Tafseer-e-Madani - Adh-Dhaariyat : 8
اِنَّكُمْ لَفِیْ قَوْلٍ مُّخْتَلِفٍۙ
اِنَّكُمْ : بیشک تم لَفِيْ : البتہ میں قَوْلٍ مُّخْتَلِفٍ : بات جھگڑنے والی
بیشک تم لوگ پڑے ہو ایک سخت ہی اختلاف والی بات میں
[ 7] منکرین کے تضاد فکر کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ بیشک تم لوگ سخت اختلاف والی بات میں پڑے ہو۔ یعنی اس قرآن اور صاحب قرآن کے بارے میں، کہ کبھی تم لوگ اسے جادو قرار دیتے ہو، اور کبھی شعر اور کہانیت، اور پیغمبر کو کبھی تم شاعر کہتے ہو، کبھی ساحر و جادوگر اور کبھی دیوانہ، جو کہ حقیقت میں خود تمہاری اپنی ہی دیوانگی اور خردباختگی کا ثبوت ہے، والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ نیز اپنے اسی جرم انکار کی بناء پر تم لوگ قیامت کی اس حقیقت سمری کے بارے میں بھی سخت اختلاف میں پڑے ہو، جس کی خبر تم کو یہ قرآن اور یہ پیغمبر دے رہے ہیں، کبھی تم کہتے ہو کہ زندگی تو بس یہی دنیاوی زندگی ہے اور بس، اسی میں ہمارا مرنا اور جینا ہے، اور کبھی کہتے ہو کہ ہمیں قیامت کے بارے میں بس ایک ظن اور گمان سا ہے اور بس، ہمیں اس بارے کوئی یقین بہرحال نہیں، اور کبھی تم کہتے ہو کہ قیامت میں ہمارے مزعومہ شرکاء اور سفارشی ہمارا کام بنادیں گے، ہماری ان کے آگے، اور ان کی اس کے آگے وغیرہ وغیرہ، سو نور حق و ہدایت سے محرومی کے بعد انسان اسی طرح بدبختی کے دھکے کھاتا ہے، والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ نیز تمہاری اس تضاد فکری کا ایک اور نمونہ و مظہر یہ ہے کہ تم لوگ اللہ تعالیٰ کیلئے وہ تمام صفات تسلیم کرتے ہو جو قیامت و آخرت اور وہاں کی جزا و سزا کو لازم کرتی ہیں مگر تم لوگ اس کا انکار کرتے اور اس بارے میں شک میں مبتلا ہو۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ من کل نوع من انواع الخسران۔
Top