Tafseer-e-Madani - Nooh : 28
تِلْكَ اِذًا قِسْمَةٌ ضِیْزٰى
تِلْكَ : یہ اِذًا قِسْمَةٌ : تب ایک تقسیم ہے ضِيْزٰى : ظلم کی
تب تو یہ بڑی ہی ٹیڑھی (اور بےڈھنگی) تقسیم ہے
[ 24] " منات " کے بارے میں غور وفکر کی دعوت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کیا تم لوگوں نے بھی اور اس تیسرے " مناۃ " کے بارے میں بھی سوچا ؟ یہ مکہ اور مدینہ کے درمیان خزاعہ کا بت تھا جس کی پوجا اہل مکہ بھی کیا کرتے تھے، اور اس کے پاس سے مشرکین احرام بھی باندھا کرتے تھے، اور اس کو اخری [ پچھلا ] اس لئے فرمایا گیا کہ یہ مرتبے کے اعتبار سے تیسرے درجے پر تھا [ مراغی، محاسن اور ابن کثیر وغیرہ ] ویسے تو جزیر ہیٔ عرب میں اور بھی بہت سے بت تھے، مگر یہ تینوں چونکہ زیادہ مشہور و معروف تھے، اس لئے ان کا یہاں پر بطور خاص ذکر فرمایا گیا ہے، اور انہی کے بارے میں سوچنے اور گور کرنے کی دعوت دی گئی ہے، عربوں میں ان تین بتوں کے پجاریوں کی تعداد بھی سب سے زیادہ تھی، اور ان کا درجہ اور مقام بھی ان کے یہاں سب سے بڑا تھا، اور اس اہمیت و عظمت میں ان تینوں کے شریک ہونے کے باوجود " مناۃ " کا درجہ ان دوسروں سے کم تھا، قرآن حکیم نے اسی حقیقت کو ظاہر کرنے کیلئے یہاں مناۃ کے ساتھ دو صفتوں کا ذکر فرمایا ہے، ایک ثالثہ اور ایک اخری سو پہلی صفت یعنی ثالثہ سے واضح فرما دیا گیا کہ زمرے کے اعتبار سے یہ بت بھی انہی تین میں شامل اور ان میں کا تیسرا تھا، لیکن اس کے ساتھ اخری کی صفت سے یہ واضح فرما دیا گیا کہ ان لوگوں کے نزدیک ان تینوں کے زمرے میں شامل ہونے کے باوجود اس کا درجہ پہلے دو سے بعد کا تھا۔ نہ کہ ان کے برابر کا۔
Top