Tafseer-e-Madani - Ar-Rahmaan : 34
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس ! ) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟
[ 29] گروہ جن و انس سے خطاب تنبیہ و تذکیر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ پھر تم دونوں اے گروہ جن و انس اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟ یعنی اس تنبیہ و تقریر میں بھی تمہاری لئے بڑی نعمت ہے کہ تاکہ اس کے نتیجے میں نیکوکار اپنی نیکی میں اضافہ کرے، اور بدکار اپنی برائی سے رک جائے، نیز اس قادر مطلق نے اپنی اس قدرت مطلقہ کے باوجود کمال علم سے کام لیتے ہوئے نہیں جو مہلت دے رکھی ہے، یہ اس کی ایک نعمت اور بہت بڑی نعمت ہے۔ سو تم اس سے فائدہ اٹھاؤ اور اپنی آخرت کے لئے تیاری کرو، قبل اس سے کہ یہ فرصت محدود تمہارے ہاتھ سے نکل جائے اور پھر تمہیں پمیشہ کے لئے کف افسوس ملنا پڑے " مگر بےوقت کے اس افسوس کا تمہیں کسی بھی قسم کا کوئی فائدہ نہ پہنچ سکے سوائے یاس و حسرت میں اضافہ کے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ سو اس خطاب تنبیہ و تذکیر سے اللہ پاک سبحانہ وتعالیٰ گروہ جن و انس کو بار بار جھنجھوڑتا اور خبردار کرتا ہے تاکہ وہ خواب غفلت سے بیدار ہو کر اپنے حال و مآل کے بارے میں سوچیں اور غور کریں اور فرصت عمل کو ضیاع سے بچائیں۔ سو یہ خود اس کی رحمت و عنایت کا ایک بڑا مظہر ہے۔ فلا لشیئٍ من نعمائک ربنا نکذب فلک الحمد ولک الشکر۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر قائم رکھے اور نفس و شیطان کے ہر مکر و فریب سے محفوظ رکھے، آمین ثم آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین واکرم الاکرمین،
Top