Tafseer-e-Madani - Al-Hujuraat : 16
قُلْ اَتُعَلِّمُوْنَ اللّٰهَ بِدِیْنِكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
قُلْ : فرمادیں اَتُعَلِّمُوْنَ : کیا تم جتلاتے ہو اللّٰهَ : اللہ کو بِدِيْنِكُمْ ۭ : اپنا دین وَاللّٰهُ يَعْلَمُ : اور اللہ جانتا ہے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ ۭ : زمین میں وَاللّٰهُ : اور اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر ایک چیز کا عَلِيْمٌ : جاننے و الا
(ان سے) کہو (اے پیغمبر ! ) کہ کیا تم اللہ کو آگاہ کر رہے ہو اپنے دین کے بارے میں ؟ حالانکہ اللہ جانتا ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اور اللہ ہر چیز کو پوری طرح جانتا ہے
[ 52] ایمان کے دعویداروں کے ضمیر پر ایک دستک کا ذکر وبیان : سو ایمان کے دعویداروں کے ضمیروں کو جھنجھوڑنے کے لئے اور ان کے ضمیروں پر ایک دستک کے طور پر فرمایا گیا کہ ان سے کہو کہ کیا تم لوگ اللہ کو اپنے دین کی خبر دینے چلے ہو ؟ جو اس طرح اپنے ایمان کے بلند بانگ دعوے کرتے ہو، سو اگر ایسے ہے تو تم لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کو جانتا ہے، اور وہ ہر شئی سے پوری طرح واقف و آگاہ ہے، کوئی بھی چیز اس سے ڈھکی چھپی نہیں، مطلب یہ کہ اگر تم لوگوں کو اپنے دین و ایمان پر ناز ہے تو تم کسی ایسے کے سامنے ناز کرو، جو تمہارے دین و ایمان کی حقیقت سے بیخبر ہو، اس ذات اقدس و اعلیٰ کے سامنے ناز کرنے کا کیا مطلب اور کیا فائدہ ؟ جو اس کائنات کی ظاہر و پوشیدہ ہر چیز سے پوری طرح واقف و آگاہ ہے، کیا وہ تمہارے دین و ایمان کے طول و عرض سے آگاہ نہیں ہوگا، جو اس کائنات کے ذرے ذرے سے واقف و آگاہ ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ لہٰذا تم لوگ ایسے دعوے کرنے کی بجائے اپنے اور سچے پکے ایمان و یقین کو پیدا کرنے کی کوشش کرو، اس واہب مطلق کا دل و جان شکر ادا کرو جس نے تمہیں ایمان و یقین کی دولت بےمثال سے نوازا ہے تاکہ اس طرح تم لوگ سرفراز ہو سکو دین کی سعادت اور سرخروئی سے فلک الحمد والشکر یا ربی علی ماکرمتی وشرفتنی بنعمۃ الدین والایمان وبخدمۃ ھذا الدین المبارک المجید۔ [ 53] اللہ تعالیٰ کے کمال علم کا حوالہ و ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ ہر چیز کو پوری طرح جانتا ہے اس سے کوئی بھی چیز مخفی اور پوشیدہ نہیں ہوسکتی۔ پس ایسے بلند بانگ دعادی کرنے کی بجائے، تم لوگ اپنے ظاہر و باطن کی دنیا کو درست رکھو کہ اس خدائے پاک سے تمہاری کوئی بھی حالت چھپی ہوئی اور پوشیدہ نہیں، کہ وہ ہر چیز کو پوری طرح جانتا ہے جل جلالہ اس سے تمہارے دین و ایمان کی کوئی حالت اور کیفیت نہ مخفی و مستور ہے، نہ مخفی و مستور ہوسکتی ہے، سبحانہ وتعالیٰ ۔ اس لیے اس کے یہاں محض ظاہرداری اور خالی خولی دعو وں سے کام نہیں چلے گا وہاں پر صدق و اخلاص کی ضرورت ہے کہ اس کی شان یعلم خائنۃ الاعین وما تخفی الصدور کی شان ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین،
Top