Tafseer-e-Madani - Az-Zumar : 31
ثُمَّ اِنَّكُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُوْنَ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر اِنَّكُمْ : بیشک تم يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن عِنْدَ : پاس رَبِّكُمْ : اپنا رب تَخْتَصِمُوْنَ : تم جھگڑو گے
پھر یہ بھی ایک قطعی حقیقت ہے کہ قیامت کے روز تم سب (دوبارہ زندہ ہو کر) اپنے رب کے یہاں اپنا مقدمہ پیش کرو گے
69 سب کی حاضری رب کی عدالت میں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " پھر تم سب قیامت کے روز اپنے رب کے پاس اپنے جھگڑے پیش کرو گے "۔ اور وہاں تمہارے اختلافات کا عملی طور پر اور آخری فیصلہ کردیا جائے گا۔ اور ہر کوئی اپنے کئے کرائے کا پورا پورا بدلہ عدل و انصاف کے تقاضوں کے عین مطابق پا کر رہے گا۔ سو اس میں پیغمبر کیلئے تسکین وتسلیہ کا سامان ہے اور مخالفین کیلئے تہدید و تنبیہ کہ توحید و شرک کے جس مسئلے میں آج تم لوگ اختلاف کر رہے ہو کل قیامت کے روز تمہیں اپنے رب کے حضور حاضر ہو کر اس کی جوابدہی کرنا پڑیگی۔ اور وہاں تم لوگوں کے سب اختلافات کا آخری، حقیقی اور عملی فیصلہ کردیا جائے گا۔ اور وہاں پر ہر کسی کو اپنے کیے کرائے کا بھگتان بہرحال بھگتنا ہوگا اور شرک کے حمایتی اور اس کے پرچارک اپنے اس آخری انجام کو بہرحال پہنچ کر رہیں گے ۔ والعیاذ باللہ سو اس یوم حساب کو اور اس کے تقاضوں کو ہمیشہ پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ اصل اور حقیقی کامیابی وہیں کی کامیابی ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل
Top