Tafseer-e-Madani - Az-Zumar : 33
وَ الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَ صَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ
وَالَّذِيْ : اور جو شخص جَآءَ : آیا بِالصِّدْقِ : سچائی کے ساتھ وَصَدَّقَ : اور اس نے تصدیق کی بِهٖٓ : اس کو اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الْمُتَّقُوْنَ : (جمع) متقی
اور جو سچی بات لے کر آیا اور (جنہوں نے) اس کی تصدیق کی تو یہی لوگ ہیں پرہیزگار
73 متقی اور فائز المرام لوگوں کا ذکر : سو اس ارشاد سے دوزخیوں کے مقابلے میں جنتیوں اور فائز المرام لوگوں کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ یعنی وہ متقی اور پرہیزگار لوگ جو بچ گئے کفر و شرک کی ظلمتوں اور معاصی وذنوب کے اندھیروں سے۔ اور اس کے نتیجے میں وہ بچ گئے دوزخ کی آگ اور اس کے ہولناک عذاب سے۔ اور ان کو نواز دیا گیا ربِّ رحمن کی رحمتوں اور عنایتوں سے۔ اور وہ سرفراز ہوگئے جنت کی سدا بہار نعمتوں سے ۔ جَعَلَنَا اللّٰہُ مِنْہُمْ بِمَحْضِ مَنِّہٖ وَکَرَمِہ وَہُوَ اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ ۔ بہرکیف یہ دوزخیوں کے مقابلے میں جنتیوں کا بیان ہے۔ یعنی دوسرے فریق کا اور اس سے قرآن کے لانے والے اور اس کی تصدیق کرنے والوں کا صلہ و انجام بیان فرما دیا گیا کہ ایسے حضرات دوزخ سے محفوظ رہ کر جنت کی سدا بہار نعمتوں سے سرفراز ہوں گے جہاں یہ ہمیشہ کیلئے شاہانہ زندگی گزاریں گے ۔ اللہ نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔ سو ۔ { اَلَّذِیْ جَائَ بالصِّدْقِ } ۔ " جو سچائی لے کر آیا " سے مراد اللہ کے رسول ہیں ۔ (علیہ السلام) ۔ جو حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی طرف سے وہ نور مبین اور پیغام حق و صداقت لے کر آئے جس سے دنیا کے لیے حق و صداقت کی راہ نجات روشن ہوئی۔ اور جس سے ایک دنیا کی دنیا مستنیر و مستفید اور متمتع و فیضیاب ہوئی۔ اور۔ { صَدَّقَ بِہِمْ } ۔ سے مراد وہ سب لوگ ہیں جنہوں نے اس کی تصدیق کی اور صدق دل سے اس کو اپنایا ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل ۔ اللہ ہمیشہ راہ حق و ہدایت پر مستقیم اور ثابت قدم رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top