Tafseer-e-Madani - Al-Anfaal : 59
وَ لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا سَبَقُوْا١ؕ اِنَّهُمْ لَا یُعْجِزُوْنَ
وَلَا يَحْسَبَنَّ : اور ہرگز خیال نہ کریں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) سَبَقُوْا : وہ بھاگ نکلے اِنَّهُمْ : بیشک وہ لَا يُعْجِزُوْنَ : وہ عاجز نہ کرسکیں گے
اور کبھی یہ خیال نہ کریں کافر لوگ کہ وہ نکل گئے (ہماری گرفت وپکڑ سے) یقینا وہ (کسی طور پر ہمیں) عاجز نہیں کرسکتے،
123 کافر لوگ اللہ کی گرفت و پکڑ سے باہر نہیں ہوسکتے : سو اس ارشاد سے کافروں کو تنبیہ فرمائی گئی کہ وہ ہماری گرفت سے کبھی باہر نہیں ہوسکتے۔ پس لوگ کبھی یہ خیال نہ کریں کہ وہ ہماری گرفت و پکڑ سے نکل گئے ہیں اور اب ان کو کوئی سزاملنے والی نہیں، خبردار ایسا خیال بھی کبھی نہیں کرنا، کہ ایسے لوگ ہماری گرفت اور پکڑ سے کسی بھی طور پر نکل نہیں سکتے۔ سو ایسا کبھی خیال بھی نہ کریں جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { اَمْ حَسِبَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السَّیِّئَاتِ اَنْ یَّسْبِقُوْناَ سَائَ مَا یَحْکُمُوْنَ } ۔ (العنکبوت : 4) یعنی " کیا ان لوگوں نے جو برائیاں کیے جا رہے ہیں یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ ہماری گرفت وپکڑ سے نکل گئے ؟ سو بڑا ہی برا فیصلہ ہے جو ایسے لوگ کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو کافر و مجرم لوگ اللہ کی گرفت و پگڑ سے کبھی نہیں نکل سکتے۔ بلکہ وہ اپنے انجام کو پہنچ کر رہیں گے اور ان کو اپنے کیے کرائے کا بھگتان بہرحال بھگتنا ہوگا۔ خواہ دنیا میں قتل اور تباہی کے شکل میں یا آخرت کے دائمی عذاب کی صورت میں۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر اس بارے تصریح فرمائی گئی کہ تم کافروں کے بارے میں کبھی یہ نہ سمجھنا کہ وہ عاجز کردینے والے ہیں۔ ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور بڑا ہی برا ٹھکانا ہے وہ (النور :57) ۔ 124 کافر کبھی اللہ تعالیٰ کو عاجز نہیں کرسکتے : سو اس بارے ارشاد فرمایا کیا کہ یقینا وہ ہمیں عاجز نہیں کرسکتے کہیں بھاگ کر یا کسی طرح، چھپ کر یا مقابلہ کر کے یا کسی بھی اور طرح بلکہ یہ سب ہماری مشیت کے ما تحت اور ہماری قدرت کے دائرے میں اور اس کے احاطے کے اندر ہیں۔ سو منکرین و کفار نے اپنے کئے کرائے کا بھگتان بہرحال بھگتنا ہے۔ سو یہ ہر وقت اور ہر حال میں ہمارے دائرہ گرفت و پکڑ میں ہیں۔ اور یہ انجام کار رسوائی اور ذلت و خواری سے ہمکنار ہو کر رہیں گے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا { وَاعْلَمُوْا اَنَّکُمْ غَیْرُ مُعِجِزِی اللّٰہِ وَاَنَّ اللّٰہَ مخُزِی الْکَافِرِیْنَ } (التوبۃ۔ 2) یعنی " تم لوگ یقین جان لو کہ تم ایسے نہیں ہو کہ اللہ کو عاجز کردو۔ اور یقینا اللہ نے رسوا کرنا ہے کافروں کو "۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ یہ لوگ اس غلط فہمی کو اپنے دماغوں سے نکال دیں کہ یہ ہم سے بچ نکلیں گے۔ یقینا یہ ہمارے قابو میں ہیں اور ہم سے بچ نکلنا ان کے بس میں نہیں۔ پس اس حقیقت کا تقاضا یہ ہے کہ یہ اپنے کفر وعناد سے باز آجائیں اور حق کی طرف رجوع کر کے اپنے ہولناک انجام سے بچ جائیں قبل اس سے کہ فرصت حیات ان کے ہاتھ سے نکل جائے اور ان کو ہمیشہ ہمیش کے لئے پچھتانا پڑے۔ کیونکہ اس ہولناک انجام سے بچ نکلنا اور اس سے خلاصی پانا ان کے لیے ممکن نہیں ہوگا ۔ والعیاذ باللہ -
Top