Tafseer-e-Madani - Yaseen : 38
وَ الشَّمْسُ تَجْرِیْ لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا١ؕ ذٰلِكَ تَقْدِیْرُ الْعَزِیْزِ الْعَلِیْمِؕ
وَالشَّمْسُ : اور سورج تَجْرِيْ : چلتا رہتا ہے لِمُسْتَقَرٍّ : ٹھکانے (مقررہ راستہ لَّهَا ۭ : اپنے ذٰلِكَ : یہ تَقْدِيْرُ : نظام الْعَزِيْزِ : غالب الْعَلِيْمِ : جاننے والا (دانا)
اور سورج بھی جو کہ چلے جا رہا ہے اپنے مقرر ٹھکانے کی طرف یہ اندازہ مقرر کیا ہوا ہے اس ذات کا جو (سب پر) غالب انتہائی علم والی ہے
40 رات کی نشانی میں غور وفکر کی دعوت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ان کے لیے ایک عظیم الشان نشانی یہ رات بھی ہے جس سے کھینچ نکالتے ہیں ہم دن کو "۔ " سلخ " دراصل جانور کی کھال اتارنے کو کہا جاتا ہے۔ یعنی جس طرح بکری وغیرہ کی کھال اتار دینے سے اس کے اندر کا سب کچھ سامنے آجاتا ہے اسی طرح رات کے اندھیرے کے اوپر سے جب دن کی نورانی چادر ہٹا دی جاتی ہے تو رات کا اندھیرا سب کو ڈھانپ لیتا ہے۔ سو رات کا اس طرح آنا اور جانا قدرت کی ایک عظیم الشان نشانی ہے جس میں طرح طرح کے عظیم الشان درسہائے عبرت و بصیرت ہیں۔ مگر رات دن کے یہ دونوں سلسلے چونکہ نہایت پر حکمت طریقے سے بےمثال پابندی اور باقاعدگی سے چلتے ہیں اس لیے لوگ ان کے بارے میں غور و فکر سے کام نہیں لیتے۔ ورنہ اگر یہ اس میں صحیح طور سے غور و فکر سے کام لیں تو ان کو اس میں حضرت خالق ۔ جل مجدہ ۔ کی قدرت و حکمت، اس کی رحمت و عنایت اور اس کی وحدانیت ویکتائی کے عظیم الشان دلائل و مظاہر نظر آئیں۔ سو اس ارشاد سے واضح فرمایا گیا کہ یہ ہم ہی ہیں جو اس اندھیری رات کے اوپر نور کی ایک عظیم الشان چادر چڑھا دیتے ہیں جس سے ان کے لیے دن نمودار ہوجاتا ہے جس میں یہ لوگ اپنے طرح طرح کے کام کاج کرتے ہیں۔ پھر ہم اس کے اوپر سے اس عظیم الشان چادر کو کھینج لیتے ہیں جس سے یہ سب اندھیرے کی آغوش میں چلے جاتے ہیں جس میں یہ آرام کرتے اور ایک نہایت پرسکون وقت گزارتے ہیں۔ سو اگر ہم رات پر یہ نورانی چادر نہ ڈالیں تو یہ لوگ ہمیشہ کے لیے اندھیروں میں ڈوبے رہ جائیں اور کبھی دن کی روشنی نہ دیکھ سکیں۔ اور اگر ہم دن کی اس نورانی چادر کو اس سے نہ ہٹائیں تو ان کو کبھی رات کا سکون میسر نہ آئے۔ سو شب و روز کی اس آمد و رفت اور اس سے وابستہ مخلوق کے ان گوناگوں اور عظیم الشان فائدوں میں اور مخلوق کے لیے ان کی اس موافقت و سازگاری میں توحید خداوندی کے عظیم الشان دلائل ہیں لیکن ان کے لیے جو صحیح طور پر غور و فکر سے کام لیتے ہیں۔ 41 سورج کی نشانی میں غور و فکر کی دعوت : سو ارشاد فرمایا گیا " اور سورج بھی جو کہ چلے جا رہا ہے اپنے مقرر ٹھکانے کی طرف " سو سورج بھی قدرت کی ایک عظیم الشان نشانی ہے کہ یہ انتہائی گرم اور روشن کرہ جو زمین سے 3 لاکھ تیتیس (33) ہزار گنا بڑا ہے۔ جس کا قطر زمین سے 109 گنا بڑھ کر ہے، کس طرح نہایت باریک حساب اور انتہائی پابندی کے ساتھ رواں دواں ہے۔ زمین سے نو کروڑ تیس لاکھ میل دور ہونے کے باوجود یہ کس طرح گرمی اور روشنی پہنچا رہا ہے ؟۔ تو کیا اس خالق ومالک کے سوا کوئی اور معبود و کارساز ہوسکتا ہے ؟۔ کَلَّا ثُمَّ کَلَّا فَسُبْحَان اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ وَ سُبْحَان اللّٰہِ الْعَظِیْم ۔ سو سورج کا اس قدر پر حکمت طریقے سے طلوع و غروب اور اس قدر پابندی سے اس کا آنا اور جانا خالق کی قدرت کاملہ، حکمت بالغہ، رحمت شاملہ اور عنایت متواصلہ کا ایک عظیم الشان ثبوت اور مظہر ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو سورج دن کے اندر ظاہر ہونے والی قدرت کی سب سے بڑی نشانی ہے۔ سو دیکھو یہ کس قدر پابندی کے ساتھ اپنے معین محور و مدار پر گردش کرتا ہے۔ مجال نہیں کہ اس سے ذرہ برابر آگے پیچھے ہو سکے یا اس کی پابندی میں منٹ سیکنڈ کا کوئی فرق واقع ہوجائے۔ سو یہ قدرت کی عظمت اور توحید و وحدانیت کی عظیم الشان دلیل ہے۔ اور یہ مخلوق کا مسجود و معبود نہیں بلکہ یہ ان کا خادم ہے۔ پس بڑے ہی غلط کار ہیں وہ لوگ جو اس کی پوجا کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top