Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 85
فَاَثَابَهُمُ اللّٰهُ بِمَا قَالُوْا جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ وَ ذٰلِكَ جَزَآءُ الْمُحْسِنِیْنَ
فَاَثَابَهُمُ : پس ان کو دئیے اللّٰهُ : اللہ بِمَا قَالُوْا : اس کے بدلے جو انہوں نے کہا جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ : سے تَحْتِهَا : اس کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس (ان) میں وَذٰلِكَ : اور یہ جَزَآءُ : جزا الْمُحْسِنِيْنَ : نیکو کار (جمع)
سو اللہ نے نواز دیا ان لوگوں کو ان کے اس قول و اقرار کے بدلے میں ایسی عظیم الشان جنتوں سے جن کے نیچے بہہ رہی ہوں گی طرح طرح کی نہریں جن میں ان کو ہمیشہ رہنا نصیب ہوگا اور یہ بدلہ ہے نیکوکاروں کا۔
211 جنت کی نعمتوں کی عظمت شان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان کے نیچے سے بہہ رہی ہونگی طرح طرح کی عظیم الشان نہریں ایسے صاف ستھرے اور کیف آور پانی کی نہریں جس میں نہ کبھی کوئی سٹراند پیدا ہو اور نہ کسی طرح کی کوئی بدمزگی آئے۔ اور ایسے عمدہ اور مزیدار دودھ کی نہریں جو نہ کبھی بدلے نہ پھٹے۔ اور ایسی عمدہ و بےمثل شراب کی نہریں جو سراسر لذت ہونگی پینے والوں کے لئے۔ اور ایسے صاف و شفاف شہد کی جس میں کسی طرح کی کوئی آمیزش نہ ہو۔ جیسا کہ سورة محمد کی آیت نمبر 15 میں اس بارے میں وضاحت سے ارشاد فرمایا گیا ہے ۔ اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنَا مِنْ اَہْلِہَا بِمَحْضِ مَنِّکَ وَکَرَمِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ ۔ سو عقل و نقل دونوں کا تقاضا ہے کہ انسان جنت کی ان عظیم الشان نعمتوں کے حصول اور ان سے سرفرازی ہی کو اپنی زندگی کا نصب العین اور اصل مقصود بنائے۔ یہ مقصد اگر حاصل ہوگیا اور اس سے سرفرازی نصیب ہوگئی تو سب کچھ مل گیا۔ نہیں تو کچھ بھی ملا نہیں ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہِ جَلَّ وعَلا، فایاہ نسال سبحانہ وتعالیٰ التوفیق لما یُحِبُّ وَیَرْضٰی وعلی ما یُحِبُّ وَیَرْضٰی ۔ اللہ ہمیشہ راہ حق پر استقامت بخشے ۔ آمین۔
Top