۔ طیب، طاہر، قاسم اور ابراہیم چاروں صاحبزادے بچپن ہی میں اللہ کو پیارے ہوگئے تھے۔ حضرت زید ؓ آپ کے حقیقی اور صلبی بیٹے نہیں تھے بلکہ وہ آپ کے متبنیٰ اور لے پالک تھے جو حقیقی اور صلبی بیٹے کی طرح نہیں ہوتا۔ اور اس پر حقیقی بیٹے کے احکام جاری نہیں ہوتے۔ اور اس کی بیوی حقیقی بیٹے کی بیوی کی طرح نہیں ہوتی۔ تو پھر ان کی مطلقہ یعنی حضرت زینب کے ساتھ آپ کے اس نکاح پر اس شور و غوغا کی گنجائش ہی کیا ہوسکتی ہے جو اشرار و اعداء نے اس بارے بپا کیا ؟ پس اس ارشاد سے اس تمام شور و شر کی جڑ نکال دی گئی ۔ والحمد للہ جل وعلا ۔ 75 حضرت محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں : سو ارشاد فرمایا گیا " لیکن آپ ﷺ اللہ کے رسول ہیں "۔ پس آپ ﷺ کی روحانی اولاد جو لاکھوں کروڑوں سے بھی کہیں متجاوز ہوگی وہ قیامت تک موجود اور باقی رہے گی۔ اور آپ ﷺ کے دین کے لئے ہر قربانی دینے کو اپنی سعادت سمجھے گی۔ پس تمہارے لئے اے حق کے دشمنو ! اس میں خوشی کا کوئی مقام نہیں کہ جب محمد کی صلبی اولاد نہیں رہی تو ان کا دین بھی نہیں رہے گا کہ آپ ﷺ کا دین تو آپ ﷺ کی روحانی اولاد کے ذریعے قیامت تک قائم و دائم اور ہمیشہ پھلتا پھولتا ہی رہے گا۔ جیسا کہ واقعۃً ہوا اور لگاتار ہو رہا ہے۔ اور انشاء اللہ تا قیام قیامت ہوتا رہے گا ۔ والحمد للہ رب العالمین ۔ بہرکیف رسول اپنی امت کا روحانی باپ ہوتا ہے جبکہ پیچھے ۔ { اَلنَّبِیّٰ اَوْلٰی بالْمُوْمِنِیْنِ مِنْ اَنْفُسِہِمْ } ۔ کے ارشاد ربانی میں گزرا۔ جہاں پر ایک قراءت میں ۔ { وھو اب لہم } ۔ کی تصریح بھی فرمائی گئی ہے اور روحانی ابوت و بنوت کا رشتہ نسبی اور صلبی ابوت و بنوت سے کہیں بڑھ کر ہوتا ہے۔ روحانی باپ کی محبت و شفقت اپنی اولاد سے نسبی اور صلبی باپ کی محبت و شفقت سے کہیں بڑھ کر ہوتی ہے اور صلبی اولاد غلط اور اپنے باپ کی نافرمان بھی ہوسکتی ہے اور ہوتی ہے۔ بلکہ باپ کے برعکس وہ کفر پر بھی اڑ جاتی ہے، جیسا کہ حضرت نوح کے بیٹے کی مثال قرآن حکیم میں بیان فرمائی گئی ہے، جبکہ روحانی اولاد اپنے باپ اور اس کے مشن کیلئے اپنی جان بھی نچھاور کردیتی ہے۔ 76 حضرت محمد ﷺ سب نبیوں اور رسولوں کے خاتم : سو ارشاد فرمایا گیا " اور وہ سب نبیوں کے خاتم ہیں "۔ " خَاتَم " کے معنیٰ آتے ہیں " مَا یُخْتَمُ بِہ الشَّیْئُ " ۔ " جس سے کسی چیز پر مہر لگا دی جائے " ۔ کہ جس طرح مہر لگ جانے کے بعد نہ کوئی اور چیز اس میں داخل کی جاسکتی ہے اور نہ ہی اس کے اندر سے کوئی چیز باہر نکالی جاسکتی ہے۔ سو اسی طرح آنحضرت ۔ ﷺ ۔ کے بعد کوئی اور نبی نہیں آسکے گا۔ قیامت تک آپ ہی کی نبوت جاری وساری رہے گی۔ آپ ﷺ کے بعد اگر کوئی نبوت کا دعویٰ کرے گا تو وہ دائرئہ اسلام سے خارج دجال و کذاب اور مفتری علی اللہ ہوگا۔ اور ختم نبوت کا یہی وہ واضح اور صریح مفہوم ہے جو دوسری نصوص قرآن و سنت سے ثابت اور معروف ہے۔ اور آج تک جمہور امت کا اس پر اجماع رہا ہے اور مختلف قرآنی نصوص و تصریحات کے علاوہ خود آنحضرت ۔ ﷺ ۔ نے اپنی احادیث کریمہ کے ذریعے بھی اس کی طرح طرح سے توضیح و تشریح فرمائی ہے۔ مثلاً صحیح بخاری و مسلم وغیرہ کتب حدیث میں حضرت ابوہریرہ ۔ ؓ ۔ سے مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ میری مثال اور انبیائے سابقین کی مثال ایسے ہے جیسے کسی نے ایک بڑا عمدہ اور خوبصورت محل بنایا ہو۔ مگر اس میں ایک اینٹ کی جگہ خالی چھوڑی دی گئی ہو۔ لوگ اس محل کی عظمت اور عمدگی کو دیکھ کر اس کی تعریفیں کرتے ہوں۔ مگر اس اینٹ کی جگہ کو خالی دیکھ کر اس پر تعجب کرتے ہوں۔ تو فرمایا ۔ " اَنَا اللِّبْنَۃُ " ۔ یعنی میں ہی وہ اینٹ ہوں جس سے نبوت کے اس عظیم الشان قصر اور بےمثل عمارت کی تکمیل کردی گئی ہے۔ اب میرے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔ اور ظاہر ہے کہ جب قصر نبوت میں اس کے لئے کوئی جگہ ہی باقی نہیں رہی تو اب کوئی نبی آئے گا ہی کیو نکر ؟ اور کس طرح ؟ اب قیامت تک آپ ﷺ ہی کی نبوت رہے گی ۔ صَلَوَات اللّٰہِ وَ سَلَامُہَ عَلَیْہ ما تبقی ہذہ الأسطر والکلمات ۔ 77 اللہ تعالیٰ کے کمال علم کا حوالہ و ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اللہ ہر چیز کو پوری طرح جانتا ہے "۔ پس وہی ٹھیک ٹھیک اور پوری طرح جانتا ہے کہ نبوت کا سلسلہ کب ختم کیا جائے اور ختم نبوت کا تاج کس کے سر پر رکھا جائے۔ چناچہ اس نے اس سلسلہ کو امام الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ ۔ ﷺ ۔ پر ہمیشہ کے لئے بند اور ختم فرما دیا۔ اور ختم نبوت کا تاج آ پکے سر پر رکھ دیا ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اور یہی اس کے علم کامل اور حکمت شاملہ کا مقتضیٰ اور مظہر ہے۔ اور وہی جانتا ہے کہ شرف نبوت و رسالت سے کس کو سرفراز کرے اور کب اور کس طرح مشرف فرمائے۔ اور جب آپ ﷺ سلسلہ نبوت کے خاتم ہیں تو سلسلہ رسالت کے بدرجہ اولیٰ خاتم ہوں گے۔ کیونکہ نبی کا مقام رسول کے مقام سے عام ہوتا ہے۔ اور عام کی نفی سے خاص کی نفی لازم اور ضروری ہے۔ بہرکیف یہ آیت کریمہ نصِّ قطعی ہے اس بارے میں کہ حضور ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں۔ آپ ﷺ کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آسکتا۔ پس آپ کے بعد جو کوئی نبوت کا دعویٰ کرے گا وہ دجال ہوگا ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا -
Top