Tafseer-e-Madani - An-Najm : 57
اَزِفَتِ الْاٰزِفَةُۚ
اَزِفَتِ : نزدیک آگئی الْاٰزِفَةُ : نزدیک آنے والی
قریب آلگی ہے وہ قریب آنے والی (اے لوگوں ! )
[ 69] قیامت کے بارے میں تنبیہ و تذکیر کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " قریب آلگی ہے وہ قریب آنے والی " یعنی قیامت۔ پس تم لوگ اس کے لئے تیاری کرو اور زندگی کی اس فرصت کو غنیمت سمجھو ورنہ پچھتانا پڑے گا والعیاذ باللّٰہ العظیم، یہاں پر " آزفتہ " سے مراد عذاب کی وہ گھڑی ہے جس سے قرآن لوگوں کو خبردار کر رہا ہے۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ اس عذاب کو دور نہ سمجھو وہ تمہارے سروں پر منڈلارہا ہے، وہ کبھی بھی اور کسی بھی وقت آسکتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا دستور اور اس کا قانون یہی ہے کہ جب رسول کی بعثت کے ذریعے کسی قوم پر اتمام حجت کردیا جاتا ہے تو اس کے بعد اگر وہ قوم اپنے کفر و انکار ہی پر اڑی رہتی ہے تو مدت مہلت ختم ہوتے ہی اس کو عذاب میں دھرلیا جاتا ہے۔ اور یہ عذاب اس قوم کے لئے قیامت کے عذاب کا دیباچہ ہوتا ہے، اور اس طرح قوم ہمیشہ کے عذاب اور اپنے انتہائی ہولناک انجام سے دو چار ہو کر رہتی ہے۔ والعیاذ باللّٰہ۔ سو اس بنا پر یہ اسلوب بیان رسول کی زبان سے ایک حقیقت نفس الامری کا اظہار و اعلان ہوتا ہے جس میں ذرہ برابر بھی کسی مبالغے کا کوئی شائبہ نہیں ہوتا اللہ تعالیٰ فکر و عمل ہر اعتبار سے ہمیشہ اور ہر حال میں رضا کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین،
Top