Tafheem-ul-Quran - Az-Zumar : 33
وَ الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَ صَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ
وَالَّذِيْ : اور جو شخص جَآءَ : آیا بِالصِّدْقِ : سچائی کے ساتھ وَصَدَّقَ : اور اس نے تصدیق کی بِهٖٓ : اس کو اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الْمُتَّقُوْنَ : (جمع) متقی
اور جو شخص سچائی لے کر آیا اور جنہوں نے اُس کو سچ مانا، وہی عذاب سے بچنے والے ہیں۔ 52
سورة الزُّمَر 52 مطلب یہ ہے کہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کی عدالت میں جو مقدمہ ہونا ہے اس میں سزا پانے والے کون ہوں گے، یہ بات تم آج ہی سن لو۔ سزا لازماً انہی ظالموں کو ملنی ہے جنہوں نے یہ جھوٹے عقیدے گھڑے کہ اللہ کے ساتھ اس کی ذات، صفات، اختیارات اور حقوق میں کچھ دوسری ہستیاں بھی شریک ہیں، اور اس سے بھی زیادہ بڑھ کر ان کا ظلم یہ ہے کہ جب ان کے سامنے سچائی پیش کی گئی تو انہوں نے اسے مان کر نہ دیا بلکہ الٹا اسی کو جھوٹا قرار دیا جس نے سچائی پیش کی۔ رہا وہ شخص جو سچائی لایا اور وہ لوگ جنہوں نے اس کی تصدیق کی، تو ظاہر ہے کہ اللہ کی عدالت سے ان کے سزا پانے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
Top