Tafseer-e-Madani - Adh-Dhaariyat : 4
فَالْمُقَسِّمٰتِ اَمْرًاۙ
فَالْمُقَسِّمٰتِ : پھر تقسیم کرنیوالے اَمْرًا : حکم سے
پھر ان فرشتوں کی جو تقسیم کرتے ہیں حکم کے مطابق2
[ 3] تقسیم کرنے والے فرشتوں کی قسم کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا پھر قسم ہے ان فرشتوں کی جو تقسیم کرتے ہیں حکم کے مطابق، یعنی جو اللہ پاک کے حکم کے مطابق کہ اس کا مشاہدہ ہمیشہ ہوتا رہتا ہے، سو ان کو جو امطار، ارزاق، اور افراح، واحزان، وغیرہ کو تقسیم کرتے ہیں، کہیں کچھ اور کہیں کچھ، جیسا اور جس قدر حکم ہوتا ہے، وہ وہی اور ویسا ہی کرتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کے حکم و ارشاد کے مطابق اور اس کی مخلوق کے نصیب کی چیزیں ان کے درمیان تقسیم کرتے ہیں۔ حضرت عمر ؓ سے اس کا یہی مطلب مروی و منقول ہے، اور آپ ؓ کہتے ہیں کہ اگر میں نے اللہ کے رسول سے ایسا نہ سنا ہوتا تو کبھی نہ کہتا، اسی لئے علامہ آلوسی رحمۃ اللہ وغیرہ جیسے حضرات کہتے ہیں کہ اسکا اس کے سوا کوئی اور مطلب لینا درست نہیں، لیکن علامہ ابن کثیر کہتے ہیں کہ اس روایت کی سند ضعیف ہے، اور ظاہر ہے کہ اگر یہ روایت ضعیف نہ ہوتی تو حضرات صحابہء کرام کے درمیان اس بارے میں اختلاف نہ ہوتا۔ نیز یہاں پر چونکہ ان صفات کا عطف حرف فاء سے ہوا ہے، اور عبرت کے قاعدے کی رو سے جب صفات کا ذکر حرف فاء کے ساتھ آتا ہے تو وہ دو باتوں پر دلیل ہوتا ہے۔ ایک اس بات پر کہ یہ تمام صفتیں ایک ہی موصوف کی ہیں، اور دوسرے اس بات پر کہ ان صفات کے اندر ترتیب پائی جاتی ہے۔ سو عربیت کے اس قاعدے کی رو سے یہ چاروں صفتیں ہواؤں ہی کی ہوں جیسا کہ سورة عادیات وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔ پس جن لوگوں نے ان کو الگ الگ موصوفوں کی صفات قرار دیا ہے ان کی رائے عربت کے اس قاعدے کے خلاف ہوگی اور دوسرے نظائر کے بھی
Top