Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 133
فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمُ الطُّوْفَانَ وَ الْجَرَادَ وَ الْقُمَّلَ وَ الضَّفَادِعَ وَ الدَّمَ اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ١۫ فَاسْتَكْبَرُوْا وَ كَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ
فَاَرْسَلْنَا : پھر ہم نے بھیجے عَلَيْهِمُ : ان پر الطُّوْفَانَ : طوفان وَالْجَرَادَ : اور ٹڈی وَالْقُمَّلَ : اور جوئیں۔ چچڑی وَالضَّفَادِعَ : اور مینڈک وَالدَّمَ : اور خون اٰيٰتٍ : نشانیاں مُّفَصَّلٰتٍ : جدا جدا فَاسْتَكْبَرُوْا : تو انہوں نے تکبر کیا وَكَانُوْا : اور وہ تھے قَوْمًا : ایک قوم (لوگ) مُّجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع)
آخر کار ہم نے بھیج دیا ان پر طوفان، اور چھوڑ دیئے ان پر ٹڈی دل اور پھیلا دیں ان پر (جوئیں اور) سرسریاں، نکال دیئے مینڈک، اور برسا دیا ان پر خون الگ الگ (اور عبرت انگیز) نشانیوں کے طور پر پھر بھی وہ اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں ہی پڑے رہے، اور وہ تھے ہی مجرم لوگ
167 اِعراض و استکبار محرومیوں کی محرومی ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہِ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ پھر بھی وہ لوگ اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں پڑے رہے اور وہ تھے ہی مجرم لوگ۔ سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ استکبار یعنی اپنی بڑائی کا گھمنڈ اور اس کے نتیجے میں حق سے روگردانی محرومیوں کی محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور اسی بناء پر ان عبرت انگیز نشانیوں سے بھی نہ وہ دبے اور نہ ہی انہوں نے اس سے کوئی سبق لیا۔ اور یہی اطوار ہوتے ہیں ان شامت زدہ قوموں کے جن کے لئے ان کے اپنے آخری انجام کو پہنچنا مقدر ہوچکا ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو استکبار یعنی اپنی بڑائی کا گھمنڈ محرومیوں کی محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف اوپر آیت نمبر 130 میں جن آزمائشوں کا ذکر ہوا ہے وہ حق تعالیٰ کی اس عام سنت کے مطابق ظہور پذیر ہوئیں جو اللہ تعالیٰ ہر پیغمبر کی تائید وتقویت کے لئے اور لوگوں کے اندر تضرع اور تذکر پیدا کرنے کی غرض سے نازل فرماتا ہے۔ لیکن جب فرعونی ان سے اثر پذیر نہ ہوئے اور انہوں نے ان سے کوئی سبق نہ لیا تو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کے ہاتھوں ان کو بہت سے معجزات دکھائے، جس میں سے چند ایک کا ذکر یہاں فرمایا گیا ہے۔ تاکہ ان لوگوں کی آنکھیں کھل جائیں اور وہ حق کی طرف رجوع کرسکیں۔ مگر وہ لوگ اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں مبتلا ہو کر ان سے منہ موڑے ہی رہے۔
Top