Tafseer-e-Madani - An-Najm : 24
اَمْ لِلْاِنْسَانِ مَا تَمَنّٰى٘ۖ
اَمْ لِلْاِنْسَانِ : یا انسان کے لیے ہے مَا تَمَنّٰى : جو وہ تمنا کرے
کیا انسان کو وہ سب کچھ مل جاتا ہے جس کی وہ تمنا کرتا ہے ؟
[ 29] انسان کی ہر خواہش پوری نہیں ہوسکتی : سو ارشاد فرمایا گیا اور استفہام انکاری کے اسلوب میں ارشاد فرمایا گیا کہ کیا انسان کی ہر خواہش پوری ہوسکتی ہے ؟ اور ظاہر ہے کہ نہیں اور یقینا نہیں، تو پھر تمہاری وہ تمنائیں اور آرزوئیں کس طرح اور کیونکر پوری ہوسکتی ہیں جو تم نے خداوند جل و علا کو چھوڑ کر لکڑی پتھر وغیرہ کی ان بےجان مورتیوں، طرح طرح کے آستانوں، اور زندہ و مردہ انسانوں سے وابستہ کر رکھی ہے ؟ سو آج تم لوگوں نے جو اپنے خود ساختہ معبودوں سے طرح طرح کی امیدیں اور آرزوئیں وابستہ کر رکھی ہیں، تو ان کے لئے آج تم اپنے آپ کو خوش کرنے کی غرض سے جو چاہو فلسفہ طرازیاں کرتے رہو، لیکن جب اصل حقیقت سامنے آئے گی تو تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ جو خیالی محل تم لوگ تعمیر کرتے رہے تھے، ان سب کی بنیاد ریت پر تھی، محض دھوکے اور دل کے بہلاوے کا سامان ہے اور طرح طرح کے مفروضوں کی بنا پر جو لوگ جگہ جگہ جھکتے اور طرح طرح کی آسیں اور امیدیں لگائے ہوئے ہیں وہ محض اپنی محرومی اور تذلیل و تحقیر کا سامان کرتے ہیں۔ کل قیامت کے روز جب حقائق اپنی اصلی صورت میں سامنے آئیں گے تو ان کو کھرا کھوٹا سب معلوم ہوجائیگا اور ان کی آنکھیں پوری طرح کھل جائیں گے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم، جل وعلا۔
Top