Ruh-ul-Quran - An-Naml : 50
مَا كَانَ لِاَهْلِ الْمَدِیْنَةِ وَ مَنْ حَوْلَهُمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ اَنْ یَّتَخَلَّفُوْا عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰهِ وَ لَا یَرْغَبُوْا بِاَنْفُسِهِمْ عَنْ نَّفْسِهٖ١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ لَا یُصِیْبُهُمْ ظَمَاٌ وَّ لَا نَصَبٌ وَّ لَا مَخْمَصَةٌ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لَا یَطَئُوْنَ مَوْطِئًا یَّغِیْظُ الْكُفَّارَ وَ لَا یَنَالُوْنَ مِنْ عَدُوٍّ نَّیْلًا اِلَّا كُتِبَ لَهُمْ بِهٖ عَمَلٌ صَالِحٌ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَۙ
مَا كَانَ : نہ تھا لِاَھْلِ الْمَدِيْنَةِ : مدینہ والوں کو وَمَنْ حَوْلَھُمْ : اور جو ان کے ارد گرد مِّنَ الْاَعْرَابِ : دیہاتیوں میں سے اَنْ يَّتَخَلَّفُوْا : کہ وہ پیچھے رہ جاتے عَنْ : سے رَّسُوْلِ : رسول اللّٰهِ : اللہ وَلَا يَرْغَبُوْا : اور یہ کہ زیادہ چاہیں وہ بِاَنْفُسِهِمْ : اپنی جانوں کو عَنْ : سے نَّفْسِهٖ : ان کی جان ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّھُمْ : اس لیے کہ وہ لَا يُصِيْبُھُمْ : نہیں پہنچی ان کو ظَمَاٌ : کوئی پیاس وَّلَا نَصَبٌ : اور نہ کوئی مشقت وَّلَا مَخْمَصَةٌ : اور نہ کوئی بھوک فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کی راہ وَلَا يَطَئُوْنَ : اور نہ وہ قدم رکھتے ہیں مَوْطِئًا : ایسا قدم يَّغِيْظُ : غصے ہوں الْكُفَّارَ : کافر (جمع) وَلَا يَنَالُوْنَ : اور نہ وہ چھینتے ہیں مِنْ : سے عَدُوٍّ : دشمن نَّيْلًا : کوئی چیز اِلَّا : مگر كُتِبَ لَھُمْ : لکھا جاتا ہے ان کیلئے بِهٖ : اس سے عَمَلٌ صَالِحٌ : عمل نیک اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَا يُضِيْعُ : ضائع نہیں کرتا اَجْرَ : اجر الْمُحْسِنِيْنَ : نیکو کار (جمع)
اور انھوں نے بھی چال چلی اور ہم نے بھی تدبیر کی، جسے وہ نہ جان پائے
وَمَکَرُوْا مَکْرًا وَّمَکَرْنَا مَکْرًا وَّھُمْ لاَ یَشْعُرُوْنَ ۔ فَانْظُرْ کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ مَکْرِھِمْ لا اَنَّا دَمَّرْنٰـھُمْ وَقَوْمَھُمْ اَجْمَعِیْنَ ۔ (النمل : 50، 51) (اور انھوں نے بھی چال چلی اور ہم نے بھی تدبیر کی، جسے وہ نہ جان پائے۔ پس دیکھو کیسا ہوا ان کی چال کا انجام، ہم نے ان کو اور ان کی پوری قوم کو تباہ کرکے رکھ دیا۔ ) مخالفین کی چال کے مقابل میں اللہ تعالیٰ کی چال انھوں نے نہایت خفیہ طریقے سے شب خون مار کر حضرت صالح (علیہ السلام) اور ان کے خاندان کو ختم کرنے کی چال چلی اور اس میں تمام خاندانوں کو شامل کرکے انھوں نے اس چال کو اس حد تک مضبوط کیا کہ حضرت صالح (علیہ السلام) کے خاندان کی طرف سے ہر طرح کے اندیشے کو بھی ختم کر ڈالا۔ لیکن ان کی چال انھیں پر الٹ گئی اور اس چال کی ناکامی کے لیے اللہ تعالیٰ نے تدبیر کی۔ اس کا وہ تصور بھی نہ کرسکتے تھے کہ ہماری ہلاکت اور بربادی ہماری اس چال کے ساتھ باندھ دی گئی ہے۔ چناچہ دوسری آیت کریمہ میں اسی تدبیر کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ لوگ تو گھر سے حضرت صالح (علیہ السلام) اور ان کے خاندان کو ختم کرنے کے لیے نکلے تھے لیکن ہم نے ان کی اس جرأتِ بیجا پر انھیں ایسا پکڑا کہ انھیں اور ان کی ساری قوم کو تباہ و برباد کر ڈالا۔
Top