Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 4
لَا یَزَالُ بُنْیَانُهُمُ الَّذِیْ بَنَوْا رِیْبَةً فِیْ قُلُوْبِهِمْ اِلَّاۤ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ۠   ۧ
لَا يَزَالُ : ہمیشہ رہے گی بُنْيَانُھُمُ : ان کی عمارت الَّذِيْ : جو کہ بَنَوْا : بنیاد رکھی رِيْبَةً : شک فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل اِلَّآ : مگر اَنْ تَقَطَّعَ : یہ کہ ٹکڑے ہوجائیں قُلُوْبُھُمْ : ان کے دل وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
پھر بانٹنے والیاں حکم سے8
8 اول زور کی ہوائیں اور آندھیاں چلتی ہیں جن سے غبار وغیرہ اڑتا ہے اور بادل بنتے ہیں، پھر ان میں پانی بنتا ہے۔ اس بوجھ کو اٹھائے پھرتی ہیں۔ پھر برسنے کے قریب نرم ہوا چلی ہے پھر اللہ کے حکم کے موافق بارش میں جس جگہ کہ جتنا حصہ ہوتا ہے وہ تقسیم کرتی ہیں۔ ان ہواؤں کی اللہ قسم کھاتا ہے۔ بعض علماء نے " ذاریات، سے ہوائیں۔ " حاملات " سے بادل، " جاریات " سے ستارے اور " مقسمات " سے فرشتے مراد لیے ہیں۔ گویا مقسم بہ کی ترتیب نیچے سے اوپر کو ہوئی اور حضرت علی ؓ وغیرہ سے منقول ہے کہ " ذاریات " ہوائیں۔ " حاملات "۔ بادل، " جاریات " کشتیاں، اور " مقسمات " فرشتے ہیں جو اللہ کے حکم سے رزق وغیرہ تقسیم کرتے ہیں۔
Top