Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 13
قَالَ فَاهْبِطْ مِنْهَا فَمَا یَكُوْنُ لَكَ اَنْ تَتَكَبَّرَ فِیْهَا فَاخْرُجْ اِنَّكَ مِنَ الصّٰغِرِیْنَ
قَالَ : فرمایا فَاهْبِطْ : پس تو اتر جا مِنْهَا : اس سے فَمَا : تو نہیں يَكُوْنُ : ہے لَكَ : تیرے لیے اَنْ : کہ تَتَكَبَّرَ : تو تکبر کرے فِيْهَا : اس میں (یہاں) فَاخْرُجْ : پس نکل جا اِنَّكَ : بیشک تو مِنَ : سے الصّٰغِرِيْنَ : ذلیل (جمع)
فرمایا اچھا تو اتر جا تو یہاں سے، تجھے حق نہیں کہ تو یہاں اپنی بڑائی کا گھمنڈ کرے، نکل جا کہ بلاشبہ تو ذلیلوں میں سے ہے3
17 اللہ کے حکم سے سرتابی باعث ذلت و خواری ۔ والعیاذ باللہ : سو اس گستاخی اور بدتمیزی پر ابلیس کو حکم ہوا کہ نکل جا یہاں سے کہ تو ذلیلوں میں سے ہے کہ حق تعالیٰ کے حکم سے سرتابی کا نتیجہ یہی ہوتا ہے کہ اس سے سرتابی کرنے والا ذلیل و خوار اور خائب و خاسر ہوجاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اس لعین نے تو اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں مبتلا ہو کر حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کے حکم سے سرتابی کی تھی لیکن اس سے وہ ہمیشہ ہمیش کیلئے ذلیل و خوار اور مردود و مطرود ہوگیا۔ سو یہی نتیجہ و انجام ہوتا ہے اپنی بڑائی کے گھمنڈ کا۔ جیسا کہ بعض روایات میں وارد ہوا کہ اللہ تعالیٰ متکبروں کو قیامت کے روز سب سے زیادہ حقیر صورتوں میں اٹھائے گا، اور اتنی کہ لوگ ان کو اپنے قدموں تلے روندیں گے اور یہی حال متکبروں کا اس دنیا میں ہوتا ہے کہ لوگ ان کو سب سے زیادہ حقیر سمجھتے ہیں اگرچہ وہ اپنے طور پر بڑے بنتے ہوں۔ (المراغی وغیرہ) ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں مبتلاء ہو کر خداوند قدوس کے حکم و ارشاد سے اعراض اور روگردانی برتنا بڑا ہی ہولناک جرم ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ کیونکہ ایسا کرنے والا بدبخت دراصل اپنے آپ کو خداوند قدوس سے بڑا یا اس کے برابر سمجھتا ہے جو کہ کھلا ہوا کفر و شرک اور ایک بڑا ہولناک اور سنگین جرم ہے۔ کبریائی صرف خداوند قدوس کا حق اور اسی کو زیبا ہے۔ پس جو اس کے اس حق میں شریک اور حصہ دار بننا چاہتے ہیں ان پر خداوند قدوس کی طرف سے ذلت و رسوائی کی مار اور لعنت و پھٹکار پڑتی ہے، جس سے وہ ملعون و مطرود ہو کر رہ جاتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اللہ کی مخلوق اور اس کے بندے ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ بندہ صدق دل سے اس کے آگے جھک جائے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید -
Top