Tafseer-e-Madani - Al-Ghaafir : 32
وَ یٰقَوْمِ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ یَوْمَ التَّنَادِۙ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم اِنِّىْٓ اَخَافُ : میں ڈرتا ہوں عَلَيْكُمْ : تم پر يَوْمَ التَّنَادِ : دن چیخ و پکار
اور میری قوم مجھے سخت اندیشہ ہے تمہارے بارے میں چیخ و پکار کے اس دن (کے ہولناک عذاب) کا
68 { یَوْمُ التَّنَاد } کا مفہوم اور اس سے مراد ؟ : " تناد " کے معنیٰ چیخ و پکار کے ہیں۔ سو اس مرد مومن نے اپنے خطاب میں اپنی قوم سے مزید کہا کہ " مجھے تو تمہارے بارے میں سخت اندیشہ ہے چیخ و پکار کے دن کا "۔ جس میں لوگ ہول و خوف کی شدت کی وجہ سے ایک دوسرے کو پکاریں گے۔ نیز فریاد رسی کے لئے پکاریں گے۔ نیز اس روز سعادت مندوں کے لئے ان کی کامیابی کا اور بدبختوں کے لئے ان کی ناکامی نامرادی کا پکار پکار کر اعلان کیا جائے گا کہ فلاں ابن فلاں کو دائمی سعادت نصیب ہوگئی۔ اور فلاں بن فلاں دائمی شقاوت و بدبختی کے حوالے ہوگیا وغیرہ۔ (جامع البیان، کمالین، ابن جریر، ابن کثیر اور خازن وغیرہ) ۔ سو اس طرح اس بندئہ مومن نے پہلے ان لوگوں کو دنیاوی عذاب سے ڈرایا اور اس کے بعد آخرت کے ہولناک عذاب سے خبردار کیا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس طرح اس مرد مومن نے اس دن کی ہولناکی کی تصویر انکے سامنے رکھ دی تاکہ وہ بچ جائیں۔ سو اس میں ہر دور کے منکرین کیلئے دعوت غور و فکر ہے کہ وہ ایسے عذاب کے آنے سے پہلے ہی اپنی اصلاح کرلیں۔
Top