Tafseer-e-Madani - Al-Hadid : 4
هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِ١ؕ یَعْلَمُ مَا یَلِجُ فِی الْاَرْضِ وَ مَا یَخْرُجُ مِنْهَا وَ مَا یَنْزِلُ مِنَ السَّمَآءِ وَ مَا یَعْرُجُ فِیْهَا١ؕ وَ هُوَ مَعَكُمْ اَیْنَ مَا كُنْتُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
هُوَ الَّذِيْ : وہ اللہ وہ ذات ہے خَلَقَ السَّمٰوٰتِ : جس نے پیدا کیا آسمانوں کو وَالْاَرْضَ : اور زمین کو فِيْ سِتَّةِ اَيَّامٍ : چھ دنوں میں ثُمَّ اسْتَوٰى : پھر جلوہ فرما ہوا عَلَي الْعَرْشِ ۭ : عرش پر يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا : جو کچھ يَلِجُ : داخل ہوتا ہے فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا : اور جو کچھ نکلتا ہے اس میں سے وَمَا يَنْزِلُ : اور جو کچھ اترتا ہے مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے وَمَا يَعْرُجُ فِيْهَا ۭ : اور جو کچھ چڑھتا ہے اس میں وَهُوَ مَعَكُمْ : اور وہ تمہارے ساتھ ہے اَيْنَ : جہاں مَا كُنْتُمْ ۭ : کہیں تم ہوتے ہو وَاللّٰهُ : اور اللہ بِمَا تَعْمَلُوْنَ : ساتھ اس کے جو تم عمل کرتے ہو بَصِيْرٌ : دیکھنے والا ہے
وہ (اللہ) وہی ہے جس نے پیدا فرمایا آسمانوں اور زمین (کی اس حکمتوں بھری کائنات) کو چھ دنوں (کی مدت) میں پھر وہ مستوی (و جلوہ افروز) ہوا عرش پر وہ جانتا ہے وہ سب کچھ جو کہ داخل ہوتا ہے زمین میں اور وہ سب کچھ بھی جو کہ اس سے نکلتا ہے اور جو کچھ کہ اترتا ہے آسمان سے اور جو چڑھتا ہے اس میں اور وہ بہرحال تمہارے ساتھ ہے جہاں بھی تم ہو گے اور اللہ پوری طرح دیکھ رہا ہے ان تمام کاموں کو جو تم لوگ کرتے ہو۔
[ 13] کائنات کی تخلیق چھ دنوں میں، اور اس سے مقصود و مراد ؟: کائنات کا وجود اللہ تعالیٰ کی قدرت و حکمت اور اس کی رحمت و عنایت کا ایک عظیم الشان اور بےمثال مظہر اور نمونہ ہے سو اس کی عظمت کی وضاحت مزید کے طور پر تخلیق کائنات کا حوالہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ وہ وہی ہے جس نے پیدا فرمایا آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں۔ یعنی اتنی مقدار وقت میں، کیونکہ آسمان و زمین کی تخلیق سے قبل یہ معروف دن تو تھے ہی نہیں، اور ہوسکتے ہیں نہیں تھے، کیونکہ ان کا وجود تو سورج کے طلوع و غروب سے وابستہ ہے، اور وہ زمین و آسمان کی تخلیق سے قبل متصور ہی نہیں، اور ان چھ دنوں کی حقیقت کا پورا اور صحیح علم بھی اسی وحدہ لاشریک ہی کو ہے، اسی لئے حضرات اہل علم ان کو چھ خدائی دنوں سے تعبیر کرتے ہیں اب وہ خدائی کیسے نہیں تو اس کا احاطہ وعلم بھی اللہ تعالیٰ ہی کو ہے سبحانہ وتعالیٰ ۔ پھر اس مقدار وقت میں جو حکمتیں پوشیدہ ہیں ان کا ادراک و احاطہ بھی وہی وحدہٗ لاشریک کرسکتا ہے، ورنہ اس کی قدرت لامتناہی تو کسی وقت کی محتاج نہیں، کہ اس کی شان تو " کن فیکون " کی شان ہے، وہ اگر چاہے تو لمحہ بھر کے اندر ایسے لاکھوں کروڑوں آسمان و زمین بنا دے، کہ اس کا معاملہ اسباب و وسائل کا محتاج نہیں، بلکہ وہاں صرف حکم دینا ہوتا ہے اور بس جیسا کہ دوسرے مقام پر اس بارے ارشاد فرمایا گیا، { انما امرہ اذا اراد شیئا ان یقول لہ کن فیکون } [ یٰسین : 82 پ 23] یعنی وہ جب کسی کام کے کرنے کا ارادہ فرما دیتا ہے تو اسے اس کیلئے صرف کُنْ کہنا ہوتا ہے یعنی ہوجائے تو اس کے نتیجے میں وہ کام ہوچکا ہوتا ہے بہرکیف تخلیق کائنات کے اس ذکر وبیان سے حضرت حق جل مجدہ کی مذکور بالا صفات کی مزید وضاحت ہوجاتی ہے۔ وہ کیسی عظیم الشان قدرت و حکمت، رحمت و عنایت، اور عطاء و بخشش والا ہے، سبحانہ وتعالیٰ ، فایاہ نعبد وبہ نستعین جل جلالہ وعم نوالہ۔ [ 14] کائنات میں حاکم و متصرف بھی اللہ ہی ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ پھر وہ مستوی ہوا عرش پر۔ جیسا کہ اس کی شان اقدس واعلیٰ کے لائق ہے بغیر کسی تمثیل و تکییف کے سو اس سے اس کے احاطہئِ علم وقدرت کی مزید تفصیل بیان فرما دی گئی اور یہ بھی واضح فرما دیا گیا کہ اس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور ان کو پیدا کرنے کے بعد ایسا نہیں کہ ان کا انتظام وہ دوسروں کے حوالے کرکے خود الگ ہو بیٹھا ہو، سو انہیں ایسا بلکہ اس کے بعد وہ خود عرش پر جلوہ فرما ہوا اور اس سارے کارخانہء ہست و بود کی دیکھ بھال وہ خود ہی کرتا ہے اور اس کا سارا نظام وہ اپنے حکم و ارشاد سے خود چلاتا ہے سو اس ساری کائنات کا خالق ومالک بھی وہی وحدہٗ لاشریک ہے اور اس میں حاکم و متصرف بھی وہی ہے۔ اس میں کوئی بھی اس کا شریک نہیں بلکہ وہ ہر لحاظ سے واحد و یکتا ہے۔ [ 15] زمین میں اترنے والی ہر چیز اس کے علم میں ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ جانتا ہے وہ سب کچھ جو کہ داخل ہوتا ہے زمین میں۔ بارش کے قطرے، پانی کے سوتے، اشیاء کے بیج، اور مردے وغیرہ وغیرہ، سو یہ اس کے کمال علم کی مزید وضاحت ہے کہ وہ نہایت باریک بینی اور جزرسی کے ساتھ اپنی مملکت کی دیکھ بھال کرتا اور اس کا نظام چلاتا ہے، اس کی مملکت کی کوئی چیز اس سے مخفی اور اوجھل نہیں ہے، زمین میں جو کچھ داخل ہوتا ہے وہ اس کی ایک ایک چیز کو جانتا ہے، سبحانہ وتعالیٰاور یہ کہ زمین پر اترنے والی یہ چیز کہاں اور کس حال میں ہے۔ اس کو وہ پوری طرح جانتا ہے اور جب اس کی اس صفت میں کوئی شریک وسہیم نہ ہے نہ ہوسکتا ہے تو پھر اس کی عبادت و بندگی میں بھی کوئی اس کا شریک وسہیم نہیں ہوسکتا۔ پس معبود برحق بھی وہی اور صرف وہی ہے اور عبادت و بندگی کی ہر قسم اور اس کی ہر شکل اسی کا اور صرف اسی وحدہٗ لاشریک کا حق ہے۔ سبحانہ و تعالیٰ ، جل وعلا۔ [ 16] زمین سے نکلنے والی ہر چیز اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح طور پر ارشاد فرمایا گیا یہ وہ سب کچھ بھی جو کہ اس سے نکلتا ہے۔ یعنی طرح طرح کی کھیتیاں، انگوریاں، پھل، پھول، ہیرے جواہر، اور کانیں، وغیرہ وغیرہ، سو یہ سب کچھ اس کے علم میں ہے اس میں سے کوئی بھی چیز اس سے مخفی نہیں۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ پس وہ صرف کلیات کا عالم نہیں بلکہ کلیات کی طرح جزئیات بھی اس کے علم میں ہیں۔ سو یہ اس کے کمال علم کا ایک پہلو ہے کہ وہ ہر چیز کو جانتا ہے، اور پوری طرح جانتا ہے۔ اور جب اس کی اس صفت میں نہ کوئی شریک وسہیم ہے نہ ہوسکتا ہے، تو پھر اس کی عبادت و بندگی میں بھی کوئی اس کا شریک وسہیم نہیں ہوسکتا۔ پس معبود برحق بھی وہی اور صرف وہی ہے، اور عبادت و بندگی کی ہر قسم اور اس کی ہر شکل اسی کا اور صرف اسی وحدہٗ لاشریک کا حق ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ [ 17] آسمان سے اترنے والی ہر چیز بھی اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ : چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ وہ جانتا ہے ہر اس چیز کو جو اترتی ہے آسمان سے اس سے واضح فرما دیا گیا کہ وہ وحدہٗ لاشریک ہر اس چیز کو جانتا ہے جو آسمان سے اترتی ہے خواہ وہ جاندار ہو تب بھی جیسے فرشتے، یا معنوی اور احکام اور بارش وغیرہ، سو وہ ان سب کو پوری طرح اور ایک ایک کو برابر جانتا ہے، سبحانہ وتعالیٰ ، اور جب ان میں سے ہر چیز اس کے حکم و ارشاد ہی سے اترتی ہے تو پھر کس طرح ممکن ہوسکتا ہے کہ ان میں کوئی بھی چیز اس کے علم سے باہر ہو ؟ سو سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت و اختیار میں اور اسی کے احاطہ علم و خبر میں ہے، اور اس میں کوئی بھی اس کا شریک وسہیم نہیں۔ پس معبود برحق بھی وہی وحدہٗ لاشریک ہے، اور اس پوری کائنات پر حکم و تصرف بھی اسی کا اور صرف اسی کا ہے سبحانہ وتعالیٰ ۔ اس کی کسی بھی شان میں کوئی اس کا شریک وسہیم نہیں۔ وہ ہر لحاظ سے یکتا اور وحدہٗ لاشریک ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ، فعلیہ نتوکل وبہ نستعین۔ [ 18] آسمان کی طرف چڑھنے والی ہر چیز بھی اللہ کے علم میں ہے، سبحانہ وتعالیٰ : سو اس سے اس حقیقت کو بھی واضح فرما دیا گیا کہ اللہ تعالیٰ ہر اس چیز کو بھی جانتا ہے اور پوری طرح جانتا ہے جو پڑھتی ہے آسمان کی طرف، جیسے فرشتے، اعمال خیر، اور دعوات صالحہ وغیرہ وغیرہ، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ہے۔ { من کان یرید العزۃ فللّٰہ العزۃ جمیعًا ط الیہ یصعد الکلم الطیب والعمل الصالح یرفعہٗ ط والذین یمکرون السیات لہم عذاب شدید ط ومکر اولئک ھویبور } [ فاطر : 10 پ 22] یعنی اسی کی طرف چڑھتا ہے پاکیزہ کلام اور نیک عمل اس کو اوپر اٹھاتا ہے۔ سبحان اللّٰہ ! جس خالق ومالک کی صفت اور شان اور اس کے کمال علم کا مرتبہ و مقام یہ ہے آج کا جاہل مسلمان اس کو دنیاوی بادشاہوں اور حکمرانوں پر قیاس کر کے اس کے لئے طرح طرح کے خود ساختہ اور من گھڑت واسطے اور وسیلے ڈھونڈتا ہے، اور اس پر وہ اپنے مشرکانہ عقائد کی دیوار کھڑی کرتا ہے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ سو اس طرح کے تمام مشرکانہ تصورات اہل بدعت کی ٹیڑھی کھوپڑیوں کی ایجاد، اور ان کی مت ماری کا نتیجہ ہے اللہ تعالیٰ اس طرح کے ہر مشرکانہ تصور سے پاک اور اعلیٰ اور بالا ہے، سبحانہ وتعالیٰ ۔ پس اس کو ویسے ہی مانا جائے جیسا کہ وہ اپنے بارے میں وہ خود بتائے، سبحانہ وتعالیٰ یا اس کے بارے میں اس کے رسول بتائیں، (علیہ الصلوۃ والسلام) جن کی طرف اس کی وحی آتی ہے۔ تصور سے وحی آتی ہے، پس صحت و سلامتی اور نجات و فلاح کی راہ یہی اور صرف یہی ہے۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، وبہ نسعین، [ 19] معیت الہیہ اور اس کی دو قسموں کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا وہ تمہارے ساتھ ہے اے لوگو ! جہاں بھی تم ہوگے یعنی اپنے علم وقدرت کے اعتبار سے۔ پس نہ تو تمہاری کوئی چیز اور تمہاری کوئی حالت و کیفیت اس سے پوشیدہ رہ سکتی ہے اور نہ ہی تم اس کی گرفت و پکڑ سے کہیں بھاگ سکتے ہو، سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو تم لوگ جہاں بھی ہوتے ہو اس کی نگاہ میں ہوتے ہو اور تمہاری کوئی بھی حالت و کیفیت اس سے مخفی اور مستور نہیں ہوسکتی۔ سبحانہ وتعالیٰ اور یہ معیت معیت عامہ جو سب کے ساتھ شامل ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے علم اور اس کی قدرت سے کوئی بھی چیز باہر نہیں ہوسکتی۔ جبکہ اس کی معیت کی دوسری قسم معیت خاصہ ہے جو کہ اس کی نصرت و امداد اور تائید و حمایت سے عبارت ہے وہ صرف اہل حق اور اہل ایمان کے ساتھ خاص ہے جیسا کہ قرآن حکیم میں دوسرے مختلف مقامات پر ذکر و ارشاد فرمایا گیا ہے۔ مثلا ایک مقام پر ارشاد ہوتا ہے۔ { ذلک الدین الققیم فلا تظلموا فیہن انفسکم وقاتلوا المشرکین کافۃ کما یقاتلوکم کافۃ ن واعلوآ ان اللّٰہ مع المتقین } [ التوبہ : 36 پ 10] یعنی " یقین جانو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔ نیز ارشاد فرمایا گیا۔ { الاتنصروہٗ فقد نصرہ اللّٰہ اذا اخرجہ الذین کفروا ثانی اثنین اذھما فی الغار اذ یقول لصاحبہ لا تحزن ان اللّٰہ معناج } [ الایۃ ] [ التوبہ : 40 پ 10] سو یسی آیات کریمات میں مذکورہ معیت سے وہ خاصہ مراد ہے جو عبادت ہے اللہ پاک کی نصرت و امداد اور اس کی رحمت و عنایت سے جو کہ درحقیقت یعنی تم غم نہ کھاؤ اللہ ہمارے ساتھ ہے " بہرکیف اس آیت کریمہ میں ارشاد فرمایا گیا کہ وہ تم سب کے ساتھ ہے جہاں بھی تم ہوؤگے پس اس کا لازمی اور بدہی تقاضا ہے کہ ہمیشہ اس کے ساتھ اپنا تعلق و معاملہ صحیح اور درست رکھو۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، بکل حال من الاحوال، سبحانہ وتعالیٰ ۔ [ 20] اللہ تعالیٰ سب کاموں کو دیکھ رہا ہے، سبحانہ وتعالیٰ : چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ دیکھتا اور پوری طرح دیکھ رہا ہے تمہارے سب کاموں کو۔ پس تمہارے اس کے حضور جو ابدہ ہونا ہوگا، نیک اعمال کے صلے میں وہ تم کا اپنے فضل و کرم سے ایسی ایسی نعمتوں سے نوازے گا جن کا تم یہاں تصور بھی نہیں کرسکتے، اور برے اعمال پر وہاں تمہیں ایسے عذابوں سے سابقہ پڑے گا، اور اس طور پر کیا اس دنیا میں کوئی اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا، والعیاذ باللّٰہ العظیم، سو تم لوگ جو بھی کچھ کرتے ہو وہ اس کو پوری طرح دیکھ رہا ہے اس لیے ہمیشہ اس سے اپنا معاملہ صحیح رکھنے کی فکر و کوشش میں رہا کرو، وباللّٰہ لتوفیق۔ بہرکیف اس ارشاد سے اس اہم اور بنیادی حقیقت کو واضح فرما دیا گیا کہ اللہ تعالیٰ اپنے علم اور اپنی قدرت کے اعتبار سے تمہارے ساتھ ہے اور وہ تمہارے تمام کاموں پر نگاہ رکھے ہوئے ہے کوئی کسی بھی اعتبار سے اس سے مخفی اور پوشیدہ نہیں ہوسکتا۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ پس اپنا معاملہ ہمیشہ اس کے ساتھ صحیح رکھو کہ یہی چیز اصل اور اساس ہے دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کی، وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، وھو العزیز الوھاب،
Top