Tafseer-e-Madani - Az-Zumar : 2
اِنَّاۤ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ فَاعْبُدِ اللّٰهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّیْنَؕ
اِنَّآ اَنْزَلْنَآ : بیشک ہم نے نازل کی اِلَيْكَ : تمہاری طرف الْكِتٰبَ : یہ کتاب بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ فَاعْبُدِ اللّٰهَ : پس اللہ کی عبادت کرو مُخْلِصًا : خالص کر کے لَّهُ : اسی کے لیے الدِّيْنَ : عبادت
بلاشبہ ہم ہی نے اتارا ہے آپ ﷺ کی طرف اس کتاب کو حق کے ساتھ (اے پیغمبر ! ) پس تم بندگی کرو اللہ کی خالص کرتے ہوئے اس کے لئے دین کو4
2 قرآن حکیم قول فیصل : سو ارشاد فرمایا گیا اور تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ " بلاشبہ ہم ہی نے اتارا ہے آپ کی طرف اس کتاب کو حق کے ساتھ "۔ پس جو کچھ اس میں فرمایا گیا وہ بھی حق و صدق ہے اور جس مقصد عظیم اور غایت کریمہ کے لئے اس کو نازل فرمایا گیا ہے وہ بھی سراسر حق و صدق ہے۔ اور جس خصوصی اور امتیازی شان کے ساتھ اس کو نازل فرمایا گیا ہے وہ بھی سراسر حق ہے۔ سو اس کتاب حکیم کو حق کے لئے اور حق کے ذریعے ہی نازل فرمایا گیا ہے ۔ فالحمدُ لِلّٰہِ ربِّ الْعَالَمِیْنَ ۔ مبتدعین اور مشرکین نے توحید خداوندی کے عقیدئہ صافیہ کے بارے میں جو اختلافات پیدا کردیئے تھے اس کتاب حکیم نے اپنے قول فیصل کے ذریعے ان سب کا خاتمہ کردیا ہے اور حق کو پوری طرح واضح کردیا ہے۔ سو حق کا کلمہ کریمہ یہاں پر قول فیصل کے معنیٰ میں استعمال ہوا ہے۔ پس یہ کلام حق قطعی طور پر ایک قول فیصل ہے جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ہے ۔ { اِنَّہُ لَقَوْلٌ فَصْلٌ وَمَا ہُوَ بالْہَزْلِ } ۔ (الطارق : 13-14) یعنی " یہ کلام حکیم قطعی طور پر ایک قول فیصل ہے "۔ یہ کوئی ہنسی مذاق کی بات نہیں۔ اور پیغمبر کو خطاب کر کے یہ بات فرمانے کا مطلب یہ ہے کہ اس قول فیصل اور کلام حق کے ذریعے راہ حق کو پوری طرح واضح کردیا گیا ہے۔ لہذا اب آپ اسی پر چلتے جائیں۔ کوئی اگر آپ کا ساتھ دیتا ہے تو ٹھیک نہیں تو آپ اس کی پروا نہ کریں کہ ایسوں کی آپ پر کوئی ذمہ داری نہیں۔ ان کو ان کے حال پر چھوڑ دیں۔ وقت آنے پر یہ اپنے کیے کرائے کا بھگتان بہرحال بھگت کر رہیں گے۔ 3 قول فیصل کا اہم مقتضیٰ کہ عبادت صرف اللہ کی : سو اس قول فیصل کے اصل مقصود اور اہم مقتضیٰ کی تعیین کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ " پس تم اللہ ہی کی بندگی کرو اسی کیلئے خاص کرتے ہوئے دین کو "۔ اس طور پر کہ اس کی عبادت و بندگی میں کسی بھی اور ہستی کے اشتراک کا کوئی شائبہ تک اس میں نہ ہو۔ نہ ارادئہ و نیت میں اور نہ عمل و ادا میں ۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَالسَّدَاد والثَّبَات ۔ کہ خالق ومالک وہی وحدہ لاشریک ہے۔ اور ہر قسم کی عبادت و بندگی اسی وحدہ لاشریک کا حق ہے۔ اور جو عبادت کا حقدار ہے وہی اطاعت مطلقہ کا حقدار ہے۔ سو توحید و وحدانیت خداوندی کے عقیدئہ صافیہ کو مشرکین و مبتدعین نے طرح طرح کی شرکیات کے جن شوائب سے آلودہ کردیا تھا۔ اس کتاب حکیم نے اس کو ان سب سے پاک اور صاف کردیا۔ اور ان کے ان تمام اختلافات کا فیصلہ کر کے عقیدئہ توحید کو پوری طرح نکھار دیا۔ پس اب تم عبادت اسی وحدہ لا شریک کی کرو جو کہ معبود برحق ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اور عبادت و بندگی کی ہر قسم اور اس کی ہر شکل اسی وحدہ لا شریک کا حق ہے۔
Top