Tafseer-e-Madani - An-Naba : 25
اِلَّا حَمِیْمًا وَّ غَسَّاقًاۙ
اِلَّا : مگر حَمِيْمًا : کھولتا وَّغَسَّاقًا : اور زخموں کا دھوؤن
کچھ ملے گا تو سخت کھولتا ہوا پانی اور بہتی ہوئی پیپ
(21) دوزخیوں کے مشروب کی ہولناکی کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ وہاں پر نہ کسی ٹھنڈک کا مزہ چکھ سکیں گے اور نہ ہی پینے کے قابل کسی چیز کا سوائے کھولتے ہوئے پانی کے جو انتڑیوں کو کاٹ کاٹ کے رکھ دے گا، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ وَسُقُوا ماء حَمِیْماً فَقَطَّعَ أَمْعَاء ہُمْ ( محمد 15 پ 26) یعنی ان کو وہاں پر ایسا کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا جو کاٹ کاٹ کر رکھ دے گا ان کی انتڑیوں کو۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ کیونکہ انہوں نے جب اپنی دنیاوی زندگی میں ایمان و یقین کی ٹھنڈک سے منہ موڑ کر کفر و شرک کی آگ ہی کو اپنایا تھا، اور وہ زندگی بھر اپنی اسی روش پر قائم رہے تھے، تو اس کے نتیجے میں ان کو دوزخ کی اس دہکتی بھڑکتی آگ اور اس کے کھولتے پانی کے عذاب کو بھگتنا ہوگا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو جن کفار و منکرین کا انجام ان کے کفر و انکار کی بنا پر یہ ہونے والا ہے، اور انہوں نے ہمیشہ اسی حال میں رہنا ہے۔ ان کو اگر اس دنیاوی زندگی میں دنیا بھر کی دولت بھی مل جائے تو بھی ان کو کیا ملا ؟ اور جس مومن کو دوزخ کے اس ہولناک انجام سے بچا کر جنت کی نعیم مقیم سے سرفراز فرما دیا گیا اس سے بڑھ کر خوش نصیب اور کون ہوسکتا ہے، اگرچہ دنیا میں اس کو نان جویں بھی میسر نہ آئی ہو ؟ سو اصل دولت ایمان و عمل و کردار ہی کی دولت ہے، اور اصل اور حقیقی کامیابی آخرت کی کامیابی اور نعیم جنت سے سرفرازی ہے۔ اللہ تعالیٰ نصیب فرمائے اور محض اپنے فضل و کرم سے نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین۔ (22) غساق کا معنی و مطلب ؟ سو اہل لغت کی تصریحات کے مطابق " غساق " کے معنی لہو، کج لہو، اور اس بہتی ہوئی پیپ کے ہیں جو وہاں پر دوزخیوں کے زخموں سے بہہ بہہ کر مختلف گڑھوں اور حوضوں میں جمع ہوئی ہوگی، ( ابن کثیر، جامع، خازن، اور محاسن وغیرہ) نیز " غساق " کا اطلاق آنکھوں اور کھالوں سے بہنے والی ان تمام رطوبتوں پر بھی ہوتا ہے جو شدید تعذیب کی وجہ سے بہہ نکلتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ لفظ ایسی چیز کے لئے بھی بولا جاتا ہے جس میں سخت تعفن اور سڑاند پائی جاتی ہو۔ سو دوزخ میں پڑے ان بدبخت سرکشوں کو یہ سب کچھ پینا پڑے گا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ کیونکہ انہوں نے اپنی حیات دنیا کی فرصت محدود میں دین حق کی تعلیمات مقدسہ اور ان کی عطر بیڑیوں سے منہ موڑ کر کفر و شرک کی غلاظتوں کو اپنایا تھا، اور ان کو ترجیح دی تھی، اس لئے اس کے نتیجے میں ان کو وہاں پر غساق کے گھونٹ پینے پڑیں گے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین۔
Top