Tafseer-e-Madani - At-Tur : 10
وَّ تَسِیْرُ الْجِبَالُ سَیْرًاؕ
وَّتَسِيْرُ : اور چلیں گے الْجِبَالُ : پہاڑ سَيْرًا : چلنا
اور چل پڑیں گے پہاڑ اپنی اپنی جگہوں کو چھوڑ کر
[ 9] وقوع قیامت کے ہولناک حوادث کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جس روز لرز اٹھے گا یہ آسمان تھرتھراکر، اور جب پہاڑ چل پڑیں گے اپنی جگہیں چھوڑ کر۔ اور اپنی اس معتاد و معروف چال کے خلاف، جو کہ وہ آج زمین کی حرکت کے تابع ہو کر چل رہے ہیں، کہ اس روز یہ سلسلہ ختم ہوجائے گا، کیونکہ اس روز ایک نئے جہاں نے نئے توامیس و قوانین کے مطابق وجود میں آنا ہے، سو اس روز اول تو یہ پہاڑ اپنی اپنی جگہوں سے اکھڑ کر بادلوں کی شکل میں ہوا میں اڑیں گے۔ { وتری الجبال تحسبھا جامدۃ وہی تمر مر السحاب صنع اللّٰہ الذی اتقن کل شیء ط انہٗ خبیرٌ م بما تفعلون } [ النمل : 88 پ 20] پھر یہ روئی کے گالوں کی طرح ہوجائیں گے۔ { وتکون الجبال کالعھن المنفوش } [ القارعۃ : 5] پھر یہ زمین پر گر کر ریگ رواں کے ٹیلوں کی طرح ہوجائیں گے۔ { کثیبا مہیلا } [ المزمل : 14] اور پھر ہوا ان کو ریت کے ذروں کی طرح اڑا کر { ھبائً منثورًا } کر دے گی۔ [ المراغی، وغیرہ ] سو یہ تصویر ہے اس حادثہئِ کبری کی جو قیامت کے اس ہولناک موقع پر، اس ساری کائنات پر چھا جائے گا، اور یہ سب کچھ جو آج بڑا مستحکم نظر آ رہا ہے سب ڈانوں ڈول ہوجائے گا، اور یہ سب نظام درہم برہم ہوجائے گا، یہ آسمان جو آج بڑا مستحکم اور اپنی جگہ ٹکا ہوا نظر آرہا ہے اس روز لرز اٹھے گا کپکپا کر، اور یہ پہاڑ جو آج اپنی صلابت میں ضرب المثل ہیں، اڑنے لگیں گے روئی کے گالوں کی طرح، بہرکیف اس سے اس عذاب کی تصویر پیش فرمادی گئی ہے۔ سو جب آسمان و زمین کی اس مخلوق اور ان دیوہیکل پہاڑوں کا یہ حال ہوگا تو پھر اس انسان ضعیف البنیان پر اس روز کیا گزرے گی ؟ اور اس کا اس روز کیا حال ہوگا ؟ سو اس روز اس کی قوت و جمعیت اس کے لاؤ لشکر اور اس کے مضبوط قلعوں اور مورچوں میں سے کوئی بھی چیز اس کے کچھ کام نہ آسکے گی جن پر آج اس کو بڑا ناز ہے۔ اور جن کی بناء پر یہ نچنت اور بےفکر بیٹھے ہیں، پس حفاظت اللہ تعالیٰ ہی کی حفاظت ہے، سبحانہ وتعالیٰ ، فسبحان اللہ القادر الحکیم جل و علا شانہ وعم نوالہٗ والحمدللہ رب العالمین، فی کل زمان ومکان، وبکل حالٍ من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیوۃ۔
Top