Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 121
وَ لَا تَاْكُلُوْا مِمَّا لَمْ یُذْكَرِ اسْمُ اللّٰهِ عَلَیْهِ وَ اِنَّهٗ لَفِسْقٌ١ؕ وَ اِنَّ الشَّیٰطِیْنَ لَیُوْحُوْنَ اِلٰۤى اَوْلِیٰٓئِهِمْ لِیُجَادِلُوْكُمْ١ۚ وَ اِنْ اَطَعْتُمُوْهُمْ اِنَّكُمْ لَمُشْرِكُوْنَ۠   ۧ
وَلَا تَاْكُلُوْا : اور نہ کھاؤ مِمَّا : اس سے جو لَمْ يُذْكَرِ : نہیں لیا گیا اسْمُ اللّٰهِ : اللہ کا نام عَلَيْهِ : اس پر وَاِنَّهٗ : اور بیشک یہ لَفِسْقٌ : البتہ گناہ وَاِنَّ : اور بیشک الشَّيٰطِيْنَ : شیطان (جمع) لَيُوْحُوْنَ : ڈالتے ہیں اِلٰٓي : طرف (میں) اَوْلِيٰٓئِهِمْ : اپنے دوست لِيُجَادِلُوْكُمْ : تاکہ وہ تم سے جھگڑا کریں وَاِنْ : اور اگر اَطَعْتُمُوْهُمْ : تم نے ان کا کہا مانا اِنَّكُمْ : تو بیشک لَمُشْرِكُوْنَ : مشرک ہوگے
اور مت کھاؤ تم لوگ ان چیزوں میں سے جن پر نام نہیں لیا گیا اللہ کا، اور بیشک قطعی طور پر گناہ ہے اور شیطان تو رہ رہ کر اپنے دوستوں کے دلوں میں ڈالتے ہیں (طرح طرح کی حجت بازیاں) تاکہ وہ تم لوگوں سے جھگڑا کریں اور اگر تم نے ان کی بات مان لی تو یقیناً تم بھی مشرک ہوجاؤ گے،1
234 شیطان اور اسکے چیلوں کی وسوسہ اندازیوں سے آگاہی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ اس طرح کی وسوسہ اندازیاں کرتے رہتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑیں اور اس طرح حق سے وہ خود بھی محروم رہیں اور دوسروں کو بھی اس سے محروم کردیں۔ جیسا کہ مشرکین مکہ مسلمانوں کے بارے میں کہتے تھے کہ یہ لوگ اللہ کے مارے ہوئے یعنی مردار کو تو حرام کہتے ہیں مگر خود اپنے مارے ہوئے یعنی ذبیحہ کو حلال۔ سو یہ شیطان کی سکھائی ہوئی پٹی اور اس کی تلقین کردہ وہ حجت بازی تھی جس سے ایسے لوگ کام لیتے تھے۔ اور یہی شیوہ ہے اہل بدعت اور دوسرے اہل باطل کا کہ یہ لوگ بھی سادہ لوح عوام کو اپنے جال میں پھانسنے کے لئے اسی طرح کے مغالطوں سے کام لیتے ہیں۔ مثال کے طور پر اہل بدعت کے کچھ گمراہ اور گمراہ کن قسم کے ملاں عوام سے کہتے ہیں کہ " محمد رسول اللہ " کا ترجمہ ہے " محمد اللہ کے رسول ہیں "۔ پس آپ ﷺ کا حاضر و ناظر ہونا ثابت ہوگیا وغیرذالک ۔ والعیاذ باللہ مِنْ کُلِّ زیْغٍ وَّضَلال ۔ بہرکیف شیطانوں کی اس طرح کی وسوسہ اندازیوں سے آگاہ فرما دیا گیا تاکہ اہل حق ان سے محتاط اور ہوشیار رہیں ۔ وَبِاللّٰہِ التوفیق ۔ مگر غفلت میں ڈوبی ہوئی دنیا ہے کہ اس کو کوئی پروا تک نہیں ۔ الا ما شاء اللہ ۔ اللہ تعالیٰ نفس و شیطان کے ہر شر سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین۔ 235 مشرکوں کی اطاعت و فرمانبرداری شرک ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم : سو ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح طور پر اور ادوات تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ اگر تم لوگوں نے ان کی اطاعت و فرمانبرداری کی تو یقینا تم لوگ قطعی طور پر مشرک ہوؤ گے۔ کہ دین حق کے خلاف کسی اور کی پیروی کرنا شرک ہے (کشاف، صفوۃ وغیرہ) ۔ کہ حاکم اور حاکم مطلق اللہ وحدہ لاشریک ہی ہے۔ اس کے حق حکم میں کسی اور کو شریک جاننا یا اس کے حکم کیخلاف کسی اور کا حکم ماننا اس کے حق حکومت و حاکمیت میں دوسروں کو شریک قرار دینا ہے۔ اور یہی شرک ہے۔ سو مشرکوں کی اطاعت و فرمانبرداری بھی شرک ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف ۔ { وَاِنْ اَطَعْتُمُوْھُمْ اِنَّکُمْ لَمِشْرِکُوْنَ } ۔ کے اس ارشاد سے اہل ایمان کو تنبیہ فرما دی گئی ہے کہ ِان لوگوں کی بات کبھی نہ ماننا۔ اور اگر کہیں تم نے ان کے شور و غوغا سے متاثر ہو کر ان کی بات مان لی تو یقینا اس صورت میں تم مشرک ہوجاؤ گے ۔ والعیاذ باللہ -
Top