Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 47
وَ لْیَحْكُمْ اَهْلُ الْاِنْجِیْلِ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فِیْهِ١ؕ وَ مَنْ لَّمْ یَحْكُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ
وَلْيَحْكُمْ : اور فیصلہ کریں اَهْلُ الْاِنْجِيْلِ : انجیل والے بِمَآ : اس کے ساتھ جو اَنْزَلَ : نازل کیا اللّٰهُ : اللہ فِيْهِ : اس میں وَمَنْ : اور جو لَّمْ يَحْكُمْ : فیصلہ نہیں کرتا بِمَآ : اس کے مطابق جو اَنْزَلَ : نازل کیا اللّٰهُ : اللہ فَاُولٰٓئِكَ : تو یہی لوگ هُمُ : وہ الْفٰسِقُوْنَ : فاسق (نافرمان)
اور چاہیے کہ فیصلہ کریں انجیل والے اس کے مطابق جو کہ اللہ نے اتارا ہے اس میں، اور جو لوگ فیصلہ نہیں کرتے اس (حکم و قانون) کے مطابق جو اللہ نے اتارا ہے وہ فاسق ہیں،2
122 اللہ کی شریعت پر عمل نہ کرنے والے فاسق :ـسو اس سے تصریح فرما دی گئی کہ جو لوگ اللہ کی نازل کردہ شریعت پر عمل نہیں کرتے وہ فاسق ہیں۔ کہ وہ ناسنح کے آجانے کے بعد منسوخ پر عمل کرتے ہیں اور نبی آخر الزمان اور ان کی شریعت مطہرہ پر ایمان نہیں لاتے۔ حالانکہ ناسخ کے آجانے کے بعد منسوخ پر عمل کرنا کہ ناسخ کے آجانے کے بعد منسوخ کی قانونی حیثیت باقی رہتی ہی نہیں اور اس پر عمل کرنے کا کوئی معنیٰ ہی باقی نہیں رہ جاتا۔ بہرکیف اس ارشاد سے ایک طرف تو یہ واضح فرما دیا گیا کہ انجیل والوں کو چاہئے کہ وہ انجیل کے مطابق فیصلہ کریں۔ اور انجیل کے مطابق فیصلہ کرنے کا لازمی نتیجہ اور تقاضا یہی تھا اور یہی ہے کہ وہ نبی آخر الزمان پر ایمان لائیں کہ انجیل میں اس کی صاف اور صریح تعلیم دی گئی تھی۔ اور دوسری طرف اس سے یہ امر بھی واضح فرما دیا گیا کہ جو لوگ اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے وہ فاسق اور بدکار ہیں۔ اور فسق کا لفظ یہاں پر محدود فقہی معنی و مفہوم میں نہیں بلکہ اس لفظ کی اصل ہے خروج عن الطاعۃ یعنی اطاعت سے نکل جانا۔ سو اس اعتبار سے یہ لفظ کفر و شرک وغیرہ تک سب ہی مفاہیم کو عام اور شامل ہے اور خداوند قدوس سے غداری، عہد شکنی اور سرکشی سب ہی اس میں شامل ہیں۔ پس جو لوگ جانتے بوجھتے اور آزادی و اختیار رکھتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام و قوانین کے خلاف فیصلے کرتے اور کراتے ہیں وہ کافر، ظالم اور فاسق ہیں ۔ والعیاذ باللہ -
Top