Tafseer-e-Madani - Az-Zumar : 16
لَهُمْ مِّنْ فَوْقِهِمْ ظُلَلٌ مِّنَ النَّارِ وَ مِنْ تَحْتِهِمْ ظُلَلٌ١ؕ ذٰلِكَ یُخَوِّفُ اللّٰهُ بِهٖ عِبَادَهٗ١ؕ یٰعِبَادِ فَاتَّقُوْنِ
لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ فَوْقِهِمْ : ان کے اوپر سے ظُلَلٌ : سائبان مِّنَ النَّارِ : آگ کے وَمِنْ تَحْتِهِمْ : اور ان کے نیچے سے ظُلَلٌ ۭ : سائبان (چادریں) ذٰلِكَ : یہ يُخَوِّفُ اللّٰهُ : ڈراتا ہے اللہ بِهٖ : اس سے عِبَادَهٗ ۭ : اپنے بندوں يٰعِبَادِ : اے میرے بندو فَاتَّقُوْنِ : پس مجھ سے ڈرو
ان کے لئے آتش دوزخ کی ہولناک چھتریاں ہوں گی ان کے اوپر سے بھی اور ان کے نیچے سے بھی یہی ہے وہ انجام جس سے اللہ ڈراتا ہے اپنے بندوں کو (اپنی رحمت و عنایت سے) اے میرے بندوں تم مجھ ہی سے ڈرو
35 عذاب دوزخ کی ہولناکی کی ایک تصویر : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ دوزخیوں کیلئے ان کے نیچے بھی آگ ہوگی اور اوپر بھی آگ ہوگی ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اس انتہائی ہولناک عذاب سے خبردار کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ ان کے لیے آگ کی چھتریاں ہونگی انکے نیچے سے بھی اور انکے اوپر سے بھی "۔ سو آتش دوزخ کی ان ہولناک چھتریوں اور تہ بہ تہ طبقوں نے ان کو نیچے اور اوپر ہر طرف سے گھیر رکھا ہوگا۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { لَھُمْ مِّنْ جَہَنَّمَ مِہَادٌ وَّ مِنْ فَوْقِہِمْ غَوَاش } ( الاعراف : 41) ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہِ الْعَظِیْمِ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ الاّہُوَ ۔ سو اس میں آخرت کے اس ہولناک خسارے کا ایک منظر پیش فرما دیا گیا اور بتادیا گیا کہ یہ ہے وہ ہولناک انجام جس سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈراتا اور خبردار کرتا ہے۔ سو یہ کوئی معمولی چیز نہیں ہے جسکو یونہی مذاق میں اڑا دیا جائے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اس لیے ارشاد فرمایا گیا کہ یہ ہے وہ چیز جس سے اللہ اس کے اپنے بندوں کو خبردار کرتا ہے اور پھر انتہائی پرسوز انداز میں ارشاد فرمایا گیا کہ یہ بڑی ہی سخت چیز ہے۔ پس تم اس سے بچو اے میرے بندو ! ۔ اللہ اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔ 36 عذاب دوزخ سے تخویف وتحذیر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " یہی ہے وہ ہولناک انجام جس سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے "۔ تاکہ وہ ایمان اور عمل صالح کے ذریعے آج اس سے بچنے کی فکر اور کوشش کرسکیں۔ قبل اس سے کہ حیات دنیا کی یہ فرصت محدود جو آج ان کو میسر ہے ان کے ہاتھ سے نکل جائے اور اس کے نتیجے میں انکو ہمیشہ پچھتانا پڑے کہ پھر اس کے بعد اس کے لئے نہ کوئی موقع ہوگا نہ امکان ۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَہُوَ الْمُیَسِّرُ لِکُلِّ عَسِیْرٍ ۔ بہرکیف اس سے دوزخ کے اس انتہائی ہولناک عذاب کی تصویر پیش فرمائی گئی ہے اور پھر اس سے ڈرایا اور خبردار کیا گیا ہے تاکہ لوگ اس سے بچنے کی فکر و کوشش کرسکیں اور دوزخ کی اسی ہولناکی کو دوسرے مقام پر اس طرح بیان فرمایا گیا ہے ۔ { یَوْمَ یَغْشَاہُمُ الْعَذَابُ مِنْ فَوْقِہِمْ وَمِنْ تَحْتِ اَرْجُلِہِمْ } ۔ (العنکبوت :55) ۔ اور ایک اور مقام پر اس کو اس طرح بیان فرمایا گیا ہے ۔ { لَھُمْ مِّنْ جَہَنَّمَ مِہَادٌ وَّ مِنْ فَوْقِہِمْ غَوَاش } ۔ ( الاعراف : 41) ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ اپنی حفاظت اور پناہ میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔ 37 عذاب دوزخ سے نجات کا ذریعہ تقوی و پرہیزگاری : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ عذاب دوزخ سے بچاؤ کا ذریعہ تقویٰ و پرہیزگاری ہے۔ پس یہ عذاب دوزخ سے تنبیہ وتحذیر کے لیے ایک پر سوز انداز کا خطاب وارشاد ہے۔ سو غفلت کے ماروں کی تنبیہ وتحذیر کے لیے ایک نہایت ہی پرسوز انداز میں فرمایا گیا " اے میرے بندو پس تم سب مجھ ہی سے ڈرو "۔ کہ اسی میں تمہارا بھلا ہے۔ دنیا کی اس محدود و مختصر زندگی میں بھی اور آخرت کے اس حقیقی اور ابدی جہاں میں بھی ۔ فَاِیَّاہُ نَسْالُ لِذَالِک التَّوْفِیْق وَ السِّدَادَ وَالثّبَات ۔ سو تقویٰ و پرہیزگاری ہی کے ذریعے انسان اس ہولناک انجام اور دوزخ کی اس خوفناک آگ سے بچ سکتا ہے۔ پس ہمیشہ یہ بات پیش نظر رہے کہ ہمارا وہ خالق ومالک ہم سے ناراض نہ ہوجائے ۔ وباللہ التوفیق ۔ بہرکیف غافلوں کی تنبیہ وتحذیر کے لیے حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی طرف سے یہ ایک بڑا ہی پر سوز انداز ہے جس سے اس نے اپنے بندوں کو مخاطب فرمایا ہے جو کہ اس کی رحمت بےپایاں کا ایک عظیم مظہر ہے ۔ اللہم یا مالک الملک فہذہ نواصینا بین یدیدک فخذنا بہا الی ما فیہ حبک ورضاک بکل حال من الاحوال و فی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ یا ذا الجلال والاکرام ۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔
Top