Tafseer-e-Madani - Al-Anfaal : 26
وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ اَنْتُمْ قَلِیْلٌ مُّسْتَضْعَفُوْنَ فِی الْاَرْضِ تَخَافُوْنَ اَنْ یَّتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ فَاٰوٰىكُمْ وَ اَیَّدَكُمْ بِنَصْرِهٖ وَ رَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
وَاذْكُرُوْٓا : اور یاد کرو اِذْ : جب اَنْتُمْ : تم قَلِيْلٌ : تھوڑے مُّسْتَضْعَفُوْنَ : ضعیف (کمزور) سمجھے جاتے تھے فِي : میں الْاَرْضِ : زمین تَخَافُوْنَ : تم ڈرتے تھے اَنْ : کہ يَّتَخَطَّفَكُمُ : اچک لے جائیں تمہیں النَّاسُ : لوگ فَاٰوٰىكُمْ : پس ٹھکانہ دیا اس نے تمہیں وَاَيَّدَكُمْ : اور تمہیں قوت دی بِنَصْرِهٖ : اپنی مدد سے وَرَزَقَكُمْ : اور تمہیں رزق دیا مِّنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : شکر گزار ہوجاؤ
اور یاد کرو تم جب کہ تم لوگ تھوڑے سے تھے، تم کو کمزور سمجھا جاتا تھا اس سرزمین میں، اور تمہیں ڈر لگا رہتا تھا اس بات سے کہ کہیں اچک نہ لیں تم کو دوسرے لوگ، تو ایسے میں اس نے جگہ دی تم کو رہنے کے لئے، تم کو قوت بخشی اپنی نصرت سے اور تمہاری روزی کا انتظام فرمایا طرح طرح کی پاکیزہ چیزوں سے، تاکہ تم لوگ شکر ادا کرو،
41 اللہ کے انعام کی تذکیر و یاددہانی : سو اس سے یہ ہدایت فرمائی گئی کہ تم لوگ اللہ پاک کے اس عظیم الشان انعام و احسان کو یاد کرو اور ہمیشہ یاد رکھو تاکہ اس طرح تم لوگوں کو قدرت کے ان عظیم الشان انعامات اور احسانات کا احساس ہو سکے جن سے اس نے تم لوگوں کو نوازا اور سرفراز فرمایا ہے۔ تاکہ تم لوگ دل و جان سے ان کی قدر کرسکو اور ان پر اس کا شکر ادا کرسکو۔ سو اللہ تعالیٰ کے انعامات کو یاد کرنا اور ان پر اس کا شکر ادا کرنا دینی تعلیمات کا ایک اہم تقاضا ہے کہ اس میں انسان کیلئے دارین کی سعادت و سرخروئی کا سامان ہے کہ شکر نعمت سے نعمت میں خیر و برکت نصیب ہوتی ہے اور اس کی حفاظت ہوتی ہے۔ اور شکر سے نعمت خیر بن جاتی ہے جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا { لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ } یعنی " اگر تم لوگ میری نعمتوں کا شکر ادا کرو گے تو میں تم کو بڑھا کر دوں گا " ۔ وَبِاللّٰہِ التوفیق لما یحب ویرید سبحانہ وتعالی - 42 اپنے دور ضعیفی کو یاد کرنے اور یاد رکھنے کی ہدایت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یاد کرو جبکہ تم لوگ تھوڑے تھے اور تم کو کمزور اور بےبس سمجھا جاتا تھا اس سرزمین میں۔ یعنی مکہ مکرمہ میں جہاں تمہیں تمہارے دشمنوں کی طرف سے طرح طرح سے ستایا جا رہا تھا اور ان کے ان مظالم کے مقابلے میں نہ تمہارے پاس کوئی قوت تھی نہ زور۔ تو تمہارے خالق ومالک نے اپنے فضل و کرم سے اپنی قدرت مطلقہ اور عنایت بالغہ کی بناء پر تمہیں ان مظالم سے رہائی بخشی۔ اور تم کو اس ملک میں قوت بخشی اور غلبہ عطاء فرمایا۔ سو تم لوگ ذرا سوچو اور آنکھیں کھول کر دیکھو کہ اللہ اور اس کے رسول نے تمہیں جس راہ کو اپنانے کی دعوت دی ہے اس راہ پر چلنے سے تمہیں کیسی کیسی نعمتوں سے نوازا گیا ہے۔ تم تعداد میں تھوڑے تھے تو اس نے اپنی عظیم الشان برکتوں اور عنایتوں سے نواز کر تمہاری تعداد کو کہیں بڑھا دیا۔ تم کمزور وضعیف اور ناتواں تھے اور تم دبے اور پسے ہوئے تھے تو اس نے اپنی خاص نصرت و عنایت سے نواز کر تم کو قوت اور غلبہ سے سرفراز فرما دیا۔ تمہارے لئے اس نے معاش و معیشت کے لئے طرح طرح کی راہیں کھولیں۔ سو ان سب باتوں کا تقاضا ہے کہ تم اس کے شکر گزار اور اطاعت شعار بندے بنو ۔ وباللہ التوفیق - 43 حالت خوف کی تذکیر و یاددہانی اور اس کا تقاضا : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگ اپنی ضعیفی و کمزوری کے اس دور کو یاد کرو کہ جب تمہیں یہ خوف اور ڈر لگا رہتا تھا اس بات کا کہ کہیں تم کو اچک نہ لیں دوسرے لوگ اپنی شرانگیزیوں، ایذا رسانیوں اور فتنہ سامانیوں سے۔ اور قتل و خونریزی اور سلب و نہب وغیرہ سے تمہارے وجود ہی کو مٹا نہ دیں۔ سو دیکھو کہاں وہ دور تھا اور کہاں آج کا یہ دور کہ غلبہ و تسلط تمہارا ہی ہے۔ سو یہ سب کرم و احسان ہے اس قادر مطلق، مالک کل ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ کا جسکے قبضہ قدرت و اختیار میں ہر چیز کی باگ ڈور ہے۔ پس تم لوگ ہمیشہ اس کے ذکر وشکر سے رطب اللّسان اور شاد کام رہو کہ اسطرح اسکے ذکر و شکر سے شادکام رہنے سے خود تمہارا ہی بھلا ہے ۔ فایاہ نسأل التوفیق والسداد لما یُحِبُّ وَیَرضْی مِنَ القول والعمل ۔ بہرکیف شکر نعمت دین متین کا ایک اہم حکم اور بنیادی مطلب ہے جو انسان کو دارین کی سعادت و سرخروئی سے بہرہ ور اور شادکام کرتا ہے ۔ وباللہ التوفیق ۔ سو خدا و رسول کی اطاعت و فرمانبرداری کی سعادت سے تمہارے لئے سعادت اور توفیق خیر کی مزید راہیں کھلیں گی۔ اور جس نے اب تک تم کو ایسی عنایات سے نوازا اور تمہارے ساتھ ایسے کرم و احسان کا معاملہ فرمایا وہ تم کو آئندہ کیوں محروم کر دیگا۔ سو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت و فرمانبرداری انسان کو دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز کرنے والی چیز ہے۔ سو اپنے خالق ومالک کے اس انعام و احسان کے نتیجے میں تم لوگ دل وجان سے اس کے آگے جھک جھک جاؤ ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید - 44 عطائے نعمت کا تقاضا شکر نعمت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگ اپنے مالک کی بخشی ہوئی ان اور ان نعمتوں کو یاد کرو تاکہ تم لوگ شکر ادا کرو اس منعم حقیقی کا۔ جس نے محض اپنے فضل و کرم اور اپنی رحمت و عنایت سے تم کو ان عظیم الشان اور گوناگوں احسانات اور انعامات سے نوازا اور سرفراز فرمایا ہے۔ اور اس کا یہ شکر قول وقرار سے بھی ہو اور عمل و کردار سے بھی کہ اس طرح تم اس واہب مطلق کا حقِّ شکر بھی کسی حد تک ادا کرسکو گے۔ اور اس سے تمہیں اس کی بخشی ہوئی ان نعمتوں میں برکت بھی ملیگی اور اضافہ بھی ہوگا۔ اور ان کا دوام وثبات بھی حاصل ہوگا کہ شکرنعمت کا نتیجہ اور ثمرہ یہی ہے۔ جبکہ ناشکری اور کفران نعمت کا انجام و نتیجہ محرومی اور خسارہ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ چناچہ اس خالق ومالک کا صاف وصریح اعلان واجب الاذعان ہے { لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ وَلَئِنْ کَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ} (ابراہیم :7) ۔ وَبِاللّٰہِ التوفیق ۔ سو کتنے ناشکرے اور بےانصاف ہیں وہ لوگ جو اس واہب مطلب کے اس حق واجب سے غافل و بیخبر ہیں۔ اور اس سے بھی بڑھ کر وہ جو ان نعمتوں کو دوسری بےحقیقت چیزوں کا عطیہ و احسان جان کر ان کا شکر ادا کرتے ہیں اور وہ طرح طرح کی شرکیات کا ارتکاب کرتے ہیں۔ اور اس طرح وہ کفر بالائے کفر اور ظلم بالائے ظلم کا ارتکاب کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ -
Top