Tafseer-e-Madani - Al-Qalam : 47
اَمْ عِنْدَهُمُ الْغَیْبُ فَهُمْ یَكْتُبُوْنَ
اَمْ : یا عِنْدَهُمُ : ان کے پاس الْغَيْبُ : کوئی غیب ہے فَهُمْ يَكْتُبُوْنَ : تو وہ لکھ رہے ہیں
کیا ان کے پاس غیب کا علم ہے جسے یہ خود لکھ لیتے ہیں ؟
41 منکرین کی بےفکری اور لاپرواہی پر اظہار تعجب : سو منکرین و مکذبین کی بےفکری اور لاپرواہی پر اظہار تعجب کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ کیا ان کے پاس غیب کا علم ہے جس کو یہ لکھ لیتے ہوں ؟ اور اس کی بناء پر یہ آپ ﷺ پر اور آپ ﷺ کی پیش کردہ فرمودہ وحی پر ایمان لانے کی ضرورت نہیں سمجھتے ‘ اور آپ ﷺ سے اور اس قرآن حکیم سے یہ اعراض اور لاپرواہی برتتے ہیں ‘ ظاہر ہے کہ اس کا بھی کوئی امکان نہیں تو کوئی بھی ایسی وجہ موجود نہیں جو ان کے اس کفر و انکار اور اعراض و استکبار کیلئے وجہ جواز بن سکے ‘ بجز ان کی غفلت و لاپرواہی اور عناد و ہٹ دھرمی کے والعیاذ باللہ العظیم۔ اس میں ابھی ان کے اعراض و روگردانی پر اظہار تعجب الا ماشاء اللہ والعیاذ باللہ جل و علائ ‘ سو ارشاد فرمایا گیا کہ میں اس استدراج کے دوران میں ان کو ڈھیل دیئے جا رہا ہوں ‘ کہ یہ اپنی جولانیاں دکھا لیں اپنا زرو صرف کرلیں ‘ اور اپنے ارمان نکال لیں ‘ اور ان کی رسی دراز کرنے میں مجھے اس طرح کا کوئی اندیشح نہیں کہ یہ میرے قابو سے باہر نکل جائیں گے ‘ نہ یہ لوگ میرے احاطہ قدرت سے نکل سکتے ہیں اور نہ میرے دائرہ گرفت و پکڑ سے باہر ہوسکتے ہیں۔ فلایامن مکر اللہ الا القوم الخاسرن (الاعراف :99) ۔ والعیاذ باللہ۔
Top