Tafseer-e-Madani - Al-Hujuraat : 4
اِنَّ الَّذِیْنَ یُنَادُوْنَكَ مِنْ وَّرَآءِ الْحُجُرٰتِ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ
اِنَّ الَّذِيْنَ : بیشک جو لوگ يُنَادُوْنَكَ : آپ کو پکارتے ہیں مِنْ وَّرَآءِ : باہر سے الْحُجُرٰتِ : حجروں اَكْثَرُهُمْ : ان میں سے اکثر لَا يَعْقِلُوْنَ : عقل نہیں رکھتے
بلاشبہ جو لوگ پکارتے ہیں آپ کو (اے پیغمبر ! ) حجروں کے باہر سے ان میں سے اکثر بےعقل ہیں
[ 10] نادانوں کو ان کے ایک ناشائستہ طریقے پر تنبیہ : سو اس ارشاد سے پیغمبر کو آپ ﷺ کے حجرات کے باہر سے پکارنے والوں کے ناشائستہ طرز عمل کا ذکر کرکے ان کو تنبیہ فرمائی گئی ہے اور جن حجرات میں آپ کی ازواج مطہرات رہا کرتی تھیں وہ تعداد میں نو تھے۔ ہر زوجہ مطہرہ کے لئے علیحدہ حجرہ تھا۔ یہ کچے حجرے تھے۔ ان کی چھتوں کو ہاتھ لگتے تھے۔ اموی خلیفہ ولید بن عبد الملک کے دور میں ان کو سرکاری حکم سے مسمار کرکے مسجد نبوی کی توسیع میں شامل کردیا گیا جس پر مدینہ منورہ کے لوگ رو پڑے۔ حضرت سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ اگر ان حجروں کو اپنی اصلی حالت پر باقی رکھا جاتا تو اچھا ہوتا تاکہ آئندہ چل کر لوگ ان کو دیکھ کر آنحضرت ﷺ کی سادہ اور زاہدانہ زندگی کا اندازہ کرسکتے۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ " جو لوگ آپ کو اے پیغمبر ﷺ ان حجرات کے باہر سے پکارتے ہیں ان میں سے اکثر بےعقل ہیں "۔ اس طرح تو کسی عام آدمی کو بھی اس کے گھر کے باہر سے چیخ چیخ کر پکارنا ایک بھونڈا، ناشائستہ اور غیر مہذب طریقہ ہے۔ چہ جائیکہ اللہ کے رسول کو اس طرح پکارا جائے۔ والعیاذ باللّٰہ۔ سو اس سے ایسے نادانوں کو ان کے ناشائستہ اور غیر مہذب طریقے پر تنبیہ فرمائی گئی۔ والحمدللّٰہ جل وعلا بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ۔ [ 11] نادانوں کے لیے تنبیہ اور درگزر کا اشارہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ان میں سے اکثر لوگ عقل سے کام نہیں لیتے "۔ اس لئے یہ بڑوں کے اور خاص کر آنحضرت ﷺ کے آداب کا خیال نہیں رکھتے۔ روایات کے مطابق کچھ بدوقسم کے عرب جن میں بنو تمیم وغیرہ کے لوگ شامل تھے آنحضرت ﷺ سے ملنے کے لئے دوپہر کے وقت آپ ﷺ کے پاس آئے جبکہ آپ ﷺ آرام فرما رہے تھے۔ اور باہر سے آوازیں لگانے لگے۔ " یامحمد اکرج الینا "۔ اے محمد ہمارے لئے باہر آؤ "۔ تو اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی جس میں ایسے لوگوں کو یہ ہدایت فرمائی گئی اور اس طرح تنبیہ فرمائی گئی۔ اور ان کے توسط سے ساری امت کو یہ ہدایت فرمائی گئی کہ دوسروں کے اور خاص کرکے پیغمبر ﷺ کے آداب کا خیال رکھیں۔ اور کسی کے آرام و راحت میں خلل اندازی کا باعث نہ بنیں۔ سو اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ کسی کو اس کے گھر کے باہر سے چیخ چیخ کر پکارنا اور اس کو اس کے صریح نام سے بلانا اسلامی تعلیمات کے خلاف اور ایک غیر مہذب و ناشائستہ فعل ہے۔ والعیاذ باللّٰہ۔ نیز اس ارشاد میں جہاں ان نادانوں کے لیے تنبیہ ہے وہیں اس میں ان کے لیے معذوری اور ان سے درگزر کا اشارہ بھی ہے۔ کہ یہ لوگ عقل اور سمجھ نہیں رکھتے۔ اس لیے یہ معذور ہیں۔ اس لیے یہ درگزر کے لائق ہیں کہ یہلوگ نہ پیغمبر کے مرتبہ و مقام سے آگاہ ہیں اور نہ ہی اپنی اس حرکت کے نتیجہ و انجام سے۔ اس لیے یہ تربیت کے محتاج اور عفو و درگزر کے لائق ہیں۔
Top