Tafseer-e-Madani - Al-Anfaal : 25
وَ اتَّقُوْا فِتْنَةً لَّا تُصِیْبَنَّ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْكُمْ خَآصَّةً١ۚ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
وَاتَّقُوْا : اور ڈرو تم فِتْنَةً : وہ فتنہ لَّا تُصِيْبَنَّ : نہ پہنچے گا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو ظَلَمُوْا : انہوں نے ظلم کیا مِنْكُمْ : تم میں سے خَآصَّةً : خاص طور پر وَاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ شَدِيْدُ : شدید الْعِقَابِ : عذاب
اور ڈرو تم لوگ اس بڑے فتنے سے جو تم میں سے صرف ظالموں ہی کو نہیں پہنچے گا، اور یقین جانو کہ اللہ کا عذاب بڑا ہی سخت ہے،2
40 اللہ کے عذاب کی تذکیر و یاددہانی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یقین جانو کہ اللہ کا عذاب بڑا ہی سخت ہے۔ اتنا بڑا کہ اس جیسا عذاب دوسرا کوئی دے ہی نہیں سکتا۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { فیومئذ لا یعذب عذابہ احد ولا یوثق وثاقہ احد } ۔ الفجر :25-26) پس تم لوگ ہمیشہ اس سے بچنے کی فکر کرو۔ اور یہ عذاب عام ہے کہ دنیوی ہو یا اخروی۔ افراد کو ہو یا جماعتوں اور گروہوں کو۔ بہرکیف وہ کبھی بھی آسکتا ہے اور کسی بھی شکل میں آسکتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اس لیے عقل اور ہوشمندی کا تقاضا یہ ہے کہ انسان ہمیشہ اس سے بچنے کی فکر و کوشش کرے قبل اس سے کہ فرصت حیات اسکے ہاتھ سے نکل جائے کہ اس کے بعد پھر اس سے بچنے کی کوئی صورت ممکن نہ ہوگی ۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقِ لِمَا یُحِبُّ وَ یُرِیْدُ ۔ سو بڑے ہی ہولناک خسارے میں پڑے ہیں وہ لوگ جو اس یوم عظیم اور عذاب شدید کو بھولے ہوئے ہیں ۔ والعیاذ باللہ -
Top