Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - Al-Hadid : 4
هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِ١ؕ یَعْلَمُ مَا یَلِجُ فِی الْاَرْضِ وَ مَا یَخْرُجُ مِنْهَا وَ مَا یَنْزِلُ مِنَ السَّمَآءِ وَ مَا یَعْرُجُ فِیْهَا١ؕ وَ هُوَ مَعَكُمْ اَیْنَ مَا كُنْتُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
هُوَ الَّذِيْ
: وہ اللہ وہ ذات ہے
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ
: جس نے پیدا کیا آسمانوں کو
وَالْاَرْضَ
: اور زمین کو
فِيْ سِتَّةِ اَيَّامٍ
: چھ دنوں میں
ثُمَّ اسْتَوٰى
: پھر جلوہ فرما ہوا
عَلَي الْعَرْشِ ۭ
: عرش پر
يَعْلَمُ
: وہ جانتا ہے
مَا
: جو کچھ
يَلِجُ
: داخل ہوتا ہے
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا
: اور جو کچھ نکلتا ہے اس میں سے
وَمَا يَنْزِلُ
: اور جو کچھ اترتا ہے
مِنَ السَّمَآءِ
: آسمان سے
وَمَا يَعْرُجُ فِيْهَا ۭ
: اور جو کچھ چڑھتا ہے اس میں
وَهُوَ مَعَكُمْ
: اور وہ تمہارے ساتھ ہے
اَيْنَ
: جہاں
مَا كُنْتُمْ ۭ
: کہیں تم ہوتے ہو
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
بِمَا تَعْمَلُوْنَ
: ساتھ اس کے جو تم عمل کرتے ہو
بَصِيْرٌ
: دیکھنے والا ہے
وہ (اللہ) وہی ہے جس نے پیدا فرمایا آسمانوں اور زمین (کی اس حکمتوں بھری کائنات) کو چھ دنوں (کی مدت) میں پھر وہ مستوی (و جلوہ افروز) ہوا عرش پر وہ جانتا ہے وہ سب کچھ جو کہ داخل ہوتا ہے زمین میں اور وہ سب کچھ بھی جو کہ اس سے نکلتا ہے اور جو کچھ کہ اترتا ہے آسمان سے اور جو چڑھتا ہے اس میں اور وہ بہرحال تمہارے ساتھ ہے جہاں بھی تم ہو گے اور اللہ پوری طرح دیکھ رہا ہے ان تمام کاموں کو جو تم لوگ کرتے ہو۔
[ 13] کائنات کی تخلیق چھ دنوں میں، اور اس سے مقصود و مراد ؟: کائنات کا وجود اللہ تعالیٰ کی قدرت و حکمت اور اس کی رحمت و عنایت کا ایک عظیم الشان اور بےمثال مظہر اور نمونہ ہے سو اس کی عظمت کی وضاحت مزید کے طور پر تخلیق کائنات کا حوالہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ وہ وہی ہے جس نے پیدا فرمایا آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں۔ یعنی اتنی مقدار وقت میں، کیونکہ آسمان و زمین کی تخلیق سے قبل یہ معروف دن تو تھے ہی نہیں، اور ہوسکتے ہیں نہیں تھے، کیونکہ ان کا وجود تو سورج کے طلوع و غروب سے وابستہ ہے، اور وہ زمین و آسمان کی تخلیق سے قبل متصور ہی نہیں، اور ان چھ دنوں کی حقیقت کا پورا اور صحیح علم بھی اسی وحدہ لاشریک ہی کو ہے، اسی لئے حضرات اہل علم ان کو چھ خدائی دنوں سے تعبیر کرتے ہیں اب وہ خدائی کیسے نہیں تو اس کا احاطہ وعلم بھی اللہ تعالیٰ ہی کو ہے سبحانہ وتعالیٰ ۔ پھر اس مقدار وقت میں جو حکمتیں پوشیدہ ہیں ان کا ادراک و احاطہ بھی وہی وحدہٗ لاشریک کرسکتا ہے، ورنہ اس کی قدرت لامتناہی تو کسی وقت کی محتاج نہیں، کہ اس کی شان تو " کن فیکون " کی شان ہے، وہ اگر چاہے تو لمحہ بھر کے اندر ایسے لاکھوں کروڑوں آسمان و زمین بنا دے، کہ اس کا معاملہ اسباب و وسائل کا محتاج نہیں، بلکہ وہاں صرف حکم دینا ہوتا ہے اور بس جیسا کہ دوسرے مقام پر اس بارے ارشاد فرمایا گیا، { انما امرہ اذا اراد شیئا ان یقول لہ کن فیکون } [ یٰسین : 82 پ 23] یعنی وہ جب کسی کام کے کرنے کا ارادہ فرما دیتا ہے تو اسے اس کیلئے صرف کُنْ کہنا ہوتا ہے یعنی ہوجائے تو اس کے نتیجے میں وہ کام ہوچکا ہوتا ہے بہرکیف تخلیق کائنات کے اس ذکر وبیان سے حضرت حق جل مجدہ کی مذکور بالا صفات کی مزید وضاحت ہوجاتی ہے۔ وہ کیسی عظیم الشان قدرت و حکمت، رحمت و عنایت، اور عطاء و بخشش والا ہے، سبحانہ وتعالیٰ ، فایاہ نعبد وبہ نستعین جل جلالہ وعم نوالہ۔ [ 14] کائنات میں حاکم و متصرف بھی اللہ ہی ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ پھر وہ مستوی ہوا عرش پر۔ جیسا کہ اس کی شان اقدس واعلیٰ کے لائق ہے بغیر کسی تمثیل و تکییف کے سو اس سے اس کے احاطہئِ علم وقدرت کی مزید تفصیل بیان فرما دی گئی اور یہ بھی واضح فرما دیا گیا کہ اس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور ان کو پیدا کرنے کے بعد ایسا نہیں کہ ان کا انتظام وہ دوسروں کے حوالے کرکے خود الگ ہو بیٹھا ہو، سو انہیں ایسا بلکہ اس کے بعد وہ خود عرش پر جلوہ فرما ہوا اور اس سارے کارخانہء ہست و بود کی دیکھ بھال وہ خود ہی کرتا ہے اور اس کا سارا نظام وہ اپنے حکم و ارشاد سے خود چلاتا ہے سو اس ساری کائنات کا خالق ومالک بھی وہی وحدہٗ لاشریک ہے اور اس میں حاکم و متصرف بھی وہی ہے۔ اس میں کوئی بھی اس کا شریک نہیں بلکہ وہ ہر لحاظ سے واحد و یکتا ہے۔ [ 15] زمین میں اترنے والی ہر چیز اس کے علم میں ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ جانتا ہے وہ سب کچھ جو کہ داخل ہوتا ہے زمین میں۔ بارش کے قطرے، پانی کے سوتے، اشیاء کے بیج، اور مردے وغیرہ وغیرہ، سو یہ اس کے کمال علم کی مزید وضاحت ہے کہ وہ نہایت باریک بینی اور جزرسی کے ساتھ اپنی مملکت کی دیکھ بھال کرتا اور اس کا نظام چلاتا ہے، اس کی مملکت کی کوئی چیز اس سے مخفی اور اوجھل نہیں ہے، زمین میں جو کچھ داخل ہوتا ہے وہ اس کی ایک ایک چیز کو جانتا ہے، سبحانہ وتعالیٰاور یہ کہ زمین پر اترنے والی یہ چیز کہاں اور کس حال میں ہے۔ اس کو وہ پوری طرح جانتا ہے اور جب اس کی اس صفت میں کوئی شریک وسہیم نہ ہے نہ ہوسکتا ہے تو پھر اس کی عبادت و بندگی میں بھی کوئی اس کا شریک وسہیم نہیں ہوسکتا۔ پس معبود برحق بھی وہی اور صرف وہی ہے اور عبادت و بندگی کی ہر قسم اور اس کی ہر شکل اسی کا اور صرف اسی وحدہٗ لاشریک کا حق ہے۔ سبحانہ و تعالیٰ ، جل وعلا۔ [ 16] زمین سے نکلنے والی ہر چیز اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح طور پر ارشاد فرمایا گیا یہ وہ سب کچھ بھی جو کہ اس سے نکلتا ہے۔ یعنی طرح طرح کی کھیتیاں، انگوریاں، پھل، پھول، ہیرے جواہر، اور کانیں، وغیرہ وغیرہ، سو یہ سب کچھ اس کے علم میں ہے اس میں سے کوئی بھی چیز اس سے مخفی نہیں۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ پس وہ صرف کلیات کا عالم نہیں بلکہ کلیات کی طرح جزئیات بھی اس کے علم میں ہیں۔ سو یہ اس کے کمال علم کا ایک پہلو ہے کہ وہ ہر چیز کو جانتا ہے، اور پوری طرح جانتا ہے۔ اور جب اس کی اس صفت میں نہ کوئی شریک وسہیم ہے نہ ہوسکتا ہے، تو پھر اس کی عبادت و بندگی میں بھی کوئی اس کا شریک وسہیم نہیں ہوسکتا۔ پس معبود برحق بھی وہی اور صرف وہی ہے، اور عبادت و بندگی کی ہر قسم اور اس کی ہر شکل اسی کا اور صرف اسی وحدہٗ لاشریک کا حق ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ [ 17] آسمان سے اترنے والی ہر چیز بھی اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ : چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ وہ جانتا ہے ہر اس چیز کو جو اترتی ہے آسمان سے اس سے واضح فرما دیا گیا کہ وہ وحدہٗ لاشریک ہر اس چیز کو جانتا ہے جو آسمان سے اترتی ہے خواہ وہ جاندار ہو تب بھی جیسے فرشتے، یا معنوی اور احکام اور بارش وغیرہ، سو وہ ان سب کو پوری طرح اور ایک ایک کو برابر جانتا ہے، سبحانہ وتعالیٰ ، اور جب ان میں سے ہر چیز اس کے حکم و ارشاد ہی سے اترتی ہے تو پھر کس طرح ممکن ہوسکتا ہے کہ ان میں کوئی بھی چیز اس کے علم سے باہر ہو ؟ سو سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت و اختیار میں اور اسی کے احاطہ علم و خبر میں ہے، اور اس میں کوئی بھی اس کا شریک وسہیم نہیں۔ پس معبود برحق بھی وہی وحدہٗ لاشریک ہے، اور اس پوری کائنات پر حکم و تصرف بھی اسی کا اور صرف اسی کا ہے سبحانہ وتعالیٰ ۔ اس کی کسی بھی شان میں کوئی اس کا شریک وسہیم نہیں۔ وہ ہر لحاظ سے یکتا اور وحدہٗ لاشریک ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ، فعلیہ نتوکل وبہ نستعین۔ [ 18] آسمان کی طرف چڑھنے والی ہر چیز بھی اللہ کے علم میں ہے، سبحانہ وتعالیٰ : سو اس سے اس حقیقت کو بھی واضح فرما دیا گیا کہ اللہ تعالیٰ ہر اس چیز کو بھی جانتا ہے اور پوری طرح جانتا ہے جو پڑھتی ہے آسمان کی طرف، جیسے فرشتے، اعمال خیر، اور دعوات صالحہ وغیرہ وغیرہ، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ہے۔ { من کان یرید العزۃ فللّٰہ العزۃ جمیعًا ط الیہ یصعد الکلم الطیب والعمل الصالح یرفعہٗ ط والذین یمکرون السیات لہم عذاب شدید ط ومکر اولئک ھویبور } [ فاطر : 10 پ 22] یعنی اسی کی طرف چڑھتا ہے پاکیزہ کلام اور نیک عمل اس کو اوپر اٹھاتا ہے۔ سبحان اللّٰہ ! جس خالق ومالک کی صفت اور شان اور اس کے کمال علم کا مرتبہ و مقام یہ ہے آج کا جاہل مسلمان اس کو دنیاوی بادشاہوں اور حکمرانوں پر قیاس کر کے اس کے لئے طرح طرح کے خود ساختہ اور من گھڑت واسطے اور وسیلے ڈھونڈتا ہے، اور اس پر وہ اپنے مشرکانہ عقائد کی دیوار کھڑی کرتا ہے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ سو اس طرح کے تمام مشرکانہ تصورات اہل بدعت کی ٹیڑھی کھوپڑیوں کی ایجاد، اور ان کی مت ماری کا نتیجہ ہے اللہ تعالیٰ اس طرح کے ہر مشرکانہ تصور سے پاک اور اعلیٰ اور بالا ہے، سبحانہ وتعالیٰ ۔ پس اس کو ویسے ہی مانا جائے جیسا کہ وہ اپنے بارے میں وہ خود بتائے، سبحانہ وتعالیٰ یا اس کے بارے میں اس کے رسول بتائیں، (علیہ الصلوۃ والسلام) جن کی طرف اس کی وحی آتی ہے۔ تصور سے وحی آتی ہے، پس صحت و سلامتی اور نجات و فلاح کی راہ یہی اور صرف یہی ہے۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، وبہ نسعین، [ 19] معیت الہیہ اور اس کی دو قسموں کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا وہ تمہارے ساتھ ہے اے لوگو ! جہاں بھی تم ہوگے یعنی اپنے علم وقدرت کے اعتبار سے۔ پس نہ تو تمہاری کوئی چیز اور تمہاری کوئی حالت و کیفیت اس سے پوشیدہ رہ سکتی ہے اور نہ ہی تم اس کی گرفت و پکڑ سے کہیں بھاگ سکتے ہو، سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو تم لوگ جہاں بھی ہوتے ہو اس کی نگاہ میں ہوتے ہو اور تمہاری کوئی بھی حالت و کیفیت اس سے مخفی اور مستور نہیں ہوسکتی۔ سبحانہ وتعالیٰ اور یہ معیت معیت عامہ جو سب کے ساتھ شامل ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے علم اور اس کی قدرت سے کوئی بھی چیز باہر نہیں ہوسکتی۔ جبکہ اس کی معیت کی دوسری قسم معیت خاصہ ہے جو کہ اس کی نصرت و امداد اور تائید و حمایت سے عبارت ہے وہ صرف اہل حق اور اہل ایمان کے ساتھ خاص ہے جیسا کہ قرآن حکیم میں دوسرے مختلف مقامات پر ذکر و ارشاد فرمایا گیا ہے۔ مثلا ایک مقام پر ارشاد ہوتا ہے۔ { ذلک الدین الققیم فلا تظلموا فیہن انفسکم وقاتلوا المشرکین کافۃ کما یقاتلوکم کافۃ ن واعلوآ ان اللّٰہ مع المتقین } [ التوبہ : 36 پ 10] یعنی " یقین جانو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔ نیز ارشاد فرمایا گیا۔ { الاتنصروہٗ فقد نصرہ اللّٰہ اذا اخرجہ الذین کفروا ثانی اثنین اذھما فی الغار اذ یقول لصاحبہ لا تحزن ان اللّٰہ معناج } [ الایۃ ] [ التوبہ : 40 پ 10] سو یسی آیات کریمات میں مذکورہ معیت سے وہ خاصہ مراد ہے جو عبادت ہے اللہ پاک کی نصرت و امداد اور اس کی رحمت و عنایت سے جو کہ درحقیقت یعنی تم غم نہ کھاؤ اللہ ہمارے ساتھ ہے " بہرکیف اس آیت کریمہ میں ارشاد فرمایا گیا کہ وہ تم سب کے ساتھ ہے جہاں بھی تم ہوؤگے پس اس کا لازمی اور بدہی تقاضا ہے کہ ہمیشہ اس کے ساتھ اپنا تعلق و معاملہ صحیح اور درست رکھو۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، بکل حال من الاحوال، سبحانہ وتعالیٰ ۔ [ 20] اللہ تعالیٰ سب کاموں کو دیکھ رہا ہے، سبحانہ وتعالیٰ : چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ دیکھتا اور پوری طرح دیکھ رہا ہے تمہارے سب کاموں کو۔ پس تمہارے اس کے حضور جو ابدہ ہونا ہوگا، نیک اعمال کے صلے میں وہ تم کا اپنے فضل و کرم سے ایسی ایسی نعمتوں سے نوازے گا جن کا تم یہاں تصور بھی نہیں کرسکتے، اور برے اعمال پر وہاں تمہیں ایسے عذابوں سے سابقہ پڑے گا، اور اس طور پر کیا اس دنیا میں کوئی اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا، والعیاذ باللّٰہ العظیم، سو تم لوگ جو بھی کچھ کرتے ہو وہ اس کو پوری طرح دیکھ رہا ہے اس لیے ہمیشہ اس سے اپنا معاملہ صحیح رکھنے کی فکر و کوشش میں رہا کرو، وباللّٰہ لتوفیق۔ بہرکیف اس ارشاد سے اس اہم اور بنیادی حقیقت کو واضح فرما دیا گیا کہ اللہ تعالیٰ اپنے علم اور اپنی قدرت کے اعتبار سے تمہارے ساتھ ہے اور وہ تمہارے تمام کاموں پر نگاہ رکھے ہوئے ہے کوئی کسی بھی اعتبار سے اس سے مخفی اور پوشیدہ نہیں ہوسکتا۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ پس اپنا معاملہ ہمیشہ اس کے ساتھ صحیح رکھو کہ یہی چیز اصل اور اساس ہے دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کی، وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، وھو العزیز الوھاب،
Top