Tafseer-e-Madani - Nooh : 18
ثُمَّ یُعِیْدُكُمْ فِیْهَا وَ یُخْرِجُكُمْ اِخْرَاجًا
ثُمَّ : پھر يُعِيْدُكُمْ : اعادہ کرے گا تمہارا۔ لوٹائے گا تم کو فِيْهَا : اس میں وَيُخْرِجُكُمْ : اور نکالے گا تم کو اِخْرَاجًا : نکلنا
پھر وہی تم کو واپس لے جائے گا اس میں اور وہی تم کو اس سے باہر نکال لائے گا (قیامت کے روز) ایک ہی حکم سے
18 بعث بعدالموت کا ذکر مع اس کی دلیل کے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ پھر وہی تم سب کو لوٹائے گا اس زمین میں اور پھر وہی تم سب کو اس سے نکالے گا اپنے حکم سے اور اس نکالنے کے لئے محض اس کے حکم و ارشاد کی دیر ہوگی، جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا گیا فانماھی زجرۃ واحدۃ فاذا ھم بالساھرۃ (النازعات :13-14) تاکہ اس طرح تم اپنی زندگی بھر کے کئے کرائے کا بھرپور صلہ و بدلہ پا سکو اور اس طرح عدل و انصاف کے تقاضے بھرپور طریقے سے پورے ہو سکیں، سو اس یوم حساب کو آنا چاہئے اور وہ ضرور اپنے وقت پر آ کر رہے گا کہ اس کے بغیر عدل و انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوسکتے۔ سو اس ارشاد میں بعث بعد المتو کا ذکر بھی فرمایا گیا اور اس طور پر کہ اس دعوے کے ساتھ اس کی دلیل کو بھی بیان فرما دیا گیا۔ سو جس طرح زمین سے سبزہ اگتا ہے اور تم لوگ اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہو کہ ہمیشہ اگتا ہے، اسی طرح اللہ تعالیٰ نے تم سب لوگوں کو بھی اسی زمین سے اگایا اور پھر جس طرح زمین سے اگنے والی چیزیں چندے بعد فنا ہو کر زمین میں مل جاتی ہیں، اسی طرح تم لوگ بھی مر کر زمین میں مل جاتے ہو۔ پھر جس طرح تم لوگ خود دیکھتے ہو کہ اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے ان فناشدہ چیزوں کو از سر نو زندہ کردیتا ہ، اسی طرح وہ جب چاہے گا تم سب کو بغیر کسی مشکل کے از سر نو زندہ کر کے اٹھا کھڑا کرے گا۔ سو تمہارا وجود خود تمہارے اعادے کی دلیل اور اس کا ثبوت ہے اور بعث بعد الموت تمہارے وجود کا طبعی تقاضا ہے اس لئے ہمیشہ اس کے لئے فکر و کوشش میں رہنا چاہئے۔ کیونکہ بعد والی زندگی ہی اصل حقیقی اور ابدی زندگی ہے۔ وباللہ التفویق لمایحب ویریدو علی مایحب ویرید۔
Top