Tafseer-e-Madani - Al-Ahzaab : 68
رَبَّنَاۤ اٰتِهِمْ ضِعْفَیْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَ الْعَنْهُمْ لَعْنًا كَبِیْرًا۠   ۧ
رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اٰتِهِمْ : دے انہیں ضِعْفَيْنِ : دوگنا مِنَ الْعَذَابِ : عذاب وَالْعَنْهُمْ : اور لنعت کر ان پر لَعْنًا : لعنت كَبِيْرًا : بڑی
اے ہمارے رب ان کو دوہرا عذاب دے اور ان پر لعنت فرما بہت بڑی لعنت1
136 گمراہ کن لیڈروں کے لیے دوہرے عذاب کا مطالبہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اس وقت ایسے گمراہ پیروکار اپنے ان گمراہ کن لیڈروں کے بارے میں کہیں گے اور ہمارے رب انکو دوہرا عذاب دے "۔ ایک عذاب انکو خود گمراہ ہونے کا اور ایک دوسروں کو گمراہ کرنے کا ۔ " مِثْلًاعَلٰی ضَلاَلِہم وَ مِثْلَا عَلي اٍضْلالہم " ۔ (المراغی وغیرہ) ۔ " سو وہ کہیں گے کہ ان بڑوں کو ہمارے عذاب کے مقابلے میں دوہرا عذاب دیا جائے۔ ایک گمراہ ہونے کا دوسرا گمراہ کرنے کا "۔ " سادۃ "، " سید " کی جمع ہے جسکے معنیٰ " سردار " کے آتے ہیں اور " کبرا " جمع ہے " کبیر " کی جسکے معنیٰ بڑے کے آتے ہیں۔ سو ان سے مراد ان کی قوم قبیلہ کے وہ بڑے لوگ ہیں جن کے کہنے پر یہ لوگ چلا کرتے تھے۔ طاؤس کہتے ہیں کہ " سادۃ " سے مراد انکے اشراف اور سردار ہیں۔ " کبراء " سے مراد انکے علماء و مشائخ ہیں۔ (ابن کثیر وغیرہ) ۔ سو جو بھی لوگ اپنے ماتحتوں اور اپنے پیروکاروں کو راہ حق و ہدایت سے روکتے ہیں وہ سب اس کے عموم میں داخل ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اپنے بڑوں اور اپنے خاندانی اور مذہبی پیشواؤں کی آنکھیں بند کرکے اطاعت اور پیروی نہیں کرنی چاہیئے، بلکہ حق و صواب کی حدود کے اندر ان کی اطاعت کی جائے اور ان کی بات مانی جائے۔ کیونکہ مطلق اور غیر مشروط اطاعت صرف اللہ اور اس کے رسول کا حق ہے۔ باقی ہر کسی کی اطاعت مشروط ہے۔
Top