Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 126
وَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ مُّحِیْطًا۠   ۧ
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے لیے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَا : اور جو فِي : میں الْاَرْضِ : زمین وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ بِكُلِّ : ہر شَيْءٍ : چیز مُّحِيْطًا : احاطہ کیے ہوئے
اور (بندگی اللہ ہی کی کرو کہ) اللہ ہی کا ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں میں ہے، اور وہ سب کچھ جو کہ زمین میں ہمیں ہے، اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کر پوری طرح گھیرے میں لئے ہوئے ہے،3
322 کائنات سب کی سب اللہ ہی کی ہے : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ آسمان و زمین کی اس پوری کائنات میں جو بھی کچھ ہے وہ سب اللہ ہی کا ہے۔ خلق کے اعتبار سے بھی، کہ خالق سب کا اللہ تعالیٰ ہی ہے، اور ملک کے اعتبار سے بھی کہ مالک حقیقی بھی سب کا وہی ہے۔ اور ملک یعنی حکومت اور بادشاہی کے اعتبار سے بھی کہ سب پر حکومت و بادشاہی بھی اسی وحدہ لاشریک کی ہے۔ اور تصرف کے اعتبار سے بھی کہ اس کائنات میں جو کچھ ہوا یا ہو رہا ہے یا آئندہ ہوگا وہ سب اسی وحدہ لاشریک کے حکم سے اور اسی کی مشیئت کے مطابق ہو رہا ہے۔ پس غلط اور سراسر غلط ہیں وہ لوگ جنہوں نے ازخود اللہ پاک کی زمین کے طرح طرح کے ناموں سے حصے بخرے کر رکھے ہیں اور بغیر کسی دلیل و سند اور بدوں کسی حجت و برھان کے انہوں نے ان کو اپنے طور پر مختلف ناموں سے بانٹ رکھا ہے۔ اور کسی کو انہوں نے " داتا کی نگری " کسی کو " خواجہ اجمیر کی نگری "، کسی کو " پیر بابا کا علاقہ " اور کسی کو کسی اور کا ایریا قرار دے رکھا ہے وغیرہ وغیرہ ۔ فَاَنّٰی لَہُمْ ذَالِکَ وَعَلٰی اَیّ اَسَاسٍ مِنَ النَّقْل وَالعَقْل ۔ بہرکیف اس ارشاد سے { مَنْ اَسْلَمَ وَجْہَہٗ لِلَّہِ } کی علت بیان فرما دی گئی ہے کہ جب آسمانوں اور زمین کی اس ساری کائنات میں جو بھی کچھ ہے وہ سب اللہ ہی کا ہے۔ وہی اس ساری کائنات کو چلا رہا ہے اور اسی نے اس پوری کائنات کو اپنے علم اور اپنی قدرت کے اعتبار سے احاطے میں لے رکھا ہے۔ اس لئے وہی اس لائق ہے کہ ہر کوئی اپنی ذات کو اس کے حوالے کر دے ۔ وباللہ التوفیق -
Top