Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 41
اِنْفِرُوْا خِفَافًا وَّ ثِقَالًا وَّ جَاهِدُوْا بِاَمْوَالِكُمْ وَ اَنْفُسِكُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
اِنْفِرُوْا : تم نکلو خِفَافًا : ہلکا۔ ہلکے وَّثِقَالًا : اور (یا) بھاری وَّجَاهِدُوْا : اور جہاد کرو بِاَمْوَالِكُمْ : اپنے مالوں سے وَاَنْفُسِكُمْ : اور اپنی جانوں فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کی راہ ذٰلِكُمْ : یہ تمہارے لیے خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو تَعْلَمُوْنَ : جانتے ہو
نکلو تم خواہ ہلکے ہو یا بوجھل اور جہاد کرو اللہ کی راہ میں اپنے مالوں سے بھی اور اپنی جانوں سے بھی، یہ خود تمہارے ہی لئے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو
95 اللہ کی راہ میں ہر حال میں نکلنے کا حکم وارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگ اللہ کی راہ میں نکلو خواہ تم ہلکے ہوا کرو یا بوجھل یعنی ہر حال میں، خواہ اسلحہ خوب ہو یا نہ ہو۔ خواہ تم تیز چلنے والے ہوؤ یا آہستہ۔ خواہ بیمار ہوؤ یا صحت میں۔ پیا دہ ہوؤ یا سوار۔ بوڑھے ہوؤ یا جوان۔ دولت مند ہوؤ یا محتاج۔ (روح، طبری، جامع، ابن کثیر وغیرہ) ۔ یعنی جس سے جس قدر ممکن ہو اتنا اس میں حصہ لے کہ جہاد ایک عظیم الشان عبادت اور جلیل القدر حکم ہے۔ اور اس میں شرکت و حصہ داری ایک عظیم الشان سعادت ہے۔ اس نے قیامت تک باقی رہنا ہے۔ اور قوائے شر و طغیان کی سرکوبی اور معاشرے کی اصلاح و تطہیر کیلئے اس کے سوا کوئی چارہ کار نہیں۔ لہذا مومن کو اس کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہئے اور جب بھی اور جیسا کہ موقع ہو اس کے لیے نکلنا چاہیے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ نکلو تم لوگ (اے ایمان والو) اللہ کی راہ میں خواہ تم ہلکے ہوا کرو یا بوجھل اور جہاد کرو تم لوگ اللہ کی راہ میں اپنے مالوں سے بھی اور اپنی جانوں سے بھی۔ یہ خود تمہارے ہی لیے بہتر ہے اگر تم جانو ۔ وباللہ التوفیق -
Top