Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 66
وَ كَذَّبَ بِهٖ قَوْمُكَ وَ هُوَ الْحَقُّ١ؕ قُلْ لَّسْتُ عَلَیْكُمْ بِوَكِیْلٍؕ
وَكَذَّبَ : اور جھٹلایا بِهٖ : اس کو قَوْمُكَ : تمہاری قوم وَهُوَ : حالانکہ وہ الْحَقُّ : حق قُلْ : آپ کہ دیں لَّسْتُ : میں نہیں عَلَيْكُمْ : تم پر بِوَكِيْلٍ : داروغہ
مگر (اس سب کے باجود) جھٹلا دیا تمہاری قوم نے اس (پیغام صدق و صفا) کو حالانکہ یہ سراسر حق ہے، (ان سے) کہو کہ میں تمہارا کوئی ذمہ دار نہیں ہوں
118 پیغمبر مختار کل نہیں ہوتے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ان سے کہو کہ میں کوئی تم پر نگران اور تمہارا ذمہ دار نہیں ہوں " کہ تم سے حق کو منوا کر چھوڑوں اور نہ ماننے والوں پر عذاب اتار کر رہوں۔ سو ایسا نہ ہے اور نہ ہی میں نے کبھی اس طرح کا کوئی دعویٰ ہی کیا ہے کہ یہ تو صرف اللہ تعالیٰ کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے۔ میرا کام تو صرف حق کا پہنچا دینا ہے اور بس۔ اور وہ میں نے الحمد للہ پورا کردیا اور باحسن وجوہ پورا کردیا۔ قرآن پاک کی تصریحات تو یہ ہیں لیکن پھر بھی آج کا کلمہ گو مشرک کہتا ہے کہ پیغمبر مختار کل ہوتا ہے۔ جو چاہے کرے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف پیغمبر نہ مختار ِکل ہوتا ہے اور نہ ہی یہ اس کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ لوگوں سے حق کو منوا کر چھوڑے۔ بلکہ اس کی اصل ذمہ داری تبلیغِ حق ہی کی ذمہ داری ہوتی ہے اور بس۔ اس لئے یہاں پر آنحضرت ﷺ سے صاف اور صریح طور پر ارشاد فرمایا جا رہا ہے کہ " ان سے کہو کہ میں تم لوگوں پر کوئی داروغہ نہیں کہ تم سے منوا کر چھوڑوں "۔ یعنی یہ نہ میرا کام ہے اور نہ میرے بس میں۔ بلکہ اصل معاملہ اللہ تعالیٰ ہی کے حوالے اور اسی کے قبضہ قدرت واختیار میں ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top