Tafseer-e-Madani - Adh-Dhaariyat : 7
وَ السَّمَآءِ ذَاتِ الْحُبُكِۙ
وَالسَّمَآءِ : اور قسم ہے آسمانوں کی ذَاتِ الْحُبُكِ : راستوں والے
قسم ہے راستوں والے آسمان کی
[ 6] راستوں والے آسمان کی قسم کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ قسم ہے راستوں والے آسمان کی " حُبُک " جمع ہے " حِبَاک " کی جیسے کتب جمع ہے کتاب کی اور مثل جمع ہے مثال کی۔ یا یہ جمع ہے جیسا کہ طرق جمع ہے طریقہ کی اور مدن جمع ہے مدینہ کی، وغیرہ وغیرہ اور حباک و، جیسا کہ دراصل ریت کے ان راستوں اور پانی کی ان لہروں کو کہا جاتا ہے جو ہوا کے چلنے سے پیدا ہوجاتی ہیں، اور آسمان کے راستوں سے مراد وہ راستے بھی ہوسکتے ہیں جو فرشتوں کی آمدورفت کے لئے مقرر ہیں، اور وہ بھی جو سیاروں اور ستاروں کے لئے مقرر ہیں، اور یہ چیزیں چونکہ آسمان میں ایک خاص قسم کا حسن بھی پیدا کرتی ہیں، اس لئے " ذات الحبک " خوبصورت اور مزین چیز کیلئے بھی کنایہ استعمال ہوتا ہے، اور لفظ کو دھاری دار کپڑے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے، اسی لئے حضرت عبد اللہ ابن عباس ؓ ما نے یہاں اس کے معنی " ذات الحسن والبھائ " ّ [ خوبصورت آسماں ] کے کئے ہیں، نیز یہ مضبوط اور محکم چیز کے لئے بھی بولا جاتا ہے، پس معنی یہ ہوں گے کہ قسم ہے آسمان کی، جو کہ مختلف راستوں والا، بڑا مزین و خوبصورت اور نہایت مضبوط و مستحکم ہے، پس جس طرح آسمان کے راستے مختلف ہیں، اور جس طرح وہ مختلف ستاروں سیاروں سے مزین ہے، اسی طرح تم لوگ بھی مختلف باتوں میں پڑے ہو، اور تم نے بھی زندگی اور معاشرت کے لئے طرح طرح کے اور مختلف طور طریقے اپنا رکھے ہیں۔ پس لازم و ضروری ہے کہ فیصلے کا وہ دن آئے کہ جب کھرے کھوٹے کا فیصلہ اور حق و باطل کے درمیان تمیز ہوسکے، اور راہ حق و صواب کو اپنانے والوں کو ان کے اس اجر وثواب اور صلہ وبدلہ سے نوازا جائے، جس کے وہ اپنی زندگی بھر کی محنت و مشقت اور صبر و استقامت کے نتیجے میں مستحق ہوں گے، اور وہ لوگ بھی اپنے زندگی بھر کے کیے کرائے کا بھگتان بھگتیں، جنہوں نے راہ حق و صواب کو چھوڑ کر اپنی اہواء واغراض اور ادھام و ظنون کے مطابق طرح طرح کے باطل راستوں کا اپنایا تھا، تاکہ اس طرح حق و باطل کا امتیاز اپنی آخری اور کامل شکل میں اور عملی طور پر واضح ہو سکے، اور ھق کا حق ہونا اور باطل کا باطل ہونا سب کے سامنے اور پوری طرح آشکار ہوجائے۔ تاکہ اس کے بعد کسی کے لئے کسی حیل و حجت اور عذر و معذوری کی گنجائش باقی نہ رہے، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ { لیحق الحق ویبطل الباطل ولوکرہ المجرمون } [ انفال : 8 پ 9] یعنی تاکہ اللہ حق کو حق کرکے دکھائے اور باطل کو باطل کرکے، اگرچہ یہ بات بری لگے مجرموں کا۔ والعیاذ باللّٰہ جل وعلا، من کل نوعٍ من انواع الخسران، وھو العزیز الوھاب۔
Top