Tafseer-e-Madani - Al-Anfaal : 63
وَ اَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِهِمْ١ؕ لَوْ اَنْفَقْتَ مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا مَّاۤ اَلَّفْتَ بَیْنَ قُلُوْبِهِمْ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ اَلَّفَ بَیْنَهُمْ١ؕ اِنَّهٗ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
وَاَلَّفَ : اور الفت ڈال دی بَيْنَ : درمیان۔ میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل لَوْ : اگر اَنْفَقْتَ : تم خرچ کرتے مَا : جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں جَمِيْعًا : سب کچھ مَّآ : نہ اَلَّفْتَ : الفت ڈال سکتے بَيْنَ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل وَلٰكِنَّ : اور لیکن اللّٰهَ : اللہ اَلَّفَ : الفت ڈالدی بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان اِنَّهٗ : بیشک وہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور اسی نے باہمی الفت ڈال دی ان کے دلوں میں، (اپنی خاص رحمت و عنایت سے، ورنہ) آپ اگر وہ سب کچھ خرچ کردیتے جو کہ روئے زمین پر (موجود ہے) تو بھی آپ ان کے دلوں کو آپس میں نہیں جوڑ سکتے تھے، لیکن اللہ ہی نے باہم جوڑ دیا، ان (کے پھٹے ہوئے دلوں) کو، بیشک وہ بڑا ہی زبردست، نہایت ہی حکمت والا ہے،3
136 تالیف قلوب کی عنایت کا ذکر وبیان : سو تالیف قلوب کا معجزہ ایک عظیم الشان معجزہ تھا جو پیغمبر اسلام کے ہاتھ پر قدرت کی طرف سے ظاہر ہوا کہ صدیوں سے بگڑے اور کٹے ہوئے اور اہواء و اَغراض کے جالوں میں پھنسے، جکڑے اور الجھے ہوئے دلوں اور پشت در پشت عداوت و دشمنی پر پلنے بڑھنے والے ان لوگوں کو باہم ملا کر شیرو شکر کردینا کوئی آسان کام نہیں تھا۔ بلکہ ایسا کرنا عام انسانی قوت سے خارج اور بشری استطاعت سے باہر ہے۔ کیونکہ یہ لوگ وہ لوگ تھے جن کے اندر طرح طرح کے تعصبات پائے جاتے تھے۔ ان کے معبود اور ان کے خود ساختہ بت بھی آپس میں مختلف تھے۔ ان کے اندر موجود اسی طرح کے جاہلی تعصبات کی بناء پر ان کے درمیان طرح طرح کی جنگیں اور لڑائیاں بھی ہوچکی تھیں۔ سو ایسی صورتحال میں کسی شیطانی مقصد یا دنیاوی مفاد کیلئے کوئی بھیڑ جمع کردینا اگرچہ کچھ مشکل نہیں جیسا کہ ابنائے دنیا کے نعرے باز کرتے رہتے ہیں لیکن جہالت اور جاہلیت میں ڈوبے ہوئے ایسے لوگوں کو خالص دین حق کی بنیاد پر اکٹھے کردینا اور باہم شیر و شکر کردینا کوئی آسان کام نہ تھا۔ بلکہ یہ حضرت قادر مطلق ۔ جل و علا ۔ کی قدرت مطلقہ کا ایک عظیم الشان مظہر اور نمونہ تھا جو معجزانہ طور پر اسلام کے حق میں ظاہر ہوا ۔ فللہ الحمد رب العالمین ۔ سو ایسا ہونا اللہ پاک کی خصوصی توفیق و عنایت کے بغیر ممکن نہ تھا۔ دلوں کی باگ ڈور اسی قادر مطلق کے ہاتھ میں ہے۔ وہ جو چاہے اور جیسا چاہے کرے کہ وہ علی کل شیء قدیر ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ - 137 اللہ ہی نے جوڑ دیا باہم پھٹے ہوئے دلوں کو : اور اس نے اپنی رحمت و عنایت کی بناء پر شراب الفت کی چاشنی اور محبت حق کی لذت سے ان کو اس طرح شیر و شکر کردیا کہ یہ سب ایک جسم و جان کی طرح ہوگئے۔ اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ انہوں نے زمانہ جاہلیت کی ہر حمیت و عصبیت کو پاؤں تلے روند کر حق کے لئے اور صرف حق ہی کی خاطر اپنے بھائیوں اور باپ دادا تک کے خلاف بھی تلوار اٹھانے سے گریز نہیں کیا۔ جیسا کہ تاریخ اس کی شاہد عدل ہے۔ اور یہ اسلام کا وہ عظیم الشان معجزہ ہے جس کی نظیر اور مثال چشم فلک نے نہ اس سے پہلے دیکھی ہوگی اور نہ آئندہ قیامت تک کبھی دیکھ سکے گی ۔ فَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ الَّذِیْ بِیَدِہ اَزِمَّۃُ الاُمُوْرِ ۔ پس آپ بھروسہ ہمیشہ اسی قادر مطلق ربِّ رحمن ۔ جَلَّ وَ عَلَا ۔ پر رکھیں، جو دلوں کا مالک ہے اور جسکے قبضہ قدرت و اختیار میں ہر چیز کی باگ ڈور ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ وہ آپ کی ہر موقع پر اور ہر اعتبار سے ایسی مدد فرمائے گا کہ پھر آپ کیلئے کسی شکست اور مغلوبیت کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوگا ۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقِ لِمَا یُحِبُّ وَیُرِیْدُ وعلی ما یحب ویرید وَھُوَ الْہادِی اِلٰی سَوَائِ السَّبِیْل ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ راہ حق و ہدایت پر مستقیم و گامزن رکھے ۔ آمین۔
Top