Tafseer-e-Madani - Faatir : 2
مَا یَفْتَحِ اللّٰهُ لِلنَّاسِ مِنْ رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا١ۚ وَ مَا یُمْسِكْ١ۙ فَلَا مُرْسِلَ لَهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖ١ؕ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
مَا يَفْتَحِ : جو کھول دے اللّٰهُ : اللہ لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے مِنْ رَّحْمَةٍ : رحمت سے فَلَا مُمْسِكَ : تو بند کرنے والا انہیں لَهَا ۚ : اس کا وَمَا يُمْسِكْ ۙ : اور جو وہ بند کردے فَلَا مُرْسِلَ : تو کوئی بھیجنے والا نہیں لَهٗ : اس کا مِنْۢ بَعْدِهٖ ۭ : اس کے بعد وَهُوَ : اور وہ الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
اللہ اپنے بندوں کے لئے جو بھی کوئی رحمت کھول دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے وہ بند کر دے اسے کوئی کھولنے والا نہیں (اس کے سوا) اور وہی ہے (سب پر) غالب نہایت ہی حکمت والا
6 رحمت خداوندی اللہ تعالیٰ ہی کے قبضہ قدرت واختیار میں ہے : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ اللہ تعالیٰ کی ہر رحمت و عنایت اسی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اللہ اپنے بندوں کیلئے جو بھی کوئی رحمت کھول دے کوئی اس کو روکنے والا نہیں "۔ " رحمۃٍ " یہاں پر نکرہ ہے۔ اور اس پر " من " استغراقیہ داخل ہے۔ تو مطلب یہ ہوگا کہ کوئی بھی نعمت و رحمت خواہ وہ چھوٹی سے چھوٹی ہو یا بڑی سے بڑی، دینی ہو یا دنیاوی، روحانی ہو یا جسمانی، ظاہری ہو یا باطنی، حسی ہو یا معنوی وغیرہ وغیرہ وہ سب اسی کی طرف سے ہے اور اسی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے۔ وہ دینے پہ آئے تو کوئی اس کو روک نہیں سکتا اور وہ روکنا چاہے تو کوئی دے اور دلوا نہیں سکتا۔ تو پھر تم لوگوں نے، اے مشرکو ! دوسروں کو اور اس کی بےاختیار مخلوق کو حاجت روا و مشکل کشا اور داتا و غریب نواز وغیرہ وغیرہ کس طرح سمجھ رکھا ہے ۔ { تَعَالٰی اللّٰہ عَمَّا یَقُوْلُوْنَ عُلُوًّا کَبِیْرًا } ۔ پس نہ تو کوئی اس کے کسی ارادئہ و عمل میں رکاوٹ بن سکتا ہے اور نہ ہی اس کا کوئی عمل حکمت و مصلحت سے خالی ہوسکتا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ پس اس کا جو بھی حکم ہوگا اس میں تمہارا ہی بھلا ہوگا۔ اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ سو بندوں کا کام یہ ہے کہ وہ بھروسہ ہمیشہ اسی وحدہ لاشریک پر رکھیں اور ہر حال میں رجوع اسی کی طرف کریں ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top