Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 132
وَ قَالُوْا مَهْمَا تَاْتِنَا بِهٖ مِنْ اٰیَةٍ لِّتَسْحَرَنَا بِهَا١ۙ فَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِیْنَ
وَقَالُوْا : اور وہ کہنے لگے مَهْمَا : جو کچھ تَاْتِنَا بِهٖ : ہم پر تو لائے گا مِنْ اٰيَةٍ : کیسی بھی نشانی لِّتَسْحَرَنَا : کہ ہم پر جادو کرے بِهَا : اس سے فَمَا : تو نہیں نَحْنُ : ہم لَكَ : تجھ پر بِمُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے نہیں
اور انہوں نے کہا (موسی سے) کہ تم جو بھی کوئی نشانی لے آؤ ہمیں مسحور کرنے کے لئے تو (یاد رکھو کہ) ہم تمہاری بات ماننے والے نہیں،
166 عناد و ہٹ دھرمی باعث ہلاکت و محرومی ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان لوگوں نے موسیٰ سے صاف کہہ دیا کہ ہم نے تمہاری بات کو کسی بھی قیمت پر نہیں ماننا۔ یہ اس ضد اور ہٹ دھرمی کا ایک کھلا ہوا نمونہ ہے جس میں یہ ناہنجار قوم مبتلا تھی کہ اس طرح صاف صاف کہہ دیا تم خواہ کچھ بھی کرلو ہم نے ماننا نہیں۔ تو ایسے ضدی اور ہٹ دھرم ظالم لوگوں کو آخر حق و ہدایت کی دولت اور ایمان و یقین کا نور ملے تو کیونکر ملے ؟ سو عناد و ہٹ دھرمی باعث محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف یہ ان کا حتمی جواب نقل ہوا کہ تم ہم پر جادو چلانے کے لئے خواہ کتنی ہی کوششیں کرلو ہم تمہاری بات ماننے والے نہیں۔ اور جن بدبختوں کی ہٹ دھرمی اس حد تک پہنچ جائے ان کو کوئی خیر کس طرح مل سکتی ہے ؟۔ ہدایت اور خیر تو انہی خوش نصیبوں کو مل سکتی ہے جو سننے ماننے اور اس کو اپنانے اختیار کرنے کے لیے تیار ہوں۔ اور وہ اپنے دلوں میں اس کے لیے تڑپ اور طلب صادق رکھتے ہوں۔ سو انسان کے بناء بگاڑ کا اصل تعلق ان کے اپنے قلب وباطن سے ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید -
Top