Tafseer-e-Madani - Al-Qalam : 12
مَّنَّاعٍ لِّلْخَیْرِ مُعْتَدٍ اَثِیْمٍۙ
مَّنَّاعٍ : بہت روکنے والا لِّلْخَيْرِ : بھلائی کا مُعْتَدٍ : حد سے بڑھنے والا اَثِيْمٍ : گناہ گار
جو روکنے والا ہو خیر سے حد سے بڑھنے والا بڑا بدکار ہو
9 ۔ خیر سے روکنے والے کی پیروی سے ممانعت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جو روکنے والا ہو خیر سے۔ الخیر کا لفظ چونکہ بھلائی کے لئے بھی آتا ہے اور مال کے لئے بھی، اور ایسا بےایمان و بےضمیر شخص چونکہ ان دونوں ہی سے روکتا ہے، اس لئے ہم نے ترجمہ کے اندر لفظ خیر ہی کو اختیار کیا ہے تاکہ وہ دونوں معنوں کو عام و شامل رہے، اہل بدعت کے ایک بڑے مشہور و معروف تحریف پسند نے اپنی بدعت پرستی اور تحریف پسندی کی بناء پر یہاں اس طرح گل فشانی کی ہے کہ آج بھی بعض لوگ جوئے شراب اور سینما سے نہیں روکتے ہاں میلاد شریف بزرگان دین کا ختم انہیں بہت کھٹکتا ہے، یہ ہے منع خیر (بلفظہ) فانا للہ وانا الیہ راجعون بدعت کے مارے ہوئے ان محرفین سے کوئی پوچھے کہ جوئے شراب اور سینما وغیرہ کو کس نے جائز قرار دیا ہے ؟ اور یہ امور جن کو خیر کہتے ہو خیر نہیں، بدعات ہیں جن کے بارے میں حضرت رسالت مآب ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس نے ہمارے دین میں کوئی نء بات نکالی یعنی کوئی بدعت اس میں شامل کی وہ مردود ہے (من احدث فی امرنا ھذا مالیس منہ فھورد) سو بدعات سے روکنا تو دین کا تقاضا اور آنحضرت ﷺ کے حکم و ارشاد کا مقتضی ہے کہ یہ دین میں خود ساختہ اضافہ ہے جو دین کی بنیاد کو ڈھا دینے کے مترادف ہے، ان کو خیر کہنا اور امور خیر میں شامل کرنا خود تحریف دین کے زمرے میں آتا ہے، والعیاذ باللہ العظیم سو جس چیز کا ثبوت نہ قرآن حکیم میں ہو، نہ حدیث رسول میں، نہ صحابہ کرام اور تابعین کے دور میں اور نہ ہی فقہا کرام کی فقہ میں اور خاص کر فقہ حنفی میں جس کے ماننے کا دعویٰ ایسے اہل بدعت بھی کرتے ہیں اور بڑے زور و شور سے کرتے ہیں، وہ چیز خیر اور دین کس طرح ہوسکتی ہے ؟ فالی اللہ المشتکی وھوالمستعان وعلیہ التکلان بہر کیف اس بہرکیف اس ارشاد سے مناع للخیر یعنی خیر سے روکنے والے کی اطاعت و فرمانبرداری سے منہ فرمایا گیا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم
Top