Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 92
وَ مَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ اَنْ یَّقْتُلَ مُؤْمِنًا اِلَّا خَطَئًا١ۚ وَ مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَئًا فَتَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَّ دِیَةٌ مُّسَلَّمَةٌ اِلٰۤى اَهْلِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ یَّصَّدَّقُوْا١ؕ فَاِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَّكُمْ وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ١ؕ وَ اِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍۭ بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَهُمْ مِّیْثَاقٌ فَدِیَةٌ مُّسَلَّمَةٌ اِلٰۤى اَهْلِهٖ وَ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ١ۚ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ شَهْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ١٘ تَوْبَةً مِّنَ اللّٰهِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا
وَمَا
: اور نہیں
كَانَ
: ہے
لِمُؤْمِنٍ
: کسی مسلمان کے لیے
اَنْ يَّقْتُلَ
: کہ وہ قتل کرے
مُؤْمِنًا
: کسی مسلمان
اِلَّا خَطَئًا
: مگر غلطی سے
وَمَنْ
: اور جو
قَتَلَ
: قتل کرے
مُؤْمِنًا
: کسی مسلمان
خَطَئًا
: غلطی سے
فَتَحْرِيْرُ
: تو آزاد کرے
رَقَبَةٍ
: ایک گردن (غلام)
مُّؤْمِنَةٍ
: مسلمان
وَّدِيَةٌ
: اور خون بہا
مُّسَلَّمَةٌ
: حوالہ کرنا
اِلٰٓى اَھْلِهٖٓ
: اس کے وارثوں کو
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: یہ کہ
يَّصَّدَّقُوْا
: وہ معاف کردیں
فَاِنْ
: پھر اگر
كَانَ
: ہو
مِنْ
: سے
قَوْمٍ عَدُوٍّ
: دشمن قوم
لَّكُمْ
: تمہاری
وَھُوَ
: اور وہ
مُؤْمِنٌ
: مسلمان
فَتَحْرِيْرُ
: تو آزاد کردے
رَقَبَةٍ
: ایک گردن (غلام)
مُّؤْمِنَةٍ
: مسلمان
وَاِنْ
: اور اگر
كَانَ
: ہو
مِنْ قَوْمٍ
: ایسی قوم سے
بَيْنَكُمْ
: تمہارے درمیان
وَبَيْنَھُمْ
: اور ان کے درمیان
مِّيْثَاقٌ
: عہد (معاہدہ
فَدِيَةٌ
: تو خون بہا
مُّسَلَّمَةٌ
: حوالہ کرنا
اِلٰٓى اَھْلِهٖ
: اس کے وارثوں کو
وَتَحْرِيْرُ
: اور آزاد کرنا
رَقَبَةٍ
: ایک گردن (غلام)
مُّؤْمِنَةٍ
: مسلمان
فَمَنْ
: سو جو
لَّمْ يَجِدْ
: نہ پائے
فَصِيَامُ
: تو روزے رکھے
شَهْرَيْنِ
: دو ماہ
مُتَتَابِعَيْنِ
: لگاتار
تَوْبَةً
: توبہ
مِّنَ اللّٰهِ
: اللہ سے
وَكَانَ
: اور ہے
اللّٰهُ
: اللہ
عَلِيْمًا
: جاننے والا
حَكِيْمًا
: حکمت والا
اور کسی مومن کا یہ کام نہیں ہوسکتا کہ وہ قتل کرے کسی مومن کو، مگر یہ کہ غلطی سے ایسا ہوجائے، اور جس نے قتل کردیا کسی مومن کو غلطی سے تو اس کے ذمے ہے آزاد کرنا ایک ایمان دار گردن کا، اور خون بہا بھی، جو کہ حوالے کرنا ہوگا اس (مقتول) کے وارثوں کو،3 الا یہ کہ وہ اس کو معاف کردیں اپنی خوشی سے لیکن اگر وہ (مسلمان مقتول) کسی ایسی قوم سے ہو جو کہ تمہاری دشمن (اور تم سے برسر پیکار) ہو، اور وہ شخص خود مسلمان ہو تو صرف ایک مسلمان گردن (غلام یا لونڈی) کو آزاد کرنا ہوگا4، اور اگر وہ کسی ایسی قوم سے ہو جس سے تمہارا معاہدہ ہے، تو پھر خون بہا بھی ہوگا جو کہ حوالے کرنا ہوگا اس کے وارثوں کو، اور ایک ایماندار گردن (غلام یا لونڈی کا) آزاد کرنا بھی،5 پھر جس کو یہ میسر نہ ہو تو اس کے ذمے روزے ہیں دو ماہ کے لگاتار، اللہ کے یہاں توبہ کے لیے، اور اللہ (تعالیٰ ) بڑا علم والا نہایت ہی حکمت والا ہے1
233 قتل مومن کسی مومن کا کام نہیں ہوسکتا : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کسی مومن کی یہ شان نہیں ہوسکتی کہ وہ کسی مومن کو قتل کرے کہ ایمان کے باعث اس کا جان و مال محفوظ ہوگیا۔ اور اس قدر محفوظ کہ اس پر دست درازی کرنا ایک نہایت سنگین جرم ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ جیسا کہ بہت سی صحیح احادیث میں وارد ہے۔ چناچہ صحیحین وغیرہ کی روایت میں ہے کہ کسی مسلمان کا خون جائز نہیں، مگر تین میں سے کسی ایک وجہ سے۔ کہ یا اس نے کسی کو قتل کیا ہو تو اس کے بدلے میں اس کو مارا جائے۔ یا اس نے احصان کے بعد زنا کا ارتکاب کیا ہو۔ یا وہ اسلام سے پھر گیا ہو ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور ایک دوسری حدیث میں فرمایا گیا کہ زمین و آسمان کی ساری کائنات کا ختم ہوجانا اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک مسلمان کے خون سے زیادہ ہلکا ہے " لَزَوال الدُّنیا اَھْوَنُ عِنْدَ اللّٰہ مِنْ قَتْل رَجُلٍ مُسْلِمٍ " (ترمذی، کتاب الدیات) ۔ اور ایک اور حدیث میں فرمایا گیا کہ زمین و آسمان کے سب لوگ بھی اگر ایک مسلمان کے قتل میں شریک ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ ان سب کو اوندھے منہ دوزخ میں ڈال دے گا۔ (ترمذی، کتاب الدیات) ۔ اللہ اللہ ! کہاں یہ وعیدیں اور خون مومن کی یہ عظمت و حرمت اور رفعت شان ؟ اور کہاں اس کی یہ ارزانی جسکے مظاہر آج ہم یہاں اور وہاں ادھر اور ادھر جگہ جگہ اور طرح طرح سے اپنی انکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور جسکو دیکھ دیکھ اور سن سن کر اپنے دل درد مند سے گویا خون رسنے لگتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف خون مسلم کی دین حنیف میں بہت بڑی عظمت و حرمت ہے۔ یہاں تک کہ دین حنیف نے ناحق طور پر ایک جان کے قتل کو سب لوگوں کے قتل کے برابر قرار دیا ہے۔ اور اس کے برعکس ایک شخص کی جان کی حفاظت اور اس کے بچاؤ کو تمام لوگوں کی جان بخشی اور ان کی حفاظت کے برابر قرار دیا گیا۔ ارشاد ہوتا ہے { مِنْ اَجْل ذَالِکَ کَتَبْنَا عَلٰی بَنِیْ اِسْرَآئِیْلَ اَنَّہٗ مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بغَیْر نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِی الْاَرْض فَکَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعًا وَمَنْ اَحْیاَھَا فَکَانَّمَا اَحْیَا النَّاسَ جَمِیْعًا } الاٰیۃ (المائدۃ : 32) سو قتل مسلم کا جرم بہت سنگین اور نہایت ہولناک جرم ہے۔ کسی مسلمان کے لئے یہ جائز نہیں ہوسکتا کہ وہ قتل مسلم کے اس انتہائی سنگین اور نہایت ہولناک جرم کا ارتکاب کرے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 234 قتل خطاء کے حکم کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ مومن کی یہ شان اور اس کا یہ کام نہیں ہوسکتا کہ وہ کسی مومن کو قتل کرے مگر یہ کہ غلطی سے ایسا ہوجائے۔ سو اس پر اللہ تعالیٰ کے یہاں پکڑ نہیں ہوگی کہ اس میں قاتل کا قصد و ارادہ شامل نہیں۔ اور اسی پر ہر معاملے کا مدارو انحصار ہے۔ یعنی کسی فعل کا جرم ہونا قصد و ارادہ ہی پر موقوف ہے، البتہ قتل خطاء میں چونکہ فی الجملہ تقصیر و کوتاہی پائی جاتی ہے اس لیے اس پر کفارہ واجب فرمایا گیا ہے تاکہ خون مسلم کی حرمت برقرار رہ سکے۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ کسی مسلمان کے لئے یہ بات جائز نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو قتل کرے۔ ہاں اگر غلطی سے ایسا ہوجائے تو یہ دوسری بات ہے لیکن غلطی کی صورت میں بھی یہ بات لازم ہے کہ جس سے یہ فعل سرزد ہو وہ ایک مومن غلام آزاد کرے۔ اور مقتول کے وارثوں کو " خون بہا " ادا کرے۔ الا یہ کہ مقتول کے وارث اس خونبہا کو اپنی خوشی سے معاف کردیں۔ 235 کفارہ قتل میں رقبہ مومنہ کی قید کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کسی مومن کا قتل اگر خطا اور غلطی سے ہوجائے تو مقاتل کے ذمے آزاد کرنا ہے ایک ایمان دار گردن کا۔ پس کافر غلام باندی کا آزاد کرنا کافی نہ ہوگا۔ اور یہ اس کے اس گناہ کا کفارہ ہے کہ اس نے حق اللہ میں دست درازی کی، اگرچہ وہ بطریق خطاء ہی تھی۔ (ابن کثیر، وغیرہ) ۔ کیونکہ مومن کی جان بہرحال بہت عظمت والی ہے اور اس کی خونریزی ایک بڑی ہی سنگین بات ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ لہٰذا یہ کفارہ مقتول کے وارثوں کے معاف کرنے سے بھی معاف نہیں ہوگا۔ البتہ دیت چونکہ وارثوں کا حق ہے اس لئے وہ ان کے معاف کرنے سے معاف ہوجائے گی۔ بہرکیف کفارہ خطاء میں آزاد کیے جانے والے غلام یا باندی کا مومن ہونا ضروری ہے۔ جیسا کہ یہاں { رَقَبَۃٍ مُؤْمِنَۃٍ } سے اس کی تصریح فرمائی گئی ہے۔ اور صحیح احادیث و روایات میں طرح طرح سے اس کی تاکید و تلقین فرمائی گئی ہے۔ پس کفارہ قتل میں آزاد کیے جانے والے غلام کا مومن ہونا ضروری ہے۔ 236 دیت مقتول کے وارثوں کے حوالے کرنے کی ہدایت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ایسی صورت میں دیت بھی دینا ہوگی جس کو مقتول کے وارثوں کے حوالے کیا جائے گا۔ جسے وہ آپس میں میراث کے قاعدے کے مطابق تقسیم کریں گے اور اگر وارثوں میں سے کوئی موجود نہ ہو تو اس کو بیت المال میں داخل کیا جائے گا۔ (معارف للکاندھلوی (رح) وغیرہ) ۔ بہرکیف یہ دیت یعنی خون بہا عوض ہوگا اس خون مقتول کا جس کو گرایا گیا ہوگا اور اس دیت کی تحدید و تعیین سنت مطہرہ میں فرما دی گئی ہے۔ جیسا کہ سنن نسائی وغیرہ میں ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم عَنْ ابیْہ عَنْ جَدِّہٖ کی سَنَد سے مروی ہے۔ (نسائی : کتاب القسامۃ) اور سنن ابو داؤد میں حضرت جابر ؓ سے مروی ہے (ابوداؤد : کتاب الدیات، باب الدیۃ کم ہی ؟ ) سو " مَسَلَّمَۃٌ " کے ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ یہ دیت میت کے وارثوں کے حوالے کرنا ہوگی۔ 237 خون بہا معاف کرنے کی ترغیب : سو ادائیگی دیت کے حکم میں استثناء کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ الا یہ کہ مقتول کے وارث اس کو اپنی خوشی سے معاف کردیں۔ تو اس صورت میں یہ معاف ہوجائے گی، کہ یہ انہی کا حق ہے جس کے معاف کرنے کا ان کو اختیار ہے۔ اور اس معافی کو صدقہ کے لفظ سے تعبیر فرمایا گیا ہے، جس میں اس کیلئے ترغیب ہے کہ اس کو معاف کردینا چاہیئے کہ یہ بھی ایک طرح کا صدقہ ہے جس کا صدقہ کرنے والے کو اجر وثواب ملے گا۔ اور حسن معاملات کے فوائد و منافع حاصل ہوں گے۔ بہرکیف دیت یعنی خون بہا چونکہ مقتول کے وارثوں کا حق ہے اس لئے ان کو اس کے معاف کرنے کا حق ہے۔ خواہ کل کا کل معاف کردیں یا اس میں سے کچھ اور بعض کو۔ اور جب وہ اس کو معاف کردیں گے تو بہرحال اس سے اس کی ادائیگی کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا (معارف وغیرہ) ۔ کیونکہ صاحب حق نے اس سے اپنے حق کو معاف کردیا۔ 238 کافر قوم کو دیت نہیں دی جائے گی : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ اگر وہ مقتول کسی ایسی قوم سے ہو جو کہ تمہاری دشمن ہے مگر یہ شخص مسلمان ہو تو ایسی صورت میں صرف ایک مسلمان گردن کو آزاد کرنا ہوگا۔ مسلمان اور کافر کے درمیان میراث نہیں چلتی۔ یعنی اس صورت میں اس کے وارثوں کو دیت نہیں دی جائے گی کہ مسلمان اور کافر کے درمیان میراث نہیں چلتی۔ (ابن کثیر، (رح) جامع البیان وغیرہ) ۔ اور جب وہ کفار اور اسلام کے دشمن ہیں تو ان کو مال دینے کا مطلب یہ ہوگا کہ اسلام کے دشمنوں کی مالی امداد کی جائے جس سے وہ مسلمانوں کیخلاف جنگ لڑیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اس لئے ایسی صورت میں صرف غلام آزاد کرنا ہی کافی ہوگا۔ خون بہا دینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ سو اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جس چیز سے اسلام کے دشمنوں کو فائدہ پہنچتا ہو اگرچہ وہ بالواسطہ ہی ہو وہ جائز نہیں۔ 239 معاہد قوم کو خون بہا دیا جائے گا : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اگر وہ کسی ایسی قوم سے ہو جس سے تمہارا کوئی معاہدہ ہو تو پھر ایسی صورت میں خونبہا بھی دینا ہوگا جو کہ اس کے وارثوں کے حوالے کیا جائے گا جو اصل میں بدلہ ہوگا ان کے اس حق کا کہ ان کا آدمی قتل کیا گیا ہے۔ اور جب عہد و میثاق کی بناء پر وہ تم سے لڑتے نہیں تو ایسی صورت میں تمہارے اس مال دیت کے تمہارے خلاف استعمال ہونے کا کوئی خدشہ و اندیشہ نہیں۔ اس لئے خون بہا دینے میں کوئی قباحت و حرج نہیں۔ اس لیے ایسی صورت میں مقتول کی دیت اس قوم کے حوالے کردی جائے۔ سو ایسی صورت میں خون بہا بھی دینا ہوگا جو کہ ان غیر مسلم معاہدوں کو ادا کیا جائے گا کیونکہ وہ عہد کی بنا پر مسلمانوں کی طرح حقوق رکھتے ہیں۔ 240 قتل معاہد پر غلام آزاد کرنے کا حکم : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس صورت میں ایک ایماندار [ غلام یا لونڈی ] کو بھی آزاد کرنا ہوگا۔ اللہ کے حق کے بدلے میں۔ کہ اس کی حرمت کو توڑا گیا ہے۔ پس اس صورت کا حکم بعینہ وہی ہے جو پہلی صورت، یعنی قتل مومن، میں بیان ہوا۔ سو معاہد کے قتل میں بھی قتل مومن کی طرح دیت بھی واجب ہے جو کہ مقتول کے وارثوں تک پہنچائی جائے گی، ان کے حق کے عوض میں اور اس میں ایماندار گردن کو بھی آزاد کرنا ہوگا۔ اللہ کے اس حق کے عوض میں کہ اس نے معاہد کو قتل کیا ہے کہ اللہ نے معاہد کو قتل کرنا بھی اسی طرح حرام کیا ہے جس طرح کہ مومن کو قتل کرنا حرام کیا ہے۔ (المراغی وغیرہ) ۔ سو اسلامی حکومت میں ذمیوں کے وہی حقوق ہیں جو کہ مسلمانوں کے ہیں " ہُمْ کَالْمُسْلِمِیْنَ فی الحقوق " (محاسن التاویل وغیرہ) ۔ یہاں پر یہ فرق بھی ملحوظ رہے کہ اوپر { تحریر رقبۃ } یعنی غلام کو آزاد کرنے کا ذکر پہلے فرمایا گیا اور دیت یعنی خون بہا کا بعد میں۔ جبکہ یہاں پر { تحریر رقبہ } یعنی غلام کی آزادی کا بعد میں اور دیت یعنی خون بہا کی ادائیگی کا پہلے۔ سو اس میں اس بات کا اشارہ پایا جاتا ہے کہ دیت یعنی خونبہا کی ادائیگی میں جلدی سے کام لیا جائے تاکہ نقض عہد کا خدشہ پیدا نہ ہو۔ (محاسن للقاسمی) ۔ بہرکیف قتل معاہد پر خونبہا بھی دینا ہوگا اور ایمان دار گردن کو آزاد کرنا بھی۔ 241 غلام باندی نہ ملنے کی صورت میں حکم : سو ارشاد فرمایا گیا کہ پھر جس کو میسر نہ ہو یا اس بناء پر کہ غلام باندی ہی موجود نہ ہوں، جیسا کہ دور حاضر میں ہے، یا اس بناء پر کہ اس کے پاس اتنی رقم نہ ہو جس سے وہ کسی غلام یا باندی کو خرید سکے، یا کسی اور وجہ سے وہ غلام باندی نہ خرید سکے۔ تو اس کے ذمے لگاتار اور پے در پے دو ماہ کے روزے رکھنے ضروری ہیں۔ یہاں پر " تجد " فعل کا مفعول بہ ذکر نہیں فرمایا گیا تاکہ اس طرح یہ ارشاد عدم وجود کی ان دونوں صورتوں کو عام اور شامل رہے۔ یعنی یہ کہ غلام باندی اس بناء پر دستیاب نہ ہوں کہ ان کا سلسلہ ہی ختم ہوجائے جو کہ اسلام کا اس بارے اصل مقصد ہے۔ اور دوسری صورت یہ کہ ایسے شخص کے پاس اس قدر مال نہ ہو جس سے کسی غلام باندی کو خریدا جاسکے۔ (المنار، المحاسن۔ المراغی وغیرہ) ۔ 242 کفارہ قتل کے روزوں میں تتابع شرط ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ایسے شخص کے ذمے روزے ہیں لگاتار دو ماہ کے۔ یہاں تک کہ اگر اس نے انسٹھ روزے رکھنے کے بعد ایک روزہ توڑ دیا تو بھی اس کو ازسر نو پورے روزے رکھنے پڑیں گے۔ (محاسن التاویل، للقاسمی (رح) ) ۔ اگر بیماری کی وجہ سے بھی کوئی روزہ چھوٹ گیا تو یہ روزے دوبارہ رکھنے پڑینگے۔ البتہ عورت کے حیض کی بناء پر اگر یہ تسلسل قائم نہ رہ سکا تو یہ روزے دوبارہ نہیں رکھنے پڑیں گے۔ (معارف از دیوبندی (رح) ) ۔ اور یہ اس لئے کہ قتل خطا کے اس گناہ کی بنا پر اس شخص کو جو میل لگ گئی اس کی صفائی اور ازالے کے لئے اتنی مدت لگاتار روزے رکھنے کی ضرورت ہے ورنہ یہ مقصد پورا نہ ہوگا۔ (المحاسن وغیرہ) ۔ 243 اللہ تعالیٰ کے یہاں توبہ کا سامان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں توبہ کے طور پر۔ یعنی یہ احکام تمہارے لیے اس لیے مقرر کیے گئے ہیں کہ تاکہ تمہارے لیے توبہ کا سامان ہوسکے، اور تاکہ اس طرح اس سے ایک طرف تو تمہارے گناہ کی معافی ہو سکے، اور دوسری طرف معاشرے کو امن و سکون کی دولت نصیب ہو سکے۔ اور اللہ پاک کی رحمت و عنایت تمہیں نصیب ہوسکے، اور تمہارے دلوں سے معصیت کی کدورت دور ہوسکے۔ سو اللہ پاک چاہتا ہے کہ تمہارے لئے توبہ کا دروازہ مقرر فرما دے تاکہ اس کے ذریعے تم لوگ توبہ و استغفار کو اپنا کر اس کی طرف رجوع کرسکو اور اس طرح تمہاری تطہیر اور پاکیزگی کا سامان ہو سکے۔ (المنار وغیرہ) ۔ وباللہ التوفیق - 244 اللہ تعالیٰ کی صفت علم و حکمت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ بڑا ہی علم والا نہایت ہی حکمت والا ہے۔ پس اس کا ہر حکم وا رشاد کمال علم و حکمت پر مبنی ہے۔ اور اسی میں تمہاری دنیاوی سعادت بھی مضمر ہے، اور اخروی فوز و فلاح بھی۔ کہ اس کا علم بھی کامل ہے اور حکمت بھی اعلیٰ وارفع۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اسی لیے اس کے کسی حکم و ارشاد کی کوئی نظیر و مثال ممکن ہی نہیں۔ اس لیے اس کے ہر حکم و ارشاد کو دل و جان سے اپناؤ۔ اور یہ شان صرف اسی وحدہٗ لاشریک کے اوامرو ارشادات کی ہوسکتی ہے۔ اس کے سوا اور کسی کے لئے یہ شان ممکن ہی نہیں۔ اس لئے اس کے کسی بھی حکم و ارشاد سے اعراض و روگردانی ۔ والعیاذ باللہ ۔ دارین کی سعادت و سرخروئی سے محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور اس کے احکام کو اپنانا سعادت دارین سے سرفرازی کا ذریعہ ہے۔
Top