Tafseer-e-Madani - Al-Anfaal : 70
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّمَنْ فِیْۤ اَیْدِیْكُمْ مِّنَ الْاَسْرٰۤى١ۙ اِنْ یَّعْلَمِ اللّٰهُ فِیْ قُلُوْبِكُمْ خَیْرًا یُّؤْتِكُمْ خَیْرًا مِّمَّاۤ اُخِذَ مِنْكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
يٰٓاَيُّھَا : اے النَّبِيُّ : نبی قُلْ : کہ دیں لِّمَنْ : ان سے جو فِيْٓ : میں اَيْدِيْكُمْ : تمہارے ہاتھ مِّنَ : سے الْاَسْرٰٓي : قیدی اِنْ : اگر يَّعْلَمِ : معلوم کرلے گا اللّٰهُ : اللہ فِيْ : میں قُلُوْبِكُمْ : تمہارے دل خَيْرًا : کوئی بھلائی يُّؤْتِكُمْ : تمہیں دے گا خَيْرًا : بہتر مِّمَّآ : اس سے جو اُخِذَ : لیا گیا مِنْكُمْ : تم سے وَيَغْفِرْ : اور بخشدے گا لَكُمْ : تمہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اے پیغمبر ! کہو ان قیدیوں سے جو کہ تم لوگوں کے قبضے میں ہیں، کہ اگر اللہ نے تمہارے دلوں میں بھلائی دیکھی تو وہ تمہیں اس سے کہیں بہتر عطا فرمائے گا جو تم سے لیا گیا، اور تمہاری بخشش بھی فرمائے گا، اور اللہ بڑا ہی بخشنے والا، نہایت ہی مہربان ہے،3
147 اساری بدر سے خیر کا وعدہ : سو پیغمبر کو حکم وارشاد فرمایا گیا کہ آپ اپنے زیر قبضہ ان قیدیوں سے کہو کہ اگر اللہ تعالیٰ نے تمہارے دلوں میں بھلائی دیکھی تو وہ تم کو اس سے کہیں بہتر عطا فرمائے گا جو اس نے تم سے لیا گیا ہے کہ سب خزانوں کا مالک اور سب کچھ دینے والا تو وہی وحدہ لاشریک ہے۔ وہ کتنا بہتر دیگا، کیا اور کہاں سے دیگا اور کس طرح اور کس شکل میں دے گا اور کتنا دیگا۔ سو یہ سب کچھ اسی کے علم و اختیار میں ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو اگر تمہاری نیتیں درست ہوئیں اے قیدیو تو وہ بہرحال تم کو بہتر بدلے سے نوازے گا۔ سو اصل مدارو انحصار انسان کے باطن اور اس کی نیت و ارادہ پر ہے۔ بہرکیف اس ارشاد میں قیدیوں کو خطاب کر کے فرمایا گیا ہے کہ جو کچھ تم سے لیا گیا ہے اس پر تمہیں دل گرفتہ ہونے کی بجائے اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہونا چاہئے کہ تمہیں قتل کی بجائے فدیہ لے کر چھوڑ دیا گیا ہے۔ ورنہ تم تو اصل میں قتل اور گردن زدنی کے مستحق تھے۔ سو یہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے تم لوگوں پر بہت بڑا احسان ہے۔ اور اس احسان کا حق یہ ہے کہ تم لوگ ٹھنڈے دل سے اپنے رویئے کا از سر نو جائزہ لو اور اپنی روش بدل کر اپنی اصلاح کرلو۔ اگر تم نے ایسا کیا تو اللہ تعالیٰ کی توفیق و عنایت تمہاری طرف متوجہ ہوجائے گی اور جو فدیہ تم سے لیا گیا وہ اس سے کہیں بڑھ کر تمہیں اپنی عنایات سے نوازے گا۔ تمہیں دین حق کی نعمت سے سرفراز فرمائے گا اور تمہاری کوتاہیوں کو بخش دے گا جس سے تمہاری دنیا بھی اچھی ہوجائے گی اور آخرت بھی۔ ورنہ تمہارے لئے محرومی ہی محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ محرومی کی ہر شکل سے محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔ 148 اساری بدر کیلئے مغفرت و بخشش کا وعدہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ تم لوگوں کی بخشش فرمائے گا اور اللہ بڑا ہی بخشنے والا انتہائی مہربان ہے۔ روایات کے مطابق اس آیت کریمہ کا اولین اور سب سے اہم مصداق حضرت عباس بن عبد المطلب ۔ ؓ ۔ ہیں۔ جنہوں نے اپنے خزانہ مدفون سے اپنا فدیہ ادا کیا تھا۔ چناچہ روا یات میں وارد ہے کہ آپ ؓ اسلام لانے کے بعداس بارے اظہار مسرت کے طور پر فرمایا کرتے تھے کہ اس آیت کریمہ میں فرمائے گئے دو وعدوں میں سے ایک تو پورا ہوگیا کہ مجھے اپنے دئے ہوئے مال فدیہ کے بدلے میں اتنا اور اتنا مال مل گیا ہے جو میرے دئے ہوئے زر فدیہ سے کہیں بڑھ کر ہے۔ امید ہے دوسرا وعدہ بھی اسی طرح پورا ہوجائے گا اور میری بخشش بھی فرما دی جائے گی۔ (ابن کثیر، محاسن التاویل، صفوۃ التفاسیر وغیرہ) ۔ چناچہ حضرت عباس ؓ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے زر فدیہ میں بیس اوقیے سونا دیا تھا۔ لیکن اب میرے پاس بیس غلام ہیں جو سب کے سب تاجر ہیں۔ اور ان میں سے ادنی غلام مجھے بیس ہزار درہم ادا کرتا ہے اور مجھے آب زمزم پلانے کی خدمت نصیب ہوئی جسکے مقابلے میں میں تمام اہل مکہ کے اموال کو بھی پسند نہیں کرتا۔ اور اس بناء پر مجھے اس بات کی پوری امید ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے گناہوں کو بھی معاف فرما دے گا کہ وہ اپنے وعدے کی کبھی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ (معارف للکاندھلوی وغیرہ) ۔ سو دینے اور نوازنے والی ذات اللہ وحدہ لا شریک ہی کی ذات ہے۔ پس بھروسہ ہمیشہ اسی وحدہ لا شریک پر رکھنا چاہیے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top