Tafseer-e-Madani - Az-Zukhruf : 67
اَلْاَخِلَّآءُ یَوْمَئِذٍۭ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِیْنَؕ۠   ۧ
اَلْاَخِلَّآءُ : دوست يَوْمَئِذٍۢ : آج کے دن بَعْضُهُمْ : ان میں سے بعض لِبَعْضٍ : بعض کے لیے عَدُوٌّ : دشمن ہوں گے اِلَّا الْمُتَّقِيْنَ : مگر تقوی والے
اس دن گہرے دوست بھی آپس میں ایک دوسرے کے دشمن ہوجائیں گے سوائے پرہیزگار لوگوں کے2
89 قیامت کے روز گہرے دوست بھی دشمن ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ قیامت کے روز گہرے دوست بھی دشمن بن جائیں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ " اس دن گہرے دوست بھی ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے "۔ یعنی دنیا کی ہر دوستی اس روز دشمنی میں بدل جائے گی بجز اس دوستی کے جو ایمان وتقویٰ کی بنیاد پر اور خالص اللہ پاک کی رضا و خوشنودی کے لئے ہو کہ ایسی پاکیزہ دوستی اس روز بھی باقی رہے گی اور کام آئے گی۔ سو اصل تعلق دین و ایمان کا تعلق ہے۔ پس اب ہر شخص خود دیکھ لے اور اپنا محاسبہ خود کرلے کہ اس کی دوستیاں کس کس کے ساتھ اور کس کس اساس و بنیاد پر ہیں ؟۔ بہرکیف اس ارشاد سے اس اہم حقیقت کو آشکارا فرمایا گیا ہے کہ دنیا میں تو ایسے محروم اور بدبخت لوگ جو ایمان و یقین کی دولت سے محروم ہیں اپنے دوستوں، ساتھیوں، مددگاروں اور اپنے قوم قبیلہ اور مصنوعی و خود ساختہ شفعاء و شرکاء کے اعتماد اور سہارے پر مست و مگن ہیں اور اسی بنا پر ایسے لوگ آخرت کی فکر و تیاری سے غافل ونچنت اور بےفکر ہیں اور آواز حق و ہدایت پر کان دھرنے کو تیار نہیں ہوتے لیکن کل جب قیامت کا وہ یوم عظیم ان کے سامنے آئے گا تو ان کے یہ تمام مصنوعی سہارے ہوا ہوجائیں گے۔ اور نہ صرف یہ کہ یہ ان کے کچھ کام نہیں آئیں گے بلکہ الٹا یہ ان کے دشمن بن جائیں گے کہ انہی کی رفاقت و سنگت کی بنا پر ان کو یہ روز بد دیکھنا پڑا کہ انہی کی شہ پر وہ کلمہ حق پر کان دھرنے کے لیے تیار نہ ہوئے۔ یہاں تک کہ وہ ہاویہ دوزخ میں گر کر رہے ورنہ ہم کلمہ حق کی خیر و برکت سے محروم ہو کر اس ہولناک انجام کو نہ پہنچتے ۔ { لَوْ لاَ اَنْتُمْ لَکُنَّا مُوْمِنِیْنَ } ۔ مگر بےوقت کے اس پچھتاوے سے ان کو اس وقت کوئی فائدہ بہرحال نہیں ہوگا سوائے ان کی آتش یاس و حسرت میں اضافے کے ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 90 تقویٰ و پرہیزگاری کا رشتہ آخرت میں بھی کام آئے گا : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " گہرے دوست اس روز آپس میں ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے سوائے پرہیزگار لوگوں کے "۔ کہ تقویٰ کی اساس و بنیاد پر قائم ہونے والی دوستیاں اس دن بھی قائم اور برقرار رہیں گی ۔ سبحان اللہ !۔ کتنی بڑی دولت ہے یہ ایمان وتقویٰ کی دولت اور کس قدر عظیم رشتہ ہے یہ تقویٰ و ایمان کا رشتہ جو اس مشکل وقت میں بھی قائم رہے گا جبکہ باقی تمام رشتے اور تعلق کٹ جائیں گے ۔ اللہ نصیب فرمائے ۔ کہ دنیائے فانی کی اس عارضی زندگی کے بعد آخرت کی اس حقیقی اور ابدی زندگی میں کام آئے گا ۔ اللھم زدنا منہ وثبتنا علیہ ۔ آمین ثم آمین یا ارحم الرحمن و یا اکرم الاکرمین ۔ سو متقی لوگ چونکہ دنیا میں ایک دوسرے کو حق وعدل کی نصیحت کرتے اور اس کو سنتے رہتے ہیں اس لیے یہ دوستی انکو وہاں کام آئے گی اور یہ اس پر خوش ہوں گے۔
Top