Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 66
وَ لَوْ اَنَّا كَتَبْنَا عَلَیْهِمْ اَنِ اقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْ اَوِ اخْرُجُوْا مِنْ دِیَارِكُمْ مَّا فَعَلُوْهُ اِلَّا قَلِیْلٌ مِّنْهُمْ١ؕ وَ لَوْ اَنَّهُمْ فَعَلُوْا مَا یُوْعَظُوْنَ بِهٖ لَكَانَ خَیْرًا لَّهُمْ وَ اَشَدَّ تَثْبِیْتًاۙ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّا كَتَبْنَا : ہم لکھ دیتے (حکم کرتے) عَلَيْهِمْ : ان پر اَنِ : کہ اقْتُلُوْٓا : قتل کرو تم اَنْفُسَكُمْ : اپنے آپ اَوِ اخْرُجُوْا : یا نکل جاؤ مِنْ : سے دِيَارِكُمْ : اپنے گھر مَّا فَعَلُوْهُ : وہ یہ نہ کرتے اِلَّا : سوائے قَلِيْلٌ : چند ایک مِّنْھُمْ : ان سے وَلَوْ : اور اگر اَنَّھُمْ : یہ لوگ فَعَلُوْا : کرتے مَا : جو يُوْعَظُوْنَ : نصیحت کی جاتی ہے بِهٖ : اس کی لَكَانَ : البتہ ہوتا خَيْرًا : بہتر لَّھُمْ : ان کے لیے وَاَشَدَّ : اور زیادہ تَثْبِيْتًا : ثابت رکھنے والا
اور اگر (کہیں بنی اسرائیل کی طرح) ہم ان پر بھی لکھ دیتے کہ قتل کرو تم لوگ اپنی جانوں کو (تب معافی ملے گی) یا نکل جاؤ اپنے گھروں سے، تو اس کو پورا نہ کرسکتے مگر ان میں کے تھوڑے سے لوگ، حالانکہ اگر وہ عمل کرتے اس نصیحت پر جو ان کو کی جاتی ہے، تو یہ بہتر ہوتا خود انہی کے حق میں، اور (یہ ان کے لئے) زیادہ ثابت قدمی کا باعث بنتا،
157 ایمان و یقین ہی باعث فلاح و نجاح : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ پختہ ایمان و یقین ہی اصل بنیاد ہے فوز و فلاح کی۔ سو ایسی کسی ابتلاء و آزمائش کے تقاضے تھوڑے ہی لوگ پورے کرسکتے ہیں یعنی وہی جو اپنے ایمان و یقین میں انتہائی پکے ہوتے۔ پس ان لوگوں کو اسلام کے ان احکام پر دل و جان سے عمل کر کے اپنے لئے سعادت و فلاح کا انتظام کرنا چاہیئے، جو اس طرح کے سخت بھی نہیں کہ ان پر عمل کرنا ان کیلئے مشکل ہوتا۔ اور جو فطرت کے عین مطابق بھی ہیں، جن پر عمل پیرا ہونا فطرت کے تقاضوں کی تکمیل اور خود انسان کی سب سے اہم اور بنیادی ضرورت ہے۔ اور اس پر اللہ پاک کا شکر بجا لانا چاہیئے تاکہ دارین کی سعادت و سرخروئی نصیب ہو سکے۔ عقل و فطرت کے تقاضے پورے ہوسکیں اور حضرت خالق ومالک کی مرضیّات پر چلنا نصیب ہوسکے۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ اگر یہ لوگ اپنے خاندان و قبیلہ اور گھر در کی وابستگیوں سے آزاد اور یکسو ہو کر کلیۃً مسلمانوں کے معاشرے میں شامل ہوجائیں تو یہ خود ان کے لئے بہتر ہے۔ اور راہ حق پر ان کے قدم جمانے کے لئے یہ چیز نہایت کارگر اور مفید ہوگی کہ یہ لوگ جب فاسد ماحول سے نکل کر پاکیزہ ماحول میں پہنچ جائیں گے تو ان کی کمزوریاں دور ہوں گی اور یہ بھی اسلام کے جان نثاروں کے ساتھ مل کر خدا کے وفا دار اور حق کے خدمتگار بن جائیں گے۔ اور اسی میں ان کا بھلا ہے۔ دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید - 158 نصیحت حق پر عمل کرنا ہی باعث فوز و فلاح ہے : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی ارشاد فرمودہ نصیحت پر عمل کرنے ہی میں بندے کیلیے خیر وبرکت اور فوز و فلاح کا سامان ہے کہ حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی طرف سے ارشاد فرمودہ نصیحت پر عمل کرنا خیر ہی خیر ہے۔ اس سے ان کو دنیا میں پاکیزہ زندگی " حیات طیبہ " نصیب ہوتی اور آخرت میں بھی یہ لوگ حقیقی اور دائمی فوز و فلاح سے سرفراز و سرشار ہوتے ہیں۔ سو حضرت خالق ۔ جل مجدہ ۔ کی جانب سے ارشاد فرمودہ نصیحت پر عمل کرنے ہی میں بندے کیلئے خیر ہے کہ یہی وہ نصیحت ہے جس میں کسی خطاء و قصور کا کوئی امکان نہیں۔ اور وہ جو بھی کوئی حکم و ارشاد فرماتا ہے، وہ نہایت ہی علم و حکمت پر مبنی ہوتی ہے اور اس میں اس کے لئے کسی ذاتی فائدے اور غرض کا کوئی سوال ہی نہیں کہ وہ ایسے ہر شائبہ سے پاک اور بری ہے۔ وہ اپنے بندوں کو جو بھی حکم دیتا ہے اور نصیحت فرماتا ہے اس میں خود انہی کا بھلا مقصود ہوتا ہے۔ اور یہ شان اس وحدہ لاشریک کے احکام کے سوا اور کسی کی نہیں ہوسکتی۔ اس لئے اس کے کسی حکم و ارشاد کا کوئی متبادل ممکن ہی نہیں ۔ سبحان و تعالیٰ ۔ پس اس کی اطاعت و بندگی سراسر خیر و برکت ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل - 159 اِخلاص اور اتباع باعث تقویت قلوب : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اگر یہ لوگ اس نصیحت پر عمل کرتے جو ان کو کی جاتی ہے تو یہ خود ان ہی کے حق میں بہتر ہوتا اور اس سے ان کو ثابت قدمی نصیب ہوتی کہ اخلاص اور اتباع حق سے قلب کو قوت ملتی ہے، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا { یُثَبِّتُ اللّٰہُ الََّذِیْنَ اٰمََنُوْا بالْقَوْل الثَّابِت فِی الْحَیَاۃ الدُّنْیَا وَفِی الاٰخِرَۃ } الایۃ (ابراہیم :27) سو ایمان و یقین کی قوت اور صدق و اخلاص کی دولت سے انسان کو ثبات وقرار ملتا ہے اس دنیا میں بھی، اور اس کے بعد آخرت میں بھی جبکہ کفر و نفاق محرومی کا باعث ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس ارشاد سے ایسے صدق شعاروں کی حوصلہ افزائی فرمائی گئی کہ اگر یہ لوگ ایسا کرتے تو یہ خود انہی کے لئے بہتر ہوتا اور ان کو راہ حق میں استقامت اور ثابت قدمی کی دولت نصیب ہوتی جو کہ بڑی عظیم الشان دولت ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top